ETV Bharat / bharat

کووِڈ 19: ریزرو بینک آف انڈیا کو کیا کرنا چاہیے؟ - LTRO

کووِڈ 19 نامی وباء کے نتیجے میں دُنیا کا معاشی بدحالی سے دوچار ہوجانے کا خدشہ ہے۔

Coronavirus: what should RBI do?
کووِڈ 19: ریزرو بینک آف انڈیا کو کیا کرنا چاہیے؟
author img

By

Published : Mar 23, 2020, 7:55 PM IST

Updated : Apr 1, 2020, 12:40 PM IST

عالمی سطح پر ایئر لائنز اور سیاحتی صنعت سے وابستہ کئی کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کا احتمال پیدا ہوگیا ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے عالمی تجارت ٹھپ ہو گئی ہے۔ بھارت میں بھی اس طرح کے اثرات رونما ہونے لگے ہیں۔

ہماری ایئر لائنز، ریسٹورنٹز، ہوٹلز کی صنعتوں اور مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کی تجارت کے ساتھ ساتھ برآمدات سے جڑے شعبوں کو دھچکہ لگ گیا ہے۔ تجارت اور ترقی سے متعلق اقوام متحدہ کانفرنس نے تخمینہ لگایا ہے کہ وباء کے اثرات کی وجہ سے درآمدات میں پچاس بلین ڈالر کی گراوٹ آئے گی۔ بھارت کی تجارت 348 ملین ڈالر کے نقصان سے دوچار ہو سکتی ہے۔ خام مال کی درآمدگی پر منحصر کمپنیز اور امریکہ، یورپ، مشرقِ وسطیٰ اور چین اپنا مال بھیجنے والی کمپنیز بھی بری طرح نقصانات سے دوچار ہورہی ہیں۔

عالمی سطح پر سونے اور دیگر قیمتی دھاتوں کی قیمتیں گر رہی ہیں کیونکہ سرمایہ کار اس وقت اپنی نقدی بچا کر رکھنا چاہتے ہیں۔ عدم استحکام کی صوتحال میں پیشہ ہمیشہ محفوظ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس وقت بھی نقدی کی قلت کو دور کرنے کے لیے عالمی سرمایہ کار اپنا ہر وہ اثاثہ فروخت کر رہے ہیں، جو وہ فروخت کر سکتے ہیں۔ اسٹاک مارکٹ میں اب فروخت کرنے کے لیے کچھ بچا ہی نہیں ہے۔

عدم استحکام کا شکار منڈیوں سے سرمایہ کار بھاگ رہے ہیں۔ سونے، چاندی اور دیگر اشیاء کے مارکیٹ سے سرمایہ کار بھاگ رہے ہیں۔ وہ اپنی نقدی بچا کر رکھنا چاہتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں مالی منڈی میں کھچاؤ پیدا ہوگیا ہے۔

اس صورتحال کے پیش نظر بڑے مرکزی بینکوں جیسے کہ امریکی فیڈرل ریزرو، دی بینک آف انگلینڈ، یورپین سینٹرل، بینک آف جاپان، بینک آف کینیڈا اور سوئس نیشنل بینک اب ایسے اقدامات کرنے لگے ہیں جن سے بازار میں وافر مقدار میں نقدی موجود رہے اور تجارتی سرگرمیاں اچھی طرح سے جاری رہیں۔ ان عالمی مالی اداروں نے بازار میں پیسہ جھونک دیا ہے۔

امریکی فیڈرل ریزرو سسٹم نے بازار میں فراوانی برقرار رکھنے کے لیے اقدامات شروع کیے ہیں۔ ان اقدامات کے حوالے سے اس نے شرح سود صفر کے برابر رکھی ہوئی ہے۔

فیڈرل ریزرو سسٹم نے مالی منڈی میں سات سو بلین ڈالر کی خطیر رقم مارکٹ میں جھونک دی۔ ایسا ہی سنہ 2008ء کے مالی بحران کے بعد بھی کیا گیا تھا۔

ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کو ابھی تک ایسا کرنے کی ضرورت آن نہیں پڑی ہے۔ بھارت کی مالی منڈی پیسے کے مسئلے سے ابھی دوچار نہیں ہو گئی ہے بلکہ بھارت کے مالی نظام میں نقدی اب بھی آسانی سے میسر ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا نے وباء کے اثرات سے نمٹنے کے ایک اقدام کے طور پر بھارتی مالی منڈی میں لانگ ٹرم ریپو آپریشن (LTRO) کے تحت ایک ٹرلین روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا یہ پیغام دینے کے لیے کہ وباء کے معاشی اثرات کے تدارک کے لیے وہ ہر ممکن اقدام کرے گی، اس کی نگراں پالیسی کمیٹی شرح سود میں کمی لا سکتی ہے۔ تاہم شرح سود میں کمی عدم استحکام اور لاک ڈاؤن کے موجودہ حالات میں بازاروں کی رونق لوٹ نہیں آئے گی۔ اس کے علاوہ ریزرو بینک آف انڈیا کیا اقدامات کر سکتا ہے؟ ریزرو بینک آف انڈیا اس بات کی طرف توجہ دے سکتا ہے کہ جو کمپنیز لاک ڈاؤن کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہیں، ان کے لیے قرضوں کی فراہمی یقینی ہو۔ وباء کی وجہ سے متاثرہ تجارت کو قرضے فراہم کرنے کی صورت میں وہ آمدن میں کمی کے باوجود تنخواہیں دے سکتی ہیں۔

اس طرح سے یہ کمپنیز اپنے ملازمین کو راحت پہنچا سکتی ہیں اور وباء کا اثر کم ہوجانے کے ساتھ ہی تجارتی سرگرمیاں شروع کر سکتی ہیں حالانکہ ان کمپنیز کو لاک ڈاؤن کی وجہ سے آمدن حاصل کرنے سے محروم رہیں گی اور اس کی وجہ سے وہ قرضوں کی ادائیگیاں بھی نہیں کر پائیں گی لیکن ریزرو بینک آف انڈیا ان کی مدد کرنے کے لیے اپنے قواعد و ضوابط میں نرمی لا سکتا ہے اور قرضے واپس کرنے کی معیاد میں اضافہ کر سکتا ہے تاکہ وہ قرض نا دہندگان میں شمار نہ ہوں۔ آر بی آئی ذاتی قرضوں کی ادائیگی کے معاملے میں بھی ایک دو ماہ کی چھوٹ دے سکتا ہے تاکہ وباء سے متاثرہ قرض دار وں کو راحت مل سکے۔

(پوچا مہرا، دہلی میں مقیم ایک صحافی اور مصنفہ ہیں)

عالمی سطح پر ایئر لائنز اور سیاحتی صنعت سے وابستہ کئی کمپنیوں کے دیوالیہ ہونے کا احتمال پیدا ہوگیا ہے کیونکہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے عالمی تجارت ٹھپ ہو گئی ہے۔ بھارت میں بھی اس طرح کے اثرات رونما ہونے لگے ہیں۔

ہماری ایئر لائنز، ریسٹورنٹز، ہوٹلز کی صنعتوں اور مائیکرو، چھوٹے اور درمیانے درجے کی تجارت کے ساتھ ساتھ برآمدات سے جڑے شعبوں کو دھچکہ لگ گیا ہے۔ تجارت اور ترقی سے متعلق اقوام متحدہ کانفرنس نے تخمینہ لگایا ہے کہ وباء کے اثرات کی وجہ سے درآمدات میں پچاس بلین ڈالر کی گراوٹ آئے گی۔ بھارت کی تجارت 348 ملین ڈالر کے نقصان سے دوچار ہو سکتی ہے۔ خام مال کی درآمدگی پر منحصر کمپنیز اور امریکہ، یورپ، مشرقِ وسطیٰ اور چین اپنا مال بھیجنے والی کمپنیز بھی بری طرح نقصانات سے دوچار ہورہی ہیں۔

عالمی سطح پر سونے اور دیگر قیمتی دھاتوں کی قیمتیں گر رہی ہیں کیونکہ سرمایہ کار اس وقت اپنی نقدی بچا کر رکھنا چاہتے ہیں۔ عدم استحکام کی صوتحال میں پیشہ ہمیشہ محفوظ کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس وقت بھی نقدی کی قلت کو دور کرنے کے لیے عالمی سرمایہ کار اپنا ہر وہ اثاثہ فروخت کر رہے ہیں، جو وہ فروخت کر سکتے ہیں۔ اسٹاک مارکٹ میں اب فروخت کرنے کے لیے کچھ بچا ہی نہیں ہے۔

