دہلی ہائی کورٹ نے صفورہ زرگر کو ضمانت دے دی ہے، مرکز نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر صفورہ زرگر کو ضمانت دینے پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہرہ کمیٹی کی اہم رکن صفورہ زرگر کی ضمات کی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے قانون کے تحت قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والی صفورہ، حاملہ ہیں اور وہ بہت ہی پریشان کن حالات سے گزر رہی ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی ان کے خلاف زبردست نفرت انگیز مہم چلائی گئی تھی جس سے ان کا خاندان کافی دباؤ میں تھا۔ پہلے تو ان کی شادی پر سوالات کھڑے کیے گئے لیکن ان کے دوستوں کی جانب سے ثبوت مہیا کرانے کے بعد ان کی کردار کشی کی مہم چلائی گئی۔
گزشتہ روز دوپہر 12 بجے دہلی ہائی کورٹ میں جسٹس راجیو شکدھر کی بینچ میں صفورہ کی عرضی پر سماعت کے دوران سالیسیٹر جنرل تشار مہتا نے سماعت میں التوا کا مطالبہ کیا جسے عدالت نے منظو کرتے ہوئے سماعت کو ایک دن کے لیے یعنی 23 جون تک موخر کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ صفورہ زرگر کی ضمانت کے لیے یہ چوتھی کوشش تھی جس پر گزشتہ روز بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی تھی، تقریباً 24 ہفتوں کی حاملہ صفورہ زرگر کی ضمانت کی عرضی کو ذیلی عدالت نے خارج کر دیا تھا جسے دہلی ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔
جس ایف آئی آر کے تحت صفورہ کو حراست میں لیا گیا ہے، اس میں دہلی فسادات کی سازش کی انکوائری کی جارہی ہے، اسی کے ساتھ سخت ترین قانون 'یو اے پی اے' بھی عائد کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ صفورہ کو 10 اپریل کو گرفتار کیا گیا تھا تب سے اب تک ضمانت کی چار مرتبہ کوششیں کی جا چکی ہیں، پہلی بار 18 اپریل کو ضمانت کی عرضی داخل کی گئی تھی جسے 'یو اے پی اے' عائد ہونے کی وجہ سے خارج کر دیا گیا تھا، اس کے بعد دو مئی کو دوبارہ ضمانت کی درخواست داخل کی گئی تھی جبکہ چار جون کو بھی تیسری مرتبہ عرضی داخل کی گئی تھی جسے خارج کر دیا گیا تھا۔