چاند کے اس علاقہ کی ہنوز کھوج نہیں کی گئی ہے۔ اسرو نے کہا کہ چندریان ۔2 کی مدار سے نکلنے کی مہم آج منصوبہ کے مطابق 8:50 بجے صبح کامیابی کے ساتھ انجام دی گئی۔
اس کے لئے آن بورڈ پلپوزن سسٹم کا استعمال کیاگیا۔ اس مہم کا وقت صرف چار سیکنڈ تھا۔ چندریان ۔2 کا آربیٹار،چاند کے موجودہ مدار میں ہی گھوم رہا ہے اور لیندر و آربیٹار بہتر طورپر کام کر رہے ہیں۔
مدار سے نکلنے کی دوسری مہم کل 03.30 تا 04.30 بجے انجام دی جائے گی۔
بھارت کے دوسرے چاند مشن نے گزشتہ روزاس وقت ایک سنگ میل کو عبور کیا تھا جب وکرم لینڈر آربیٹار سے کامیابی کے ساتھ علحدہ ہوگیا تھا۔
اسرو نے کہا آر بیٹار اورلینڈر پر مشن آپریشن کامپلکس، اسرو ٹیلی میٹری، ٹریکنگ اینڈ کمانڈ نٹ ورک بنگلورو سے انڈین ڈیپ اسپیس نٹ ورک بیلالو، بنگالورو کی مدد سے نظر رکھی جارہی ہے۔
کل مدار سے نکلنے کے لئے ہونے والی دوسری مہم کے دوران مدار کو 36 km x 110 km نیچے لایا جائے گا۔ جس کے بعد اس کو جھکایا جائے گا اور وکرم سات ستمبر کو 01.30 بجے سے 02.30 بجے اس کی سطح کو چھوئے گا۔ وکرم کو مدار کے اطراف مدار میں 100 km X 30 km پر رکھا جائے گا، جس کے بعد کئی پیچیدہ مہمات انجام دی جائیں گی تاکہ سات ستمبر کو 01.55 بجے چاند کے جنوبی قطب علاقہ پر اس کو اتارا جاسکے۔
اسرو کے صدرنشین کے مطابق یہ 15منٹ دہشت کا تجربہ ہوگا۔ چندریان ۔2 کے وکرم لینڈر کی چاند کی سرزمین پر لینڈنگ سات ستمبر کو ہوگی۔
روور کو 05.30 بجے تا 06.30 بجے نکالا جائے گا۔ لینڈر کو نکالنے کے بعد چھ پہیئے والا روبوٹک آلہ روورپرگیان چاند کے اطراف کے علاقہ کی کھوج کرے گا۔ 22جولائی کو سری ہری کوٹہ کے شار رینج سے جی ایس ایل وی ایم کے تری۔ایم آئی کو چھوڑنے کے بعد 14 اگست کو لونار ٹرانسفر ٹریجکٹری میں اس کے داخل ہونے سے پہلے خلائی گاڑی کے مدار میں 23 جولائی تا چھ اگست کے درمیان بتدریج اضافہ ہوا۔
20 اگست کو چاند کے مدار میں داخل ہونے کے بعد چاند پر جانے والی اس خلائی گاڑی کی پہلی مہم 21 اگست کو انجام دی گئی۔ جس کے بعد 28، 30اگست اور یکم ستمبر کو بھی یہ سرگرمی انجام دی گئی اور گزشتہ روز لینڈر، مدار سے علحدہ ہوگیا۔
چندریان ۔2 مشن کا مقصد چاند کے اس علاقہ کی کھوج ہے جس کے بارے میں کسی بھی ملک نے کھوج نہیں کی ہے اور کوئی بھی ملک چاند کے اس جنوبی قطب علاقہ میں نہیں پہنچ پایا۔
اسرو نے کہا کہ اس مساعی کے ذریعہ اس کا مقصد چاند کے بارے میں سمجھنا ہے۔ اس کی دریافتوں سے بھارت اور پوری انسانیت کو فائدہ ہوگا۔ ان مہمات سے چاند کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات حاصل ہوسکیں گی۔ اس مشن میں کئے جانے والے تجزیہ کے ذریعہ چاند کے اصل اور ارتقا کے بارے میں سمجھنے میں مدد ملے گی، جس کے لئے تفصیلی جغرافیائی مطالعہ کیاجائے گا اور چاند کی سطح پر کئی طرح کے تجربے کئے جائیں گے۔ یہ خلائی گاڑی،چندریان۔ 1کی جانب سے کی گئی دریافتوں جیسے چاند پر پانی کے سالمات کی موجودگی اور پہاڑ کی طرز کے انوکھے کمیکل کمپوزیشن کی چاند پر موجودگی کی بھی دریافت کرسکے گا جس کی ہنوز کھوج نہیں کی گئی ہے۔
چندریان ۔2 کی مدار سے نکلنے کی پہلی مہم کامیابی کے ساتھ انجام دی گئی
