جب بھی مسلم مجاہدین آزادی کا ذکر آتا ہے بے شمار اشخاص کے نام ہمارے ذہنوں میں آتے ہیں لیکن ان میں بڑی تعداد غیر مسلم طبقے کی ہوتی ہے۔ مسلم مجاہدین کی تعداد چار یا پانچ سے زیادہ نہیں شمار کی جاتیں جبکہ سچائی یہ ہے کہ ہزاروں مسلمانوں نے وطن عزیز کی آزادی کیلئے اپنی جانیں قربان کی ہیں۔
موجودہ دور کے نوجوان بھی مسلم مجاہدین آزادی کے ناموں سے واقف نہیں ہیں۔ ہر خواندہ و ناخواندہ بہادر شاہ ظفر و سر سید احمد خان، سرحدی گاندھی خان عبدالغفار خان تک جا کر رک جاتا ہے۔ ملک کے اردو داں افراد نے جو کام نہیں کیا وہ کام اردو سے ناواقف ایک شخص نے کر دکھایا اور مسلم مجاہدین آزادی پر تلگو زبان میں کتابیں شائع کیں۔
ریاست آندھرا پردیش کے ضلع گنٹور سے تعلق رکھنے والے سید نصیر احمد نے اس منفرد کام کے لیے اپنی زندگی کو وقف کردیا وہ 2004 سے مجاہدین آزادی اور ان کے افراد خانہ سے ملاقاتیں کرتے ہوئے ان کے متعلق معلومات حاصل کر رہے ہیں اور اسے کتاب کی شکل دے رہے ہیں۔
نصیر احمد چوں کہ اردو سے نا واقف ہیں اسلئے انہوں نے ان کتابوں کی اپنی مادری زبان تلگو میں شائع کیں اب تک انہوں نے اٹھارہ کتابیں شائع کی ہیں مزید کتابوں پر کام جاری ہے۔
سید نصیر احمد نے بتایا کہ اس کام کیلئے انہیں کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، تاہم ان کے اہل خانہ نے ان کا بھرپور تعاون کیا انہیں کی وجہ سے وہ اس کام کو ممکن کرنے میں کامیاب ہوئے۔
نصیر احمد نے اس معاملے میں مسلم طبقے کی جانب سے ممکنہ تعاون نہ ملنے پر افسوس کا اظہار کیا۔ ان کی شکایت ہے کہ مسلمان اپنے اسلاف کی قربانیوں کو اس طرح نہیں یاد کر رہے جیسا کہ ان کا حق ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مسلم مجاہدین آزادی کے کتابوں کی اشاعت میں غیر مسلم ہم وطنوں کا بھر پور مالی تعاون رہا۔
سید نصیر احمد ان کتابوں کی اردو میں بھی اشاعت کے خوہشمند ہیں۔
مزید پڑھیں : 'قومیت کے اولین علمبردار علامی شبلی نعمانی'
تلگو زبان میں مسلم مجاہدین آزادی پر 'تاریخ ساز' کام کرنے والے سید نصیر احمد کا کہنا ہے کہ 'مجھے تاریخ سے محبت ہے اس لیے کہ دنیا میں وہی قومیں تاریخ رقم کر سکتی ہیں جو خود اپنی تاریخ اور اپنے اسلاف کے کارناموں سے واقف ہوں۔ جو قوم اپنے اسلاف کے کارناموں کو بھول جائے وہ کیسے تاریخ کے اوراق میں یاد کی جا سکتی ہیں۔ تاریخ سے واقفیت ہی ہر قوم کے عروج و زوال کا سبب ہے۔ کیونکہ مستقبل میں شاہراہ زندگی پر ترقی کے منازل طئے کرنے کے لئے تاریخی معلومات ہی انسان کی صحیح رہنمائی کر سکتی ہیں۔ اس کے برخلاف تاریخ کو فراموش کرنے کی صورت میں ترقی کا تصور بھی ممکن نہیں ہے'۔