وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے پارلیمنٹ میں مالی سال 2021-22 کے لیے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ 'مالی سال 2020-21 کے آغاز میں وبائی امراض کی وجہ سے محصول کی حصولیابی کمزور تھی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایس سی / ایس ٹی سمیت معاشرے کے غریبوں، خواتین، معاشرے کے دیگر کمزور طبقات کو ضروری راحت کی فراہمی کے لیے اخراجات کو بڑے پیمانے پر بڑھانا پڑا۔ جس کے نتیجے میں 2020-2021 میں 30.42 لاکھ کروڑ روپئے کے بجٹ تخمینے کے مقابلے میں نظر ثانی شدہ تخمینے کے مطابق 34.50 لاکھ کروڑ روپئے خرچ ہونے کا امکان ہے۔'
نرملا سیتا رمن نے مالی سال 2021-22 کے لیے 34،83،236 کروڑ روپئے کا بجٹ پیش کیا۔ مالی سال 2020-21 کے لئے 30،42،230 کروڑ روپئے کے بجٹ کی منظوری دی گئی تھی جس میں ترمیم شدہ تخمینے میں بڑھاکر 34،50،305 کروڑ روپے کردیا گیا ہے۔
رواں مالی سال کے لیے مالی خسارے کا تخمینہ 3.5 فیصد سے بڑھا کر 9.5 فیصد کردیا گیا ہے، اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے سرکاری قرضوں، ملٹی لیول لون، چھوٹے سیونگ فنڈز اور قلیل مدتی قرضوں کا سہارا لیا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ رواں مالی سال کے باقی دو ماہ میں مارکٹ سے 80 ہزار کروڑ روپئے اکٹھے کیے جائیں گے، آئندہ مالی سال میں مالی خسارہ 6.8 فیصد ہوگا، سال 2025-26 تک اسے جی ڈی پی کے 4.5 فیصد سے کم تک لانے کا ہدف ہے۔
(یو این آئی)