ڈاکٹر نشنک نے پیر کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ سنٹرل ہندی انسٹی ٹیوٹ کے حیدرآباد مرکز کے بھون کا افتتاح کرتے ہوئے کہا 'بابائے قوم مہاتما گاندھی نے ایک مرتبہ کہا تھا کہ 'راشٹر بھاشا ہندی کے بنا راشٹر گونگا ہے' اس لیے ہندی نہ صرف ہماری زبان ہے بلکہ ہمارے ملک کی روح، ہمارے ملک کا فخر، خوداعتمادی ہے جس کے ذریعہ سے پورا ملک اپنے خیالوں کو بولتا، سمجھتا اور ظاہر کرتا ہے۔
انہوں نے کہا ایسا نہیں ہے کہ صرف ہندی کو ہی خصوصی درجہ حاصل ہے بلکہ ہندوستان میں بولی اور استعمال کی جانے والی تمام ہندوستانی زبانیں ہمارے ملک کی آواز، ہمارے ملک کا فخر ہیں لیکن چونکہ ہندی سب سے زیادہ علاقوں اور تعداد میں بولی اور سمجھی جاتی ہے اس لیے یہ خاص ہے۔ حروف اور تضادات کی واضح درجہ بندی اور سائنسی گریمر کے ساتھ ہماری یہ قومی زبان سائنسی اور تکنیکی نقطہ نظر سے بھی موزوں ہے۔
انہوں نے کہا کہ علاقائی اورنظریاتی تنگ دستیوں سے بالا تر ہوکراگر ہم اپنی شناخت، اپنی زبان کا استعمال کریں، اسے گلے لگائیں تو ملک کو آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک پائے گا۔ جاپان، جرمنی، فرانس، اسرائیل جیسے دنیا کے امیر اور ترقی یافتہ ملک اس بات کی مثال ہیں کہ کوئی بھی ملک بغیر اپنی زبان کے آگے نہیں بڑھ سکتا ہے۔
وزیرتعلیم نے جنوبی ہند میں ہندی کے فروغ میں اہم کردار اداکرنے والے پدم بھوشن ڈاکٹر موٹوری ستیہ نارائن جی کو یاد کرتے ہوئے کہا 'ڈاکٹر ستیہ نارائن نے ہندی کے فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ تیلگو بولنے کے باوجود ڈاکٹر ستیہ نارائن ہندوستانی زبانوں کے انضمام اور ان کی بہتری میں اپنی پوری زندگی صرف کردی۔ جنوب سے لے کر شمال تک ہندی کے فروغ، تعلیم و تربیت اور عملی پہلوؤں کو سامنے لانے والے ڈاکٹر ستیہ نارائن ہندوستانی زبانوں کے لیے کبھی نہ بجھنے والی ایک مشال کی طرح ہیں۔
ڈاکٹر نشنک نے نئی قومی تعلیمی پالیسی کے لسانی التزامات کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا 'زبان سے متعلق التزام قومی تعلیمی پالیسی کا ایک مضبوط پہلو ہے۔ جس طرح سے نئی تعلیمی پالیسی نئے سرے سے زبان کے سوالات کومخاطب کرتی ہے اس سے کافی امیدیں پیدا ہوتی ہیں اور ہم ان امیدوں کو پورا کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہیں۔'
انہوں نے کثیر لسانی اور قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ پر بھی بات کی۔ انہوں نے تمام اساتذہ و طلبہ سے درخواست کرتے ہوئے کہا 'قومی تعلیمی پالیسی کی کامیابی ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے۔ سبھی اساتذہ اور طلبہ سے درخواست ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی کو زمینی سطح تک پہنچانے کے لیے بیداری مہم و تعلیمی مکالمہ کا آغاز کریں۔ ہر نوجوان، طلبہ، ہر استاد، ہر انسٹی ٹیوٹ ہماری اس پالیسی کے برانڈ امبیسڈر ہیں'۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ انہیں پورایقین ہے کہ سنٹرل ہندی انسٹی ٹیوٹ کا تعمیر نو بھون جنوبی ہند کے ہندی اساتذہ، ہندی ملازمین، طلبا و طالبات، حکومت ہند، ریاستی حکومت کے دفاتر کے لیے ہندی سیکھنے اور ہندی میں کام کرنے کے لیے نئی بنیادی زمین کی حیثیت سے کام کرے گا۔ یقینی طور پر نئے بھون سے اس کے دائرہ کار میں بھی وسعت آئے گی اور یہ لسانی سطح پر مرکزی اور ریاستی حکومت کے درمیان ایک پل کا کام کرے گا۔
مرکزی ہندی انسٹی ٹیوٹ کا قیام 1960 میں ایک خود مختار ادارہ کی شکل میں کیا گیا تھا جس کا مقصد غیرممالک میں اور آل انڈیا سطح پر ہندی کافروغ کرنا ہے۔
ادارہ کا ہیڈکوارٹر آگرہ میں واقع ہے اور اس کے آٹھ مراکز دہلی، حیدرآباد، گوہاٹی، شیلانگ، میسور، دیماپور، بھوونیشور اور احمدآباد میں ہیں۔
حیدرآباد مرکز کا قیام 1967 میں عمل میں آیاتھا اور اس مرکز کے ذریعہ آندھراپردیش، تلنگانہ، تمل ناڈو، گوا، مہاراشٹر، مرکز کے زیراقتدار ریاست پڈوچیری اور انڈمان نیکوبار جزیروں میں خدمات انجام دینے والے ہندی اساتذہ کے لیے قلیل مدتی تجدید کورسز، سیمینارز اور ورکشاپس منعقد کیے جاتے ہیں۔
مرکز کے ذریعہ مذکورہ بالا ریاستوں میں خدمت انجام دینے والے ہندی اساتذہ کو تربیت کے دوران ہندی تعلیم و تربیت سے متعلق جدید طریقہ کار سے آگاہ کرایا جاتا ہے۔ اب تک حیدرآباد مرکز کے ذریعہ تقریباً 14000 تربیت یافتہ افرادکو تربیت دی جاچکی ہے۔ اس موقع پر وزیر مملکت برائے تعلیم سنجے دھوترے، وزارت تعلیم کے سینئر افسر، مرکزی انسٹی ٹیوٹ کی ڈائریکٹر پروفیسر بینا شرما اور دیگر عہدیدار موجود تھے۔