بھارتی تاریخ میں کئی ایسے نعرے ہیں جن سے سیاسی انقلاب برپا ہوئے۔ ان میں سے کچھ اس طرح ہیں۔
سنہ 1965 میں پاکستان کے حملے اور ملک میں اناج کی قلت کے پیش نظر ملک کے دوسرے وزیراعظم لال بہادر شاستری نے 'جے جوان جے کسان' کا نعرہ دیا تھا۔ اس نعرے نے ایک نئی توانائی پیدا کرنے کا کام کیا۔
اس کے بعد سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی نے 'غریبی ہٹاؤ دیش بچاؤ' جیسا مقبول ترین نعرہ دیا تھا۔
سنہ 1984 میں محترمہ گاندھی کو قتل کر دیا گیا۔ اس پر کانگریس نے یہ نعرہ دیا: 'جب تک سورج چاند رہے گا اندرا تیرا نام رہے گا'۔ اس سے لوگ جذباتی طور پر متاثر ہوئے اور کانگریس نے انتخابات میں تاریخ ساز کامیابی حاصل کی۔
'جب تک رہے گا سموسے میں آلو، تب تک رہے گا بہار میں لالو'۔۔ یہ وہ مزاحیہ نعرہ ہے جسے زبردست مقبولیت حاصل ہوئی اور بالی وڈ کی فلم میں بھی اس لائن کا استعمال کیا گیا۔سنہ 1996 میں بی جے پی کا نعرہ تھا 'باری باری سب کی باری اب کی باری اٹل بہاری'۔ اس کے بعد ہی بی جے پی پہلی بار حکومت بنانے میں کامیاب ہوئی حالانکہ یہ حکومت محض تیرہ روز تک ہی رہ سکی۔
بی جے پی نے 1999 کے انتخابات میں سینیئر رہنما اٹل بہار واجپئی کو وزارت عظمی کے امیدوار کے طور پر پیش کیا اور انہیں صاف ستھری شبیہ والے رہنما کے طور پر پیش کیا۔ بی جے پی نے نعرہ دیا 'جانچا، پرکھا، کھرا' ۔ یہ وہ نعرہ تھا جس سے ایک بار پھر بی جے پی نے اقتدار حاصل کیا۔
لوک سبھا انتخابات 2009 میں کانگریس کی صدر سونیا گاندھی کو دوسری اندرا گاندھی کے طور پر پیش کیا گیا اور نعرہ دیا گیا: 'سونیا گاندھی آندھی ہے، دوسری اندرا گاندھی ہے'۔ اس انتخاب میں بھی کانگریس کو کامیابی ملی۔
سنہ 2014 کے انتخابات بی جے پی کے لیے تاریخی ثابت ہوئے اور بی جے پی کے 'اچھے دن آنے والے ہیں' اور 'اب کی بار مودی سرکار' حیسے نعرے مقبول ہوئے اور یو پی اے کو ہر محاذ پر ناکامی کا منہ دیکھنا پڑا۔اب ملک میں سترہویں لوک سبھا انتخابات کا شور ہے۔ وزیراعظم نے خود کو ملک کا چوکیدار بتایا ہے لیکن رفائل ڈیل بدعنوانی معاملے کے بعد کانگریس نے 'چوکیدار چور ہے' کا نعرہ بلند کیا ہے ۔
بی جے پی نے 'میں بھی چوکیدار' نعرے کو انتخابی مہم کے طور پر لانچ کیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ آر جے ڈی کے رہنما تیجسوی یادو نے ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے یہ کہا ہے کہ اگر وزیراعظم چوکیدار ہیں تو ملک کے عوام تھانے دار ہیں۔
آئندہ دنوں میں مزید پرکشش نعروں کی گونج سنائی دے سکتی ہے لیکن دلچسپ بات یہ ہوگی کہ عوام کس نعرے کو پسند کرتے ہیں۔