کووڈ 19 وبائی مرض کی وجہ سے پوری دنیا اپنے صحت کے نظام کو لے کر فکر مند ہے۔ اس دوران ایک مطالعے کے مطابق اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ کورونا وائرس ایک اسپتال کے آئیسولیشن کمرے سے وارڈ کی سطح تک پھیلنے میں صرف دس گھنٹے کا وقت لیتا ہے۔
جرنل آف ہاسپٹل انفیکشن میں اس مطالعے کو شائع کیا گیا ہے۔ اس مطالعے کا مقصد یہ جاننا تھا کہ یہ سارس سی او وی 2، جس سے کووڈ 19 کی بیماری ہوتی ہے۔ اسپتال کی سطح پر پھیل سکتا ہے یا نہیں۔
برطانیہ کے یونیورسٹی کالج اسپتال (یو سی ایل) اور گریٹ اورمنڈ اسٹریٹ اسپتال (جی او ایس ایچ ) کے محققین نے بتایا کہ ہم نے کورونا وائرس کے ڈی این اے کو استپال کے بستروں پر رکھا تھا لیکن جب ہم نے وارڈ کی جانچ کی تو ہم نے وارڈ کی آدھے حصوں میں اس ڈی این اے کے ثبوت ملے۔ یہ 10گھنٹوں کے اندر وارڈ کے آدھے حصوں میں پھیل گیا اور یہ کم از کم 5 دنوں تک زندہ رہ سکتا ہے۔
محققین نے اس جانچ میں سارس، سی او وی 2 وائرس کو استعمال کرنے کے بجائے مصنوعی طور پر پودوں کو متاثر کرنے والے وائرس کے ڈی این اے کے ایک حصے کو نقل کیا، جو انسانوں کو متاثر نہیں کرتا ہے۔
انہوں نے متاثرہ مریضوں کے نظام تنفس میں پائے جانے والے سارس سی او وی 2 کے مقدار کے برابر ہی اس وائرس کو ایک ملی لیٹر پانی میں ملایا۔
محققین نے اس ڈی این اے پانی کو اسپتال کے آئیسولیشن کمرے کے بستروں کے ہینڈ ریل پر رکھ دیا اور پھر اگلے پانچ دنوں میں اسپتال کے ایک وارڈ میں 44 سائٹس کا نمونہ لیا۔
انہوں نے پایا کہ 10 گھنٹوں کے اندر یہ مصنوعی طور پر تیار کردہ یہ حیاتیاتی مادہ اسپتال وارڈ کے 41 سائٹ تک پھیل گیا ہے، بستروں کے ریلنگ سے دروازے کی کنڈی سے لے کر بچوں کے کھلونے اور کتابوں تک یہ پھیل گیا تھا۔
یو سی ایل سے لینا سیرک نے کہا کہ 'ہمارا مطالعہ اس بات پر روشنی ڈالتا ہے کہ وائرس کی منتقلی میں سطحوں کا کردار اہم رول ادا کرتا ہے اور ساتھ میں یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ اچھے سے ہاتھوں کی صفائی ستھرائی اور حفظان صحت پر عمل پیرا ہونا کتنا اہم ہے۔'
سیرک نے بتایا کہ 'ہم نے اس وائرس کو صرف ایک ہی جگہ رکھا تھا لیکن عملہ، مریضوں اور لوگوں کے ذریعہ اس سطح کو چھونے سے یہ وائرس اسپتال کے دیگر مقامات تک پھیل گیا۔'
محققین نے بتایا کہ تیسرے دن جب اسپتال کے کلینیکل رقبے کا نمونہ لیا گیا تو 86 فیصد سائٹ کی جانچ رپورٹ مثبت آئی جبکہ چوتھے دن فوری طور پر بیڈ اسپیس رقبے کا نمونہ لیا گیا تب 60 فیصد نمونے کی رپورٹ مثبت آئی۔
یو سی ایل سے تعلق رکھنے والے مطالعے کے شریک مصنف ایلین کلاؤٹ مین گرین نے کہا کہ 'کھانسی یا چھینکنے کے دوران پیدا ہونے والے بوندوں کے ذریعے لوگ کووڈ 19 سے متاثر ہو سکتے ہیں۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'اس طرح اگر یہ قطرہ کسی سطح پر گرے اور اس سطح کے ساتھ کوئی شخص رابطے میں آتا ہے اور پھر وہ اپنے ناک، آنکھ اور منہ کو چھوتا ہے تو وہ شخص اس انفیکشن کا شکار ہوسکتا ہے۔