ETV Bharat / bharat

دہلی فسادات: 12 مارچ کو ہائی کورٹ کرے گا سماعت - آج ہوگی سماعت

دہلی فسادات کیس میں بی جے پی کے رہنما کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لئے ہدایات جاری کرنے کی درخواست پر آج دہلی ہائی کورٹ میں ہونے والی سماعت 12 مارچ تک کے لیے ملتوی کر دی گئی ہے۔

دہلی فرقہ وارانہ فسادات: دہلی ہائی کورٹ میں آج ہوگی سماعت
دہلی فرقہ وارانہ فسادات: دہلی ہائی کورٹ میں آج ہوگی سماعت
author img

By

Published : Mar 6, 2020, 8:11 AM IST

Updated : Mar 6, 2020, 12:25 PM IST

دہلی فساد معاملے پر سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کو اس معاملے میں سماعت کا حکم دیا تھا

سپریم کورٹ نے اس معاملے میں سختی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کو 6 مارچ یعنی جمعہ کے دن سماعت کرنے کی ہدایت دی تھی۔

چیف جسٹس کی قیادت والی بنچ نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کا سماعت کے لئے طویل تاریخ مقرر کرنا درست نہیں ہے، اس معاملے کو اتنے لمبے وقت تک ٹالنا درست نہیں ہے، اس صورت میں 6 مارچ کو سماعت ہونی چاہئے۔

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ دہلی ہائی کورٹ کو اس معاملے میں پرامن حل تلاش کرنا چاہئے۔

سماجی کارکن ہرش مندر نے سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ وہ بی جے پی رہنماؤں کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت جاری کرے۔

ان سبھی رہنماؤں پر نفرت انگیز تقریر کرنے کا الزام ہے اس کے علاوہ دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کی تحقیقات کے لیے سابق ججوں کی سربراہی میں ایس آئی ٹی تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

درخواست گذار سینیئر ایڈوکیٹ کولن گونزالیوس نے درخواست میں دعویٰ کیا ہے کہ نفرت انگیز تقریر قومی دارالحکومت دہلی میں تشدد کا باعث بنی، گونزالیوس نے اس معاملے میں فوری سماعت کا مطالبہ کیا۔

دہلی تشدد کا معاملہ سب سے پہلے ہائی کورٹ پہنچا تھا، جسٹس مرلی دھر نے اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے دہلی پولیس کو پھٹکار لگائی تھی اور اشتعال انگیز تقاریر کرنے والے بی جے پی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا لیکن رات میں ہی جسٹس مرلی دھر کا تبادلہ کردیا گیا۔

دوسرے دن بنچ تبدیل ہو گیا اور جج نے 13 اپریل تک سماعت کو مؤخر کر دیا، اس کے بعد درخواست گزار گونزالیوس نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کر کے کہا کہ قومی دارالحکومت دہلی میں حالیہ فسادات کی وجہ سے لوگ مر رہے ہیں اور دہلی ہائی کورٹ نے اس کیس کو چار ہفتے کے لیے ٹال دیا۔

دہلی فرقہ وارانہ فسادات سے ایک دن قبل بی جے پی کے رہنما کپل مشرا نے پولیس کے سامنے کھڑے ہو کر ایک دھمکی آمیز تقریر کی تھی۔

کپل مشرا نے دہلی پولیس کے ڈی سی پی کے سامنے کہا تھا کہ اگر تین دن کے اندر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کررہے احتجاجیوں نے سڑکیں خالی نہیں کیں تو وہ اپنے حامیوں کے ساتھ سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوجائیں گے اس کے بعد وہ پولیس کی بھی نہیں سنیں گے۔

وہیں مملکتی وزیر انوراگ ٹھاکر نے دہلی میں ہونے والے اسمبلی الیکشن کے انتخابی تشہیر کے دوران متنازعہ نعرہ 'دیش کے غداروں کو۔۔۔۔ ' لگوائے تھے جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ان پر 72 گھنٹے کی پابندی عائد کر دی تھی اور دہلی سے بی جے پی کے رکن پارلیمان پرویش ورما نے شاہین باغ کے سلسلے میں متنازعہ بیان دیا تھا۔

