سماج اور صحت خدمات مہیا کرانے والوں کے آپسی تعاون سے ہی نشے کی لت کے خلاف مہم چلائی جاسکتی ہے۔
ڈاکٹر ہرش وردھن نے بدھ کو ’اسٹینڈرڈ ٹریٹمنٹ گائڈلائنس فور منیجمنٹ آف سبسٹینس یوز ڈس آرڈر اینڈ بیہیورل ایڈکشن‘ ای۔ کتابچہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ نشے کی لت ایک سماجی مسئلہ ہے۔ اس کے تئیں لوگوں کے درمیان بیداری لانے میں سماج کے معزز لوگوں اور مذہبی تنظیموں کو پہل کرنی چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: کوکرناگ: لوگ طبی سہولیات سے محروم
انہوں نے بتایا کہ نشے کی لت کے برے نتائج برآمد ہوتے ہیں اور ان کے علاج کے لئے صحت سے متعلق اہلکاروں کے پاس ایک معیاری ہدایات ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ڈی۔ایڈکشن پروگرام (ڈی ڈی اے پی) کے ذریعہ تیار ہدایات کا کوئی بھی عام کلینک پیروی کرسکتا ہے۔ ان کے پیروی کرنے سے نشے کی وجہ سے ہونے والی صحت سے متعلق مسائل کا حل ہوپائے گا اور یہ ملک کو زیادہ صحتمند، خوشحال بنانے میں مددگار ثابت ہوگا۔