ریاست کرناٹک کے دارالحکومت بنگلور میں کورونا وائرس 'ری انفیکشن' کا پہلا معاملہ سامنے آیا ہے۔ تفصیل کے مطابق ایک 27 سالہ خاتون کورونا وائرس سے صحتیابی کے بعد دوبارہ پھر کورونا وائرس سے متاثر پائی گئی ہے۔
اس بابت اطلاع بنگلور کے ایک پرائیوٹ ہسپتال نے دی ہے، اسپتال کے ترجمان نے بتایاکہ' بننو گھٹہ روڈ پر واقع فورٹس اسپتال میں کورونا وائرس کے' ری انفیکشن' کا ایک معاملہ سامنے آیا ہے'۔ ڈاکٹروں کے مطابق، کورونا'ری انفیکشن والے افراد اینٹی باڈیز نہیں تیار کرسکتے ہیں اور اگر وہ تیار کر بھی لیتے ہیں تو ان کے جسم میں وہ زیادہ دیر تک نہیں رہ سکتا ہے، جس سے انفیکشن کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے'۔
آپ کو بتا دیں کہ' 24 اگست کو ایک ایسا ہی معاملہ ہانگ کانگ میں بھی پیش آچکا ہے ایک 33 سالہ نوجوان کورونا وائرس سے دوسری بار متاثر ہواتھا۔ نیو یارک ٹائمس کے مطابق یہ شخص مارچ میں پہلی بار کورونا وائرس سے متاثر ہوا تھا اور صحتیابی کے بعد وہ پھر چار ماہ میں کورونا سے دوبارہ متاثر پا یا گیا تھا۔
پہلی بار متاثر ہونے کے دوران اس شخص میں کھانسی، بخار گلے میں خراش اور سردرد جیسے اثرات دکھے تھے جبکہ دوسری بار ایسے کوئی اثرات نہیں دیکھنے کو ملے۔ جب ہانگ کانگ کا معاملہ منظر عام پر آیا، اس وقت عالمی ادارہ صحت نے کہا تھا کہ مریض کے معاملے سے براہ راست کوئی نتیجہ اخذ کر پانا مشکل ہے۔ ہمیں آبادی کی سطح پر اس چیز کو دیکھنا چاہئے۔ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ دوبارہ انفیکشن بہت ہی کم ہوتا ہے اور ایسا نہیں ہے کہ یہ زیادہ سنگین ہے۔ اس کے علاوہ، چونکہ دوبارہ انفیکشن کے دوران مریض میں کوئی علامت ظاہر نہیں ہوتا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ مدافعتی نظام تحفظ فراہم کرسکتا ہے، گرچہ مکمل طور پر کورونا وائرس کو روک نہ سکے۔
بارہ جولائی کو 'دا گارجین' کی ایک رپورٹ میں کنگس کالج لندن کے ایک مطالعہ کے تعلق سے بتا یا گیا کہ کورونا وائرس سے صحتیاب ہونے کے تین ماہ بعد مریض میں اینٹی باڈی لیول میں گراوٹ دیکھا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:
کورونا وائرس: بھارت پوری دنیا میں دوسرے مقام پر
یہ پہلا 'لانگٹی ٹیونل' مطالعہ تھا، جس کا مطلب ہے کہ مریضوں کو لمبے عرصے تک ٹریک کیا گیا۔ سائنسدان نے 90 مریضوں اور صحت کارکنان میں مدافعتی ردعمل کو دیکھا جس کے بعد یہ خلاصہ کیاکہ وائرس سے لڑنے والے اینٹی باڈیز کی سطح 3 ہفتوں کے علامات کے بعد عروج پر پہنچا اور پھر تیزی سے گرنا شروع ہوگیا۔