ریاست گجرات میں مکر سنکرانتی کے تہوار کے موقع پر بڑے ہی جوش و خروش کے ساتھ پتنگ بازی کی جاتی ہے۔
گجرات میں 'مکرسنکرانتی' سے قبل ہی سے بچے اپنی اپنی چھتوں پر پتنگیں اڑانے لگتے ہیں، پتنگ کاٹنے اور پتنگ لوٹنے کا شور ہر جگہ سنائی دیتا ہے۔
اس کے ساتھ ہی پتنگ خریدنے کے لیے بازاروں میں پیر رکھنے کی جگہ نہیں رہتی تھی، تاہم اس برس کورونا وائرس نے پتنگ بازی اور پتنگ بازار کی رونق چھین لی ہے۔
اس تعلق سے احمدآباد کے جمال پور میں موجود پتنگ کاروباریوں کا کہنا ہے کہ گجرات میں 6 ماہ تک کورونا وائرس کے سبب پتنگ بنانے کا کام رک گیا۔
اس سے پتنگوں کے کاریگروں کی روزی روٹی چھن گئی۔
اب گزشتہ 2 ماہ سے پتنگیں بنائی جانے لگی جس سے ہر سال کے مقابلے 50 فی صد ہی پتنگیں بن کر تیار ہو پائی ہے۔
ایسے میں لوگوں کو مہنگی پتنگیں خریدنی پڑ رہی ہے۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس کے سبب بازار میں پتنگ بنانے میں کافی کمی آئی ہے۔
پتنگ بنانے کے لیے کچا مال بھی مہنگا مل رہا ہے جس سے پتنگ کاروبار میں 50 سے 60 فیصد گراوٹ دکھائی دے رہی ہے۔
تاہم اس بار پتنگ کے کارخانوں میں بھی پتنگ کم بنائی گئی،جس کی وجہ سے پتنگ کی قیمتوں میں 20 سے 25 فی صد تک اضافہ ہو گیا ہے۔
اسی طرح پتنگ کی دوڑی اور مانجھا بھی مہنگا فروخت ہو رہا ہے، اس کی وجہ سے لوگ پتنگیں بھی سوچ سمجھ کر خرید رہے ہیں۔
اس تعلق سے پتنگ کے کاروباری شعیب رنگریز کا کہنا ہے کہ دیوالی کے بعد سے ہی پتنگ بازار میں رونق آ جاتی تھی لوگ پتنگیں خریدنے لگتے تھے۔ تاہم اِس سال مکر سنکرانتی کو کچھ ہی دن باقی ہیں۔
اس کے باوجود پتنگوں کی خریداری نہیں ہو رہی ہے کیونکہ کورونا سے لوگ ڈرے ہوئے ہیں اور حکومت کی گائیڈ لائن پر عمل کرتے ہوئے بازاروں میں جانے سے پرہیز کر رہے ہیں۔
اس لیے پتنگ کے کاروباری کافی پریشان ہو گئے ہیں۔
واضح رہے کہ گجرات میں کورونا وائرس کے سبب بین الاقوامی پتنگ فیسٹیول کو منسوخ کردیا گیا ہے اور مکر سنکرانتی کے دن کے لیے ہدایت دی گئی ہے کہ 50 سے زائد افراد پتنگ بازی کے لیے ایک جگہ پر جمع نہیں ہو سکتے ہیں۔
اب دیکھنا یہ کہ مکرسنکرانتی کے دن کس طرح عوام پتنگ بازی کا لطف لیتے ہیں۔