انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کورونا مریضوں کی جانچ میں مسلسل اپنی صلاحیت میں اضافہ کررہا ہے اور اب ملک میں کورونا مریضوں کی جانچ کے لیے 498 سرکاری اور نجی شعبے کی212 لیبارٹریز ہیں۔ ملک میں اب تک کورونا کے کل 42،42،718 نمونوں کی جانچ کی جاچکی ہے اور گذشتہ 24 گھنٹوں میں 1،39،485 نمونوں کی جانچ کی گئی ہے۔
وزارت صحت کے مطابق، اس وقت ملک میں (03 جون کے اعداد و شمار کے مطابق) 952 کووڈ کے لیے مخصوص اسپتال ہیں۔جن میں 1،66،332 آئیسولیشن بیڈ ، 21،393 ، آئی سی یو بیڈ ، 72،762 آکسیجن سے آراستہ بستر۔ اس کے علاوہ، 2391 ڈیڈیکیٹڈ کووڈ ہیلتھ سنٹر ہیں۔ جن میں1،34،945 آئیسولیشن بیڈ ، 11،027 آئی سی یو بیڈ اور 46،875 آکسیجن بیڈ ہیں۔مرکزی حکومت نے مختلف ریاستوں اور مرکز کے زیراثر علاقوں کو125.28 لاکھ این-95 ماسک اور 101.54 پی پی ای کٹ مہیا کرادی ہیں۔
بھارت میں کورونا مریضوں کی صحت یابی کی شرح 15 اپریل کو 11.42 فیصد ، 3 مئی کو 26.59 اور 18 مئی کو 38.29 فیصد تھی اس کے بعد اس میں بہتری آئی اور آج یہ بڑھ کر 48.31 فیصد ہوگئی ہے
دنیا کے 14 ممالک میں جہاں کورونا کے زیادہ کیس دیکھے گئے ہیں ، ان کی آبادی بھارت کے برابرہی ہے لیکن ان میں بھارت کے مقابلہ میں 22.5 فیصد زیادہ کورونا کیسز دیکھے ہیں اورہلاکتوں کی تعداد 55.2 فیصد زیادہ ہے۔
اگر پوری دنیا میں اموات کی فیصد کو دیکھا جائے تو دنیا میں یہ اوسطا 6.13 فیصد ہے اور بھارت میں اس وقت یہ 2.80 فیصد ہے جو پوری دنیا میں سب سے کم ہے۔ اگر فی لاکھ آبادی میں کورونا اموات کی تعداد کو دیکھا جائے تو یہ پوری دنیا میں 4.9 فیصد ہے لیکن بھارت میں یہ صرف 0.41 فیصد فی لاکھ ہے، بیلجیئم جیسے ملک میں یہ شرح 82.9 فیصد فی لاکھ ہے۔
آئی سی ایم آر نے گذشتہ دو ماہ سے کورونا ٹیسٹنگ کی گنجائش بڑھانے پر توجہ دی ہے اور اب ہر ریاست اور مرکز کے زیر اقتدارریاستوں میں کورونا ٹیسٹنگ کی سہولیات دستیاب کردی گئی ہیں۔
اس وقت ملک میں 711 لیبارٹریوں میں کورونا ٹیسٹنگ جاری ہے۔ مارچ کے مہینے میں ہماری جانچ کی صلاحیت 20 سے 25 ہزار یومیہ تھی ، جو اب بڑھ کر سوالاکھ یومیہ ہوگئی ہے۔ حکومت اب کورونا کی جانچ کے لیے ٹرونٹ پلیٹ فارم کااستعمال کررہی ہے۔ یہ تپ دق کے لیے استعمال کیا جارہا تھا اور یہ کورونا کے لئے ایک قابل تصدیق ٹیسٹ ہے اور یہ بنیادی صحت مراکز اور ضلعی سطح کے اسپتالوں میں دستیاب ہے۔ اس سے جانچ کی کارکردگی میں اضافہ ہوگیا ہے۔ اس