ان پابندیوں کے باوجود سکریٹریٹ کے قریب اور شہر کے کئی مقامات پر ٹریفک دیکھی گئی۔یہ انہدامی کارروائی مزید چند دن جاری رہے گی اور امکان ہے کہ تعمیراتی کام کا آغاز جاریہ ماہ کے اواخر میں ہوگا۔ریاستی حکومت نے تمام سہولیات کے ساتھ عصری سکریٹریٹ کی عمارت بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعلی کے چندرشیکھرراو نے پہلے ہی گذشتہ سال نئے سکریٹریٹ کی تعمیر کے لئے سنگ بنیاد رکھا ہے۔اطلاعات کے مطابق حکومت نے نئے سکریٹریٹ کے لئے مختلف ڈیزائنس کا جائزہ لیا اور روایتی دکنی۔کاکتیہ انداز کے ڈیزائن کو منتخب کیا جس کو سرکردہ آرکیٹکٹ نے داخل کیا تھا۔
نئے سکریٹریٹ کی عمارت 20ایکڑ پر پھیلی ہوگی۔اس کی تعمیر پر 400کروڑ روپئے کا صرفہ عائد ہوگا۔لینڈ اسکیپ توقع ہے کہ جملہ علاقہ کا 60فیصد سے زائد ہوگا۔واضح رہے کہ قدیم سکریٹریٹ اپنی تاریخ رکھتی تھی اور 1952سے حیدرآباد ریاست کے پہلے وزیراعلی بی راماکرشنا راو کے دور سے اس میں نظم ونسق کا کام کیاجارہا تھا۔
اسی کامپلکس کو 1956میں آندھراپردیش ریاست کے قیام کے بعد نیلم سنجیواریڈی کی جانب سے متحدہ اے پی کے وزیراعلی کی ذمہ داری سنبھالی گئی تب بھی اس کو نظم ونسق کا مرکز برقرار رکھاگیا تھا۔اہم شخصیات جیسے پی وی نرسمہاراو،دامودر سنجیوئیا،مری چناریڈی،این ٹی راما راو اور وائی ایس راج شیکھرریڈی کے علاوہ این چندرابابونائیڈو نے اس قدیم سکریٹریٹ سے کام کیا جو اب تاریخ کا حصہ بننے جارہا ہے۔
تلنگانہ کے وزیراعلی چندرشیکھرراو نے اپنی قیامگاہ و کیمپ آفس پرگتی بھون سے ہی سرکاری اجلاس منعقد کرنے سے پہلے کچھ وقت کے لئے یہاں سے کام کیا تھا۔