میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے 5 اگست کو ایودھیا میں بھومی پوجن میں وزیر اعظم نریندر مودی کی شرکت پر سوالات کھڑے کرنے والے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی کے اس بیان کی سخت مذمت بھی کی ۔
اس بابت فیروز احمد بخت نے اسدالدین اویسی پر سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ' مجھے یہ نہیں پتہ کہ انہوں نے قانون کی پڑھائی کہاں سے کی ہے جبکہ وہ خود کو بیرسٹر بتاتے ہیں۔
لیکن اگر انہوں نے قانون کی پڑھائی بھارت میں کی ہوتی تو انہیں پتہ چلتا کہ اصلا ہندتوا کیا ہے؟ انہوں نے کہاکہ اصل ہندتوا وہی ہے جو وزیر اعظم نریندر مودی کہتے ہیں کہ' سب کا ساتھ سب کا وکاس'۔
اس موقع پر انہوں سیکولرزم کی بات کرتے ہوئے کہا کہ سیکولزم کا ہرگز مطلب مذہب سے کٹ جا نا نہیں ہوتا، بلکہ سیکولزرم کا مطلب سبھی مذاہب کو ساتھ لے کر چلنا ہوتا ہے۔ اور وزیر اعظم نے بھومی پوجن میں جا کر بہت اچھا کیا اور انہیں وہاں ضرور جانا چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ' جہاں تک اویسی اینڈ کمپنی کی بات ہے تو ان کا مقصد صرف مسلمانوں کو بہکانا بھڑکا نا ہے اور ان سب کے پیچھے وہ صرف سیاست کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں:
'آج کا دن ہندتوا کی فتح اور جمہوریت کی شکست کا دن ہے'
انہوں نے اسد الدین اویسی کی بابت یہ بات کہی کہ میں انہیں رہنما نہیں مانتا اور نہ ہی مسلمان ایک بڑا طبقہ انہیں اپنا رہنما مانتا ہے، بلکہ صرف حیدرآباد کے مسلمان انہیں اپنا رہنما مانتے ہیں تو وہ مانیں۔ حقیقتا ان کو رہنما سمجھنا خود کو کنوئیں میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ' اب مسلمان بھی کار سیوا کریں مندر کے لیے آگے آئیں اور ہندو بھی آگے آئیں اور ساتھ مل کر سب گنگا جمنی تہذیب کی بنیاد ڈالیں'۔