مدار سے لینڈروکرم کے علیحدہ ہونے کے ایک دن بعد،چندریان ۔2 کی مدار سے نکلنے کی پہلی مہم منگل کو کامیابی کے ساتھ انجام دی گئی، کیونکہ خلائی گاڑی چاند کے جنوبی قطب علاقہ میں سات ستمبر کو داخل ہونے کے قریب ہے۔
چاند کے اس علاقہ کی ہنوز کھوج نہیں کی گئی ہے۔ اسرو نے کہا کہ چندریان ۔2 کی مدار سے نکلنے کی مہم آج منصوبہ کے مطابق 8:50 بجے صبح کامیابی کے ساتھ انجام دی گئی۔
اس کے لئے آن بورڈ پلپوزن سسٹم کا استعمال کیاگیا۔ اس مہم کا وقت صرف چار سیکنڈ تھا۔ چندریان ۔2 کا آربیٹار،چاند کے موجودہ مدار میں ہی گھوم رہا ہے اور لیندر و آربیٹار بہتر طورپر کام کر رہے ہیں۔
مدار سے نکلنے کی دوسری مہم کل 03.30 تا 04.30 بجے انجام دی جائے گی۔
بھارت کے دوسرے چاند مشن نے گزشتہ روزاس وقت ایک سنگ میل کو عبور کیا تھا جب وکرم لینڈر آربیٹار سے کامیابی کے ساتھ علحدہ ہوگیا تھا۔
اسرو نے کہا آر بیٹار اورلینڈر پر مشن آپریشن کامپلکس، اسرو ٹیلی میٹری، ٹریکنگ اینڈ کمانڈ نٹ ورک بنگلورو سے انڈین ڈیپ اسپیس نٹ ورک بیلالو، بنگالورو کی مدد سے نظر رکھی جارہی ہے۔
کل مدار سے نکلنے کے لئے ہونے والی دوسری مہم کے دوران مدار کو 36 km x 110 km نیچے لایا جائے گا۔ جس کے بعد اس کو جھکایا جائے گا اور وکرم سات ستمبر کو 01.30 بجے سے 02.30 بجے اس کی سطح کو چھوئے گا۔ وکرم کو مدار کے اطراف مدار میں 100 km X 30 km پر رکھا جائے گا، جس کے بعد کئی پیچیدہ مہمات انجام دی جائیں گی تاکہ سات ستمبر کو 01.55 بجے چاند کے جنوبی قطب علاقہ پر اس کو اتارا جاسکے۔
اسرو کے صدرنشین کے مطابق یہ 15منٹ دہشت کا تجربہ ہوگا۔ چندریان ۔2 کے وکرم لینڈر کی چاند کی سرزمین پر لینڈنگ سات ستمبر کو ہوگی۔
روور کو 05.30 بجے تا 06.30 بجے نکالا جائے گا۔ لینڈر کو نکالنے کے بعد چھ پہیئے والا روبوٹک آلہ روورپرگیان چاند کے اطراف کے علاقہ کی کھوج کرے گا۔ 22جولائی کو سری ہری کوٹہ کے شار رینج سے جی ایس ایل وی ایم کے تری۔ایم آئی کو چھوڑنے کے بعد 14 اگست کو لونار ٹرانسفر ٹریجکٹری میں اس کے داخل ہونے سے پہلے خلائی گاڑی کے مدار میں 23 جولائی تا چھ اگست کے درمیان بتدریج اضافہ ہوا۔
20 اگست کو چاند کے مدار میں داخل ہونے کے بعد چاند پر جانے والی اس خلائی گاڑی کی پہلی مہم 21 اگست کو انجام دی گئی۔ جس کے بعد 28، 30اگست اور یکم ستمبر کو بھی یہ سرگرمی انجام دی گئی اور گزشتہ روز لینڈر، مدار سے علحدہ ہوگیا۔
چندریان ۔2 مشن کا مقصد چاند کے اس علاقہ کی کھوج ہے جس کے بارے میں کسی بھی ملک نے کھوج نہیں کی ہے اور کوئی بھی ملک چاند کے اس جنوبی قطب علاقہ میں نہیں پہنچ پایا۔
اسرو نے کہا کہ اس مساعی کے ذریعہ اس کا مقصد چاند کے بارے میں سمجھنا ہے۔ اس کی دریافتوں سے بھارت اور پوری انسانیت کو فائدہ ہوگا۔ ان مہمات سے چاند کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات حاصل ہوسکیں گی۔ اس مشن میں کئے جانے والے تجزیہ کے ذریعہ چاند کے اصل اور ارتقا کے بارے میں سمجھنے میں مدد ملے گی، جس کے لئے تفصیلی جغرافیائی مطالعہ کیاجائے گا اور چاند کی سطح پر کئی طرح کے تجربے کئے جائیں گے۔ یہ خلائی گاڑی،چندریان۔ 1کی جانب سے کی گئی دریافتوں جیسے چاند پر پانی کے سالمات کی موجودگی اور پہاڑ کی طرز کے انوکھے کمیکل کمپوزیشن کی چاند پر موجودگی کی بھی دریافت کرسکے گا جس کی ہنوز کھوج نہیں کی گئی ہے۔
