جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس دنیش مہیشوری کی بنچ نے حال ہی میں مدھیہ پردیش حکومت کی خصوصی عرضی خارج کرتے ہوئے ان پر 25،000 روپے جرمانہ عائد کیا۔ دریں اثنا عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریاستی حکومتیں جان بوجھ کر اپیلیں دائر کرنے میں تاخیر کرتی ہیں ، تاکہ ان کے پاس یہ کہنے کا بہانہ ہو کہ درخواست خارج کردی گئی ۔
بنچ نے کہا کہ مقررہ مدت (لمیٹیشن پیریڈ)کو نظر انداز کرنے والی ریاستی حکومتوں کیلئے عدالت عظمیٰ سیر گاہ نہیں ہو سکتی کہ جب دل میں آیا یہاں چلے آئے۔
عدالت نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کو ’عدالتی وقت ضائع کرنے کا خمیازہ برداشت کرنا چاہئے‘ اور اس کے ذمہ دار حکام سے قیمت وصول کی جانی چاہئے۔
خیال رہے مدھیہ پردیش حکومت نے ’بھیرو لال معاملہ‘ میں 663 دن کی تاخیر کے ساتھ اپیل دائر کی تھی۔
'عدالتیں تفریح گاہ نہیں ہیں'
سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ ریاستی حکومتیں جان بوجھ کر اپیلیں دائر کرنے میں تاخیر کرتی ہیں کیونکہ انہیں عدالتیں بطور سیر گاہ نظر آتی ہیں۔
جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس دنیش مہیشوری کی بنچ نے حال ہی میں مدھیہ پردیش حکومت کی خصوصی عرضی خارج کرتے ہوئے ان پر 25،000 روپے جرمانہ عائد کیا۔ دریں اثنا عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ریاستی حکومتیں جان بوجھ کر اپیلیں دائر کرنے میں تاخیر کرتی ہیں ، تاکہ ان کے پاس یہ کہنے کا بہانہ ہو کہ درخواست خارج کردی گئی ۔
بنچ نے کہا کہ مقررہ مدت (لمیٹیشن پیریڈ)کو نظر انداز کرنے والی ریاستی حکومتوں کیلئے عدالت عظمیٰ سیر گاہ نہیں ہو سکتی کہ جب دل میں آیا یہاں چلے آئے۔
عدالت نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کو ’عدالتی وقت ضائع کرنے کا خمیازہ برداشت کرنا چاہئے‘ اور اس کے ذمہ دار حکام سے قیمت وصول کی جانی چاہئے۔
خیال رہے مدھیہ پردیش حکومت نے ’بھیرو لال معاملہ‘ میں 663 دن کی تاخیر کے ساتھ اپیل دائر کی تھی۔