دہلی فساد معاملے پر سپریم کورٹ نے دہلی ہائی کورٹ کو اس معاملے میں سماعت کا حکم دیا تھا

سپریم کورٹ نے اس معاملے میں سختی کا مظاہرہ کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کو 6 مارچ یعنی جمعہ کے دن سماعت کرنے کی ہدایت دی تھی۔

چیف جسٹس کی قیادت والی بنچ نے کہا تھا کہ ہائی کورٹ کا سماعت کے لئے طویل تاریخ مقرر کرنا درست نہیں ہے، اس معاملے کو اتنے لمبے وقت تک ٹالنا درست نہیں ہے، اس صورت میں 6 مارچ کو سماعت ہونی چاہئے۔

اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ دہلی ہائی کورٹ کو اس معاملے میں پرامن حل تلاش کرنا چاہئے۔

سماجی کارکن ہرش مندر نے سپریم کورٹ سے اپیل کی تھی کہ وہ بی جے پی رہنماؤں کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت جاری کرے۔

ان سبھی رہنماؤں پر نفرت انگیز تقریر کرنے کا الزام ہے اس کے علاوہ دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کی تحقیقات کے لیے سابق ججوں کی سربراہی میں ایس آئی ٹی تشکیل دینے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

درخواست گذار سینیئر ایڈوکیٹ کولن گونزالیوس نے درخواست میں دعویٰ کیا ہے کہ نفرت انگیز تقریر قومی دارالحکومت دہلی میں تشدد کا باعث بنی، گونزالیوس نے اس معاملے میں فوری سماعت کا مطالبہ کیا۔

دہلی تشدد کا معاملہ سب سے پہلے ہائی کورٹ پہنچا تھا، جسٹس مرلی دھر نے اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے دہلی پولیس کو پھٹکار لگائی تھی اور اشتعال انگیز تقاریر کرنے والے بی جے پی رہنماؤں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا تھا لیکن رات میں ہی جسٹس مرلی دھر کا تبادلہ کردیا گیا۔

دوسرے دن بنچ تبدیل ہو گیا اور جج نے 13 اپریل تک سماعت کو مؤخر کر دیا، اس کے بعد درخواست گزار گونزالیوس نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کر کے کہا کہ قومی دارالحکومت دہلی میں حالیہ فسادات کی وجہ سے لوگ مر رہے ہیں اور دہلی ہائی کورٹ نے اس کیس کو چار ہفتے کے لیے ٹال دیا۔

دہلی فرقہ وارانہ فسادات سے ایک دن قبل بی جے پی کے رہنما کپل مشرا نے پولیس کے سامنے کھڑے ہو کر ایک دھمکی آمیز تقریر کی تھی۔

کپل مشرا نے دہلی پولیس کے ڈی سی پی کے سامنے کہا تھا کہ اگر تین دن کے اندر شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کررہے احتجاجیوں نے سڑکیں خالی نہیں کیں تو وہ اپنے حامیوں کے ساتھ سڑکوں پر نکلنے پر مجبور ہوجائیں گے اس کے بعد وہ پولیس کی بھی نہیں سنیں گے۔

وہیں مملکتی وزیر انوراگ ٹھاکر نے دہلی میں ہونے والے اسمبلی الیکشن کے انتخابی تشہیر کے دوران متنازعہ نعرہ 'دیش کے غداروں کو۔۔۔۔ ' لگوائے تھے جس کے بعد الیکشن کمیشن نے ان پر 72 گھنٹے کی پابندی عائد کر دی تھی اور دہلی سے بی جے پی کے رکن پارلیمان پرویش ورما نے شاہین باغ کے سلسلے میں متنازعہ بیان دیا تھا۔

Last Updated : Mar 6, 2020, 12:25 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.