سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی نے وزیراعظم مودی کی مبینہ ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی شخص قانون سے بالاتر نہیں ہے، اگر وزیراعظم مودی انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کا قصور وار تھے، تو الیکشن کمیشن کو کارروائی کا مکمل اختیار ہے۔
ایس وائی قریشی ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ یقینا الیکشن کمیشن کو کارروائی کا اختیار ہے۔ کوئی بھی شخص قانون سے اوپر نہیں ہے۔ یہاں وزیراعظم کے لیے کوئی الگ قانون نہیں ہے۔ تمام شخص قانون کی نگاہ میں برابر ہے۔
سابق الیکشن کمیشن کا یہ بیان اس تناظر میں آیا ہےکہ حزب اختلاف کی جماعتوں نے وزیراعظم مودی پر انتخابی ضابطۂ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن سے شکایت درج کی تھی اور الیکشن کمیشن تقریبا چھ معاملات میں وزیراعظم مودی کو کلین چیٹ دے دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے یکم اپریل کو وزیراعظم مودی کو مہاراشٹر کے وردھا میں دیے جانے والے بیان پر کلین چٹ فراہم کیا تھا۔
وزیراعظم مودی نے مہاراشٹر کے وردھا میں ایک انتخابی ریلی کے دوران کہا تھا کہ راہل گاندھی وائناڈ سے الیکشن لڑ رہے ہیں، کیوں کہ وہاں اکثریت(ہندو) اقلیت(مسلم) میں ہے اور راہل گاندھی ڈر گئے ہیں۔
اس بیان پر وزیراعظم مودی پر ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی کا الزام لگا تھا اور کہا گیا تھا کہ مودی ووٹ کے لیے مذہب کا سہارا لے رہے ہیں۔
جب الیکشن کمیشن کے سابق سربراہ ایس وائی قریشی سے پوچھا گیا کہ کیا الیکشن کمیشن نے بی جے پی کے حوالے سے نرم رخ اختیار کر لی ہے تو انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے سب کے خلاف سخت کارروائی کی ہے۔ اترپردیش کے وزیراعلی یوگی آدتیہ ناتھ کو 72 گھنٹے انتخابی مہم سے روک دیا گیا، یہ کوئی چھوٹی چیز نہیں ہے۔