بریلی میں ایم جے پی روہلکھنڈ یونیورسٹی میں 17 ویں کنووکیشن تقریب کو بڑی شان و شوکت کے ساتھ منعقد کیا گیا۔ ریاست اتر پردیش کی گورنر اور چانسلر آنندی بین پٹیل نے اس تقریب کی صدارت کی تو مہمانِ خصوصی کے طور پر پرمارتھ نِکیتن رِشیکیش کے صدر سوامی چدانند سرسوتی موجود رہے۔ کنووکیشن تقریب میں کل 85 طلبہ طالبات کو اعزاز سے نوازا گیا۔ اس کے علاوہ 20 طلبہ طالبات کو پی ایچ ڈی کی ڈگری سے نوازا گیا تو 380 طلبہ طالبات کو مختلف مضامین میں ڈگری دیکرحوصلہ افزائ کی گٰئ۔ اس مرتبہ بھی پوری تقریب کے دوران طالبات کی دبدبہ قائم رہا۔ طلبہ کے مقابلے میں طالبات نے کل 85 گولڈ میڈل میں سے 56 گولڈ میڈل حاصل کرکے حاصل کرکے اپنے تعلیمی معیار کی حیثیت کا تعارف کرایا۔
Body:گورنر اور چانسلر آنندی بین پٹیل کو تریشول ایئربیس سے ایم جے پی رہہلکھنڈ یرنیورسٹی احاطے تک سخت سکیورٹی انتظامات کے درمیان لایا گیا۔ جہاں کانووکیشن کی تقریب سے قبل، گورنر آنندین پٹیل اور مہمان خصوصی پرمارتھ نِکیتن رِشیکیش کے صدر سوامی چدا نند سرسوتی اور وائس چانسلر انیل شُکلا نے محکمہ کیمیکل سائنس کے سامنے شجر کاری کی۔ اس کے بعد ناریل پھوڑکر گرلز ہاسٹل، نصب پانچال مئوزیئم کی گیلری اور مرکزی لائبریری میں نصب پنچال میوزیم کی گیلری اور لائبریری آٹومیشن سافٹ ویئر کا افتتاح کیا۔ درختوں کے سایہ میں تیار ہوئے گروکل پنڈال کا بھی افتتاح کیا۔
کنووکیشن کی تقریب میں اپنی تقریر کے دوران گرونر آنندی بین پٹیل نے کہا کہ ہندوستان کو ٹی بی سے فری بنانا ہے۔ اس کے لیئے انہوں نے راج بھون سے ایک مہم چلائی ہے اور21 بچوں کو گود لیا ہے، جنکو گُڑ چنا کھلاکر پرورش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی یونیورسٹی سے وابستہ اور منسلک تمام کالجوں کو ایک گاؤں کو اپنانا چاہئے تاکہ دیہات کی تعلیمی ترقی ممکن ہوسکے۔ اس کے ساتھ انہوں نے کہا کہ یہ عہد لیں کہ پانی کی بچت کے لئے پلاسٹک کا استعمال نہ کریں اور پانی کو بچانے کا بھی عہد لیں۔
اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ روہلکھنڈ یونیورسٹی نے محض پانچ گائوں گود لیئے ہیںَ، جو ناکافی ہیں۔ بلکہ ایم جے پی روہلکھنڈ یونیورصی کے منسلک سبھی ڈگری کالوجوں کو ایک ایک کائوں کو گود لے لیں اور خواتین کو بااختیار بنانے، تعلیم اور صحت کے شعبہ میں بھی کام کریں۔ انہوں نے میڈل حاصل کرنے والے طلبہ سے جہیز نہ لینے کا عہد لینے کی اپیل کی۔ اس کے علاوہ انہوں نے مختلف این جی او اور اداروں سے ملاقات کی اور ان سے کہا کہ وہ دیہی علاقوں میں تمام پہلوئوں پر توجہ دیں۔
کنووکیشن کے بعد آئ ایم اے بریلی کے ڈاکٹروں نے گورنر آنندی بین پٹیل سے ملاقات کی۔ آئ ایم اے کے عہدے داران نے ٹی بی کے بابت کئے جانے والے ضرورت اقدامات کی تفصیلی معلومات گورنر کو دی۔ گورنر کی تجویز کے بعد آئ ایم اے نے 15 بچوں کو گود لینے کا اعلان کیا۔
بائٹس۔۔ طالبات، گولڈ میڈلسٹ
Conclusion:مستفیض علی خان،
ای ٹی وی، بھارت اردو،
بریلی
+919897531980
+919319447700