ETV Bharat / bharat

کورونا ویکسین کی دریافت میں مشغول بھارت کی بیٹی - ڈاکٹر ہِمانشا

موجودہ وقت میں پوری دنیا کورونا وائرس کی چپیٹ میں ہے، چین سے پھیلنے والا یہ وائرس اب پوری دنیا میں پھیل چکا ہے۔

کورونا وائرس کی ویکسین کی دریافت
کورونا وائرس کی ویکسین کی دریافت
author img

By

Published : Mar 30, 2020, 11:55 PM IST

بھارت کی ابھرتی ہوئی معیشت اور 130 کروڑ کی آبادی والے اس ملک میں بھی اب کورونا وائرس نے اپنی دستک دے دی ہے۔ بھارت کے تقریبان سبھی شہروں میں کورونا کے مریض پائے گئے ہیں۔

لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ مدھیہ پردیش کے شہر گوالیار- چنبل سے تعلق رکھنے والی خاتون ڈاکٹر ہِمانشا برطانیہ کے شہر لندن میں کورونا وائرس کی ویکسین کی دریافت میں مسلسل لگی ہوئی ہیں اور وہ اس تعلق سے تشکیل کردہ ٹیم کا اہم حصہ ہیں۔ ڈاکٹر ہِمانشا کو سنہ 2017 میں سی ایس اے آر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔

کورونا وائرس کی ویکسین کی دریافت

ویکسین کے تعلق سے ای ٹی وی بھارت نے ڈاکٹر ہمانشا سے خصوصی بات چیت کی۔

ڈاکٹر ہمانشا نے بتایا کہ فی الحال کیمبرج اور امپیریئر یونیورسٹی کے ماہرین کی ٹیمیں اس وائرس کے تعلق سے گہرائی میں تحقیق کررہی ہیں اور وہ اس ٹیم کا حصہ ہیں، اس وقت 'آر این اے' مٹیریل سے ویکسین بنانے کی تحقیق کی جارہی ہے۔

پورے ملک میں 35 کمپنیز اور 700 سے زیادہ ادارے اس ویکسین کو بنانے میں رات دن ایک کررہے ہیں۔

ڈاکٹر ہمانشا نےکورونا وائرس کے تعلق سے تفصیلات سے بتاتے ہوئے کہا کہ 'یہ ایک گیند کی شکل کا وائرس ہے، کورونا لفظ 'کراؤن' سے لیا گیا ہے جس کا اردو میں مطلب ہے تاج کیونکہ اس کے اوپر کانٹے لگے ہوتے ہیں۔ اس کے اندر 'ایس' جیسے دکھنے والے آر این اے مٹیریل ہوتے ہیں۔

کورونا وائرس کانٹوں کے ذریعے جسم کے اندر چپک جاتا ہے اور سب سے پہلے پھیپھڑوں کو متاثر کرنا شروع کرتا ہے۔

یہ کورونا فیملی کا وائرس ہے اور زیادہ تر یہ وائرس جانوروں میں پایا گیا ہے کیونکہ اس سے پہلے بھی سات طرح کے وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوئے ہیں۔

اس کے تین مرحلے ہوتے ہیں، پہلے مرحلے میں یہ وائرس پھیپھڑے میں داخل ہوتا ہے، دوسرے مرحلے میں پھیپھڑے کے خلیوں کا استعمال کرکے یہ وائرس دوگنی رفتار سے دفاعی نظام کو متاثر کرتا ہے اور جن کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے تب یہ وائرس ایسے انسان کی جان بھی لے سکتا ہے۔

خاص کر بزرگ اور جنھیں پہلے سے کوئی بیماری لاحق ہے جیسے دمہ، ذیابیطس ان مریضوں پر یہ وائرس حاوی ہوجاتا ہے۔

بھارت کی ابھرتی ہوئی معیشت اور 130 کروڑ کی آبادی والے اس ملک میں بھی اب کورونا وائرس نے اپنی دستک دے دی ہے۔ بھارت کے تقریبان سبھی شہروں میں کورونا کے مریض پائے گئے ہیں۔

لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ مدھیہ پردیش کے شہر گوالیار- چنبل سے تعلق رکھنے والی خاتون ڈاکٹر ہِمانشا برطانیہ کے شہر لندن میں کورونا وائرس کی ویکسین کی دریافت میں مسلسل لگی ہوئی ہیں اور وہ اس تعلق سے تشکیل کردہ ٹیم کا اہم حصہ ہیں۔ ڈاکٹر ہِمانشا کو سنہ 2017 میں سی ایس اے آر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا تھا۔

کورونا وائرس کی ویکسین کی دریافت

ویکسین کے تعلق سے ای ٹی وی بھارت نے ڈاکٹر ہمانشا سے خصوصی بات چیت کی۔

ڈاکٹر ہمانشا نے بتایا کہ فی الحال کیمبرج اور امپیریئر یونیورسٹی کے ماہرین کی ٹیمیں اس وائرس کے تعلق سے گہرائی میں تحقیق کررہی ہیں اور وہ اس ٹیم کا حصہ ہیں، اس وقت 'آر این اے' مٹیریل سے ویکسین بنانے کی تحقیق کی جارہی ہے۔

پورے ملک میں 35 کمپنیز اور 700 سے زیادہ ادارے اس ویکسین کو بنانے میں رات دن ایک کررہے ہیں۔

ڈاکٹر ہمانشا نےکورونا وائرس کے تعلق سے تفصیلات سے بتاتے ہوئے کہا کہ 'یہ ایک گیند کی شکل کا وائرس ہے، کورونا لفظ 'کراؤن' سے لیا گیا ہے جس کا اردو میں مطلب ہے تاج کیونکہ اس کے اوپر کانٹے لگے ہوتے ہیں۔ اس کے اندر 'ایس' جیسے دکھنے والے آر این اے مٹیریل ہوتے ہیں۔

کورونا وائرس کانٹوں کے ذریعے جسم کے اندر چپک جاتا ہے اور سب سے پہلے پھیپھڑوں کو متاثر کرنا شروع کرتا ہے۔

یہ کورونا فیملی کا وائرس ہے اور زیادہ تر یہ وائرس جانوروں میں پایا گیا ہے کیونکہ اس سے پہلے بھی سات طرح کے وائرس جانوروں سے انسانوں میں منتقل ہوئے ہیں۔

اس کے تین مرحلے ہوتے ہیں، پہلے مرحلے میں یہ وائرس پھیپھڑے میں داخل ہوتا ہے، دوسرے مرحلے میں پھیپھڑے کے خلیوں کا استعمال کرکے یہ وائرس دوگنی رفتار سے دفاعی نظام کو متاثر کرتا ہے اور جن کی قوت مدافعت کمزور ہوتی ہے تب یہ وائرس ایسے انسان کی جان بھی لے سکتا ہے۔

خاص کر بزرگ اور جنھیں پہلے سے کوئی بیماری لاحق ہے جیسے دمہ، ذیابیطس ان مریضوں پر یہ وائرس حاوی ہوجاتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.