مرکزی حکومت کے ذریعے شہریت ترمیمی قانون لائے جانے کے بعد سے ہی جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ہوئی پولیس بربریت کے بعد شاہین باغ میں مسلسل احتجاج جاری ہے۔
لوگ شہریت ترمیمی قانون کے خلاف سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔
دن رات لوگوں کی زبان پر یہی نعرہ ہے 'انقلاب زندہ آباد، آزادی اور شہریت قانون واپس لو۔
تقریبا ایک ماہ سے جاری اس احتجاجی مظاہرے میں خواتین نے جس طرح سے مورچہ بندی کر کے ملک بھر میں اپنی ملی بیداری کا ثبوت دیا ہے، اسی دوران گزشتہ روز شاہین باغ کے علاقے میں لوگوں کا ہجوم امڈ پڑا۔
تقریبا پانچ کلو میٹرطویل قومی پرچم کے ساتھ لوگ سڑکوں پر نکل آئے اور باہمی تعاون اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال پیش کی۔ اور قومیت کا پیغام دیا۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ اور شاہین باغ میں جاری احتجاجی مظاہرہ پہلے سے زیادہ انقلابی ہو گیا ہے۔ شاہین باغ علاقے میں دھرنے پر بیٹھی خواتین کی حمایت میں لوگوں نے شرکت کی۔
لوگ مختلف گلیوں اور کوچوں سے نکل کر اس ریلی میں شامل ہوئے اور خواتین کو اپنی حمایت دی۔
دس جنوری کو شہریت ترمیمی قانون کا نفاذ با قاعدہ عمل میں آ چکا ہے۔ نہ حکومت ٹس سے مس ہونے کو تیار ہے اور نہ مظاہرین اپنی جگہ سے ہٹنے کے لیے تیار ہیں، حکومت نے یہ بھی صاف کر دیا ہے کہ وہ اس قانون کو واپس نہیں لے گی۔