برادران وطن کے درمیان خدمت خلق اور فلاح انسانیت کے جذبہ کے تحت کام کرنے والی سرکردہ شخصیات نے برادران وطن کے درمیان پھیلی ہوئی غلط فہمیوں کو دور کرکے ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی قایم کرنے کے مقصد سے ایک نئی تنظیم بنانے کا اعلان کیا ہے۔
اس سلسلے میں گذشتہ روز نئی دہلی میں ایک اہم میٹنگ کا انعقاد عمل میں آیا جس میں ملک کے مختلف حصوں سے پچاس سے زیادہ سرکردہ علماء اور دانشوروں نے شرکت کی۔
ممتازدانشور اور ادیب پروفیسر محسن عثمانی ندوی کی صدارت میں منعقدہ اس میٹنگ میں ملک کے موجودہ حالات پر غوروخوض کیا گیا اور تنظیم کے ڈھانچہ اور اور اس کے خدوخال پر غور خوض کیا۔
اس موقع پرپروفیسر محسن عثمانی ندوی نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ’’قرآن وحدیث میں خدمت خلق و رفاہ عام کی فضیلت میں بہت ساری ہدایات موجود ہیں، لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ دوسرے مذاہب کی مشنریاں اس میدان میں بہت آگے ہیں اور مسلمان بہت پیچھے ہیں'۔
انھوں نے کہا کہ’’دین اسلام کا تقاضہ ہے کہ اس کا م کو پوری طاقت اور اور دینی جذبے کے ساتھ شروع کیا جائے اور کروڑوں برادران وطن کے دروازوں پر دستک دی جائے۔ان کے دکھ درد میں شریک ہونے کی کوشش کی جائے اور خدمت خلق کا کام بڑے پیمانے پر کیا جائے'۔
اس موقع پر اپنے خصوصی خطاب میں ندوۃ العلماء لکھنؤکے سابق استاد مولانا سید سلمان ندوی نے کہا کہ ' اس کام کے لئے زمین پوری طرح تیا رہے ۔ اگر اخلاص اور ہمت وجرات کے ساتھ اس کا بیڑہ اٹھایا گیا تو کامیابی قدم چومے گی'۔
انھوں نے ملک کے موجودہ حالات کے تناظر میں کہا کہ 'نام نہاد سیکولر قائدین نے مسلمانوں کو بہت نقصان پہنچایا ہے اور انھیں دوراہے پر لا کر کھڑا کردیا ہے'۔
امارت شرعیہ بہار کے سابق ناظم مولانا انیس الرحمن قاسمی نے اس موقع پر کہا کہ ' غیر مسلموں کے درمیان کام کرنا اور انھیں اپنے اخلاق وکردار سے متاثر کرنا دینی اور دنیاوی دونوں اعتبار سے لازمی ہے'۔
انھوں نے اس سلسلے میں مذہبی قیادت کو پیش قدمی کرنے اور دیگر ادیان سے آگاہی کرنے پر بھی زور دیا۔
سرکردہ صحافی اور اور ادیب معصوم مرادآبادی نے اس موقع پر کہا کہ 'برادران وطن کے ذہنوں میں اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے جو غلط فہمیاں پیدا کردی گئی ہیں، انھیں دور کرنے کا سب سے کارگر طریقہ یہی ہے کہ ان سے مکالمہ قایم کیا جائے اور انھیں اپنے کرداروعمل سے متاثر کیا جائے '۔
اس خصوصی اجلاس کو خطاب کرنے والے دیگر سرکردہ افراد میں جماعت اسلامی ہند کے سابق نایب امیر رفیق احمد قاسمی، حیدرآباد سے تشریف لائے رفیق احمد نظامی، علی گڑھ سے مفتی زاہد علی خاں شیروانی اور طارق ایوبی ندوی، بھوپال سے مفتی رحیم اللہ خاںقاسمی کے علاوہ دہلی اور پڑوسی اضلاع سے سید ارشد علی ، ڈاکٹر غلام یحییٰ انجم ، قاری احمد رضا اور حفاظت یار خاں کے نام شامل ہیں۔
اجلاس کے آخر میں تنظیم کانام ’مولانا علی میاں ہیومین ویلفیر سوسائٹی ‘ تجویز کیا گیا۔
اس تنظیم کا صدر اتفاق رائے سے پروفیسر محسن عثمانی ندوی کو اور جنرل سیکریٹری مولانا انیس الرحمن قاسمی کوبنایا گیا۔
مولانا کلیم صدیقی کو اس تنظیم کا نگراں اور تربیت کار بنایاگیا۔عبداللہ طارق (رامپور)بھی اس میں اہم کردار ادا کریں گے۔
مزید پڑھیں: دہلی کے حا لات پر حیدرآباد کے رہنماوں کا ردعمل
پچاس افراد پر مشتمل مجلس عاملہ کی تشکیل زیر غور ہے جس میں پورے ملک کے سرکردہ افراد کو نمائندگی دی جائے گی۔
اس تنظیم میں انصاف پسند اور سلجھے ہوئے ذہن رکھنے والے غیر مسلموں کو بھی شامل کیا جائے گا، تاکہ ملک کے اندر یگانگت و رواداری کا ماحول قایم ہو۔