ETV Bharat / bharat

فڑنویس کو بلاتاخیر اعتماد کا ووٹ حاصل کرناپڑسکتا ہے - دیویندر فڑنویس حکومت

مہاراشٹر میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے این سی پی کے اجیت پوار کے ذریعہ بغاوت تو کرادی ہے، لیکن اکثریت کے اعداد و شمار کے سلسلے میں ہر کوئی شش و پنج میں مبتلا ہے۔

دیویندر فڑنویس
author img

By

Published : Nov 24, 2019, 12:07 PM IST

اب چونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ گیا ہے اور شیو سینا، این سی پی اور کانگریس نے اپنی دائر کی گئی عرضی میں دیویندر فڑنویس حکومت کےآج ہی اکثریت ثابت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تو اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی حکومت کو مہاراشٹر اسمبلی میں آج ہی امتحان دینا پڑ سکتا ہے۔

این سی پی کی میٹنگ میں تقریباً 60 اراکین حاضر ہوئے تھےاور شردپوار نے اپنی طاقت کا بھر پور مظاہرہ کیا تھا۔
سپریم کورٹ کے سینئر سینئر جج این وی رمن کی سربراہی والی تین رکنی خصوصی بینچ مہاراشٹر میں دیویندر فڑنویس کی قیادت میں حکومت سازی کے خلاف شیوسینا-نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کانگریس کی رٹ پٹیشن پر آج ساڑھے گیارہ بجے سماعت کرے گی۔واضح رہے کہ دیویندر فڑنويس اور اجیت پوار نے مل کر حکومت بنالی تھی ۔ بی جے پی کے 105 رکن اسمبلی اور اسے اکثریت ثابت کرنے کے لیے 145 ایم ایل اے یعنی 40 ممبر اسمبلی اور چاہیے۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے 54 رکن اسمبلی ہیں اور پارٹی کے صدر شرد پوار نے دعوی کیا ہے کہ اجیت پوار کا ساتھ دینے والے ممبران اسمبلی کی تعداد 10،11 تک محدود ہے۔اور ان کی اکثریت واپس لوٹ آئی ہے۔

دیویندر فڑنويس اور اجیت پوار نے ابھی تک یہ نہیں بتا پائے ہیں کہ انہیں (این سی پی) کے کتنے ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے فڑنويس کو 30 نومبر تک اکثریت ثابت کرنے کو کہا ہے لیکن اس مدت کو کم کرنے کے لئے اپوزیشن سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور اسے اعتماد ہے کہ کرناٹک کی طرح یہاں بھی کامیابی مل سکتی ہے جب سپریم کورٹ نے یدی یورپا کو 30 گھنٹے کے اندر اندر اکثریت ثابت کرنے کی ہدایت دی اور وہ ناکام رہے تھے۔شیوسینا سپریم کورٹ پہنچ گئی ہے ۔

اب چونکہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچ گیا ہے اور شیو سینا، این سی پی اور کانگریس نے اپنی دائر کی گئی عرضی میں دیویندر فڑنویس حکومت کےآج ہی اکثریت ثابت کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے تو اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ بی جے پی حکومت کو مہاراشٹر اسمبلی میں آج ہی امتحان دینا پڑ سکتا ہے۔

این سی پی کی میٹنگ میں تقریباً 60 اراکین حاضر ہوئے تھےاور شردپوار نے اپنی طاقت کا بھر پور مظاہرہ کیا تھا۔
سپریم کورٹ کے سینئر سینئر جج این وی رمن کی سربراہی والی تین رکنی خصوصی بینچ مہاراشٹر میں دیویندر فڑنویس کی قیادت میں حکومت سازی کے خلاف شیوسینا-نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کانگریس کی رٹ پٹیشن پر آج ساڑھے گیارہ بجے سماعت کرے گی۔واضح رہے کہ دیویندر فڑنويس اور اجیت پوار نے مل کر حکومت بنالی تھی ۔ بی جے پی کے 105 رکن اسمبلی اور اسے اکثریت ثابت کرنے کے لیے 145 ایم ایل اے یعنی 40 ممبر اسمبلی اور چاہیے۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے 54 رکن اسمبلی ہیں اور پارٹی کے صدر شرد پوار نے دعوی کیا ہے کہ اجیت پوار کا ساتھ دینے والے ممبران اسمبلی کی تعداد 10،11 تک محدود ہے۔اور ان کی اکثریت واپس لوٹ آئی ہے۔

دیویندر فڑنويس اور اجیت پوار نے ابھی تک یہ نہیں بتا پائے ہیں کہ انہیں (این سی پی) کے کتنے ممبران اسمبلی کی حمایت حاصل ہے۔ گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے فڑنويس کو 30 نومبر تک اکثریت ثابت کرنے کو کہا ہے لیکن اس مدت کو کم کرنے کے لئے اپوزیشن سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے اور اسے اعتماد ہے کہ کرناٹک کی طرح یہاں بھی کامیابی مل سکتی ہے جب سپریم کورٹ نے یدی یورپا کو 30 گھنٹے کے اندر اندر اکثریت ثابت کرنے کی ہدایت دی اور وہ ناکام رہے تھے۔شیوسینا سپریم کورٹ پہنچ گئی ہے ۔

Intro:Body:

dgfhdfh


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.