یوم جمہوریہ اور کسانوں کی مجوزہ ٹریکٹر پریڈ کے مدنظر راج پاتھ اور دارالحکومت دہلی کی کئی سرحدوں پر ہزاروں کی تعداد میں مسلح سیکورٹی اہلکار کو تعینات کیا گیا ہے۔
زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے کسان یونینوں نے کہا ہے کہ ان کی پریڈ وسطی دہلی میں داخل نہیں ہوگی اور یہ یوم جمہوریہ پر ہونے والے پروگرام کے اختتام کے بعد ہی شروع ہوگی۔
کسان تنظیموں نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی پریڈ میں تقریباً دو لاکھ ٹریکٹروں کے حصہ لینے کی امید ہے اور یہ سنگھو بارڈر، ٹیکری بارڈر اور غازی پور (یو پی گیٹ) بارڈر سے روانہ ہوگی۔
سوراج انڈیا کے بانی یوگیندر یادو نے ٹویٹ کے مطابق یوم جمہوریہ کے موقع پر کسان پریڈ 9 مقامات سے نکالی جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ ’’سنگھو بارڈر، ٹیکری بارڈر، غازی پور بارڈر، دھنسا بارڈر، چیلا بارڈر کے علاوہ 4 دیگر بارڈرس ہیں جو کہ ہریانہ بارڈ پر ہوگا۔ ان سبھی مقامات سے ’کسان ٹریکٹر پریڈ‘ نکلے گی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ کل شاہجہاں پور سے یوم جمہوریہ پریڈ نکلے گی اور یہاں سے 25-20 ریاستوں کی جھانکیاں بھی نکلیں گی۔
نیوز ایجنسی کے مطابق کسان رہنما نے بتایا کہ پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش، اتراکھنڈ، راجستھان اور ملک کے دیگر ریاستوں کے سیکڑوں کسان اپنی ٹریکٹر ٹرالیوں کے ساتھ ریلی میں حصہ لینے کے لیے دہلی کی طرف روانہ ہوچکے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ'رضاکاروں کو کسان پریڈ کے لیے مخصوص ذمہ داریاں دی گئی ہیں۔ ایک لاکھ سے زیادہ ٹریکٹر پریڈ میں حصہ لینے کے لیے تیار ہیں اور خواتین بھی کھلی ٹرالیوں میں دہلی کی طرف مارچ کریں گی۔'
دہلی پولیس کی جانب سے ٹریکٹر ریلی کے لیے باضابطہ اجازت
واضح رہے کہ گذشتہ روز صحافیوں سے بات چیت کے دوران یوگیندر یادو نے کہاتھا کہ' آج دہلی پولیس کے افسران کے ساتھ میٹنگ کے بعد ہمیں ٹریکٹر ریلی کے لیے باضابطہ اجازت مل گئی ہے۔ انہوں نے کہا جیسا کہ میں نے پہلے بتایا تھا کہ کسان یوم جمہور پریڈ 26 جنوری کو پُرامن طریقے سے منعقد ہوگی۔ اس سلسلے میں کسانوں نے صبح پولیس کو تحریری درخواست دے کر ریلی کے لیے اجازت مانگی تھی۔
ممبئی میں بھی احتجاج
کسانوں کی حمایت میں آج ممبئی کے آزاد میدان میں ریلی کا اہتمام کیا گیا۔ اس دوران این سی پی کے سربراہ شرد پوار نے کہا کہ دارالحکومت دہلی میں کسانوں کا احتجاج ہندوستان کی تاریخ میں اپنے انفرادیت درج کروارہا ہے۔ زوعی قوانین کے خلاف پنجاب، ہریانہ، اترپردیش، مدھیہ پردیش اور بہار کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستوں کے کسان بھی احتجاج کر رہے ہیں۔ بجائے ان کے مسائل حل کرنے کے مرکزی حکومت کسانوں پر سخت سردیوں کے باوجود پانی کی بوچھار مار رہی ہے۔ مگر پھر بھی کسان اپنے مطالبات کو لے کر ڈٹے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آزاد میدان میں ہونے والی کسانوں کی ریلی و احتجاج دہلی میں جاری کسانوں کے احتجاج کو نئی طاقت اور نیا حوصلہ دے گا۔ کسان مخالف یہ قانون کسانوں پر سراسر ظلم کے مترادف ہے۔
این سی پی کے سربراہ شردپوار نے اس احتجاج میں شامل ہونے والے تمام کسانوں، کسانوں کی نمائندہ تنظیموں، سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ممبئی میں مزدور طبقہ کسانوں کی حمایت میں نئے زرعی قانون کو منسوخ کرنے کے مطالبے کو لے کر مہاراشٹر کی سڑکوں پر نکلا ہے۔ اس بار مہاراشٹر کے کونے کونے سے لوگ کسانوں کی تحریک کی حمایت کے لئے ممبئی آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کسان اپنی فریاد لے کر ایک وفد کی شکل میں مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ سے ملنے جانے والے تھے، مگر افسوس ناک بات یہ ہے کہ گورنر کے پاس کنگنا راناوت سے ملنے کا وقت تو ہے، لیکن کسانوں سے ملنے کا وقت نہیں ہے۔ انہیں تمام باتوں کا علم تھا کہ آندولن کے بعد کسان ان سے ملنے آنے والے ہیں۔ اس کے باوجود کسانوں کو وقت نہ دیتے ہوئے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری گوا چلے گئے'۔
کسانوں کو خواجہ سراؤں کی حمایت
ریاست مہاراشٹر کے دارالحکومت شہر ممبئی میں کنر سماج ( خواجہ سراء) کے سماجی کارکنان کسانوں کی حمایت میں صدائے احتجاج بلند کرتے ہوئے ان حق میں احتجاجی ریلی نکالی۔
کانگریس نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک کو نیا سمت عطا کرے گا
آزاد میدان میں کسانوں کا یہ یلغار دہلی میں کسانوں کے احتجاج کو نئی طاقت اور نیا حوصلہ دے گا اور ملک کو نیاسمت عطاکرے گا۔ مودی حکومت نے مزدوروں وکسانوں کے وجود پر ہی ڈاکہ ڈال دیا ہے۔
اس نے کسانوں کی زمینوں کو دھناسیٹھوں کے نام کرنے کی سازش رچی ہے۔ یہ سخت تنقید آج یہاں مہاراشٹر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر ووزیرمحصول بالاصاحب تھورات نے کی ہیں۔
راہل گاندھی نے بھی مرکزی حکومت پر تنقید کی
کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ مزدور، کسانوں اور محنت کش افراد ہی بھارت کی اصل طاقت ہیں اور ان کو بااختیار بنانے سے ہی ملک کو مضبوط بنایا جاسکتا ہے۔
راہل گاندھی نے پیر کو جاری کی گئی ایک ویڈیو میں کہا ’’بھارت کی طاقت مضبوط معیشت، نوجوانوں کو روزگار اور معاشرتی ہم آہنگی ہے، اگر نریندر مودی اپنے چند سرمایہ دار دوستوں کی مدد کرکے ملک کو کھوکھلا کرنے کے بجائے کسانوں، مزدوروں اور محنت کشوں کا تحفظ کیا جاتا تو چین کی ہماری سرزمین پر نگاہ ڈالنے کی ہمت نہیں ہوتی‘‘۔