عدم استحکام کا شکار منڈیوں سے سرمایہ کار بھاگ رہے ہیں۔ سونے، چاندی اور دیگر اشیاء کے مارکیٹ سے سرمایہ کار بھاگ رہے ہیں۔ وہ اپنی نقدی بچا کر رکھنا چاہتے ہیں۔ اس کے نتیجے میں مالی منڈی میں کھچاؤ پیدا ہوگیا ہے۔

اس صورتحال کے پیش نظر بڑے مرکزی بینکوں جیسے کہ امریکی فیڈرل ریزرو، دی بینک آف انگلینڈ، یورپین سینٹرل، بینک آف جاپان، بینک آف کینیڈا اور سوئس نیشنل بینک اب ایسے اقدامات کرنے لگے ہیں جن سے بازار میں وافر مقدار میں نقدی موجود رہے اور تجارتی سرگرمیاں اچھی طرح سے جاری رہیں۔ ان عالمی مالی اداروں نے بازار میں پیسہ جھونک دیا ہے۔

امریکی فیڈرل ریزرو سسٹم نے بازار میں فراوانی برقرار رکھنے کے لیے اقدامات شروع کیے ہیں۔ ان اقدامات کے حوالے سے اس نے شرح سود صفر کے برابر رکھی ہوئی ہے۔

فیڈرل ریزرو سسٹم نے مالی منڈی میں سات سو بلین ڈالر کی خطیر رقم مارکٹ میں جھونک دی۔ ایسا ہی سنہ 2008ء کے مالی بحران کے بعد بھی کیا گیا تھا۔

ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کو ابھی تک ایسا کرنے کی ضرورت آن نہیں پڑی ہے۔ بھارت کی مالی منڈی پیسے کے مسئلے سے ابھی دوچار نہیں ہو گئی ہے بلکہ بھارت کے مالی نظام میں نقدی اب بھی آسانی سے میسر ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا نے وباء کے اثرات سے نمٹنے کے ایک اقدام کے طور پر بھارتی مالی منڈی میں لانگ ٹرم ریپو آپریشن (LTRO) کے تحت ایک ٹرلین روپے کی سرمایہ کاری کی ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا یہ پیغام دینے کے لیے کہ وباء کے معاشی اثرات کے تدارک کے لیے وہ ہر ممکن اقدام کرے گی، اس کی نگراں پالیسی کمیٹی شرح سود میں کمی لا سکتی ہے۔ تاہم شرح سود میں کمی عدم استحکام اور لاک ڈاؤن کے موجودہ حالات میں بازاروں کی رونق لوٹ نہیں آئے گی۔ اس کے علاوہ ریزرو بینک آف انڈیا کیا اقدامات کر سکتا ہے؟ ریزرو بینک آف انڈیا اس بات کی طرف توجہ دے سکتا ہے کہ جو کمپنیز لاک ڈاؤن کی وجہ سے متاثر ہو رہی ہیں، ان کے لیے قرضوں کی فراہمی یقینی ہو۔ وباء کی وجہ سے متاثرہ تجارت کو قرضے فراہم کرنے کی صورت میں وہ آمدن میں کمی کے باوجود تنخواہیں دے سکتی ہیں۔

اس طرح سے یہ کمپنیز اپنے ملازمین کو راحت پہنچا سکتی ہیں اور وباء کا اثر کم ہوجانے کے ساتھ ہی تجارتی سرگرمیاں شروع کر سکتی ہیں حالانکہ ان کمپنیز کو لاک ڈاؤن کی وجہ سے آمدن حاصل کرنے سے محروم رہیں گی اور اس کی وجہ سے وہ قرضوں کی ادائیگیاں بھی نہیں کر پائیں گی لیکن ریزرو بینک آف انڈیا ان کی مدد کرنے کے لیے اپنے قواعد و ضوابط میں نرمی لا سکتا ہے اور قرضے واپس کرنے کی معیاد میں اضافہ کر سکتا ہے تاکہ وہ قرض نا دہندگان میں شمار نہ ہوں۔ آر بی آئی ذاتی قرضوں کی ادائیگی کے معاملے میں بھی ایک دو ماہ کی چھوٹ دے سکتا ہے تاکہ وباء سے متاثرہ قرض دار وں کو راحت مل سکے۔

(پوچا مہرا، دہلی میں مقیم ایک صحافی اور مصنفہ ہیں)

Last Updated : Apr 1, 2020, 12:40 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.