امریکہ میں تجربہ کی جانے والی پہلی کورونا وائرس (کووڈ۔19) ویکسین اب اپنے آخری مرحلے میں ہیں۔
اس ویکسین کو سابق میں جن رضاکاروں پر تجربہ کیا گیا۔ ان لوگوں کی مدافعتی نظام کی بحالی اسی طرح ہوئی، جس طرح سائنسدانوں نے امید کی تھی۔
اس ویکسین کی تیاری میں مصروف محققین نے بتایا کہ اس ویکسین کی صرف حتمی جانچ باقی ہے، جس کے بعد وہ انسانوں کے لیے قابل استعمال بن جائے گی۔
امریکی حکومت کے سب سے بڑے متعدی امراض کے ماہر ڈاکٹر انتھونی فوکی نے کہا ہے کہ 'اس ویکسین سے کورونا کا علاج کیا جاسکتا ہے؛ جو کہ بہت ہی مفید ثابت ہوگی'۔
فوکی کے ساتھیوں نے بتایا ہے کہ قومی ادارہ برائے صحت اور موڈرنا انکارپوریشن میں تیار کردہ تجرباتی ویکسین کو 27 جولائی کے آس پاس شروع کیا جاسکتا ہیں۔ جس میں 30،000 افراد کو ویکسین دی جائے گی۔
نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں تحقیقاتی ٹیم کے مطابق ابتدائی رضاکاروں پر ویکسین کا جس طرح تجربہ کیا گیا تھا، اس کے بہترین نتائج سامنے آئے ہیں۔
ویکسین استعمال کرنے والے رضاکاروں کے خون میں انٹی باڈیز کا اضافہ ہوا۔ جو انفیکشن کو روکنے کے لئے اہم ثابت ہوگا۔
مزید پڑھیں: 'بھارت بائیوٹیک کا مقصد کووڈ 19 کی سب سے سستی ویکسین بنانا ہے'
پریمینٹ واشنگٹن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی ڈاکٹر لیزا جیکسن نے کہا ہے کہ 'یہ ایک لازمی ٹیکہ ہے۔ جس سے اندازہ لگایا جائے کہ آیا ویکسین انفیکشن کو روکتا ہے یا نہیں۔ اس کی کوئی گارنٹی نہیں ہے، لیکن حکومت کو امید ہے کہ سال کے اختتام پر ویکسین کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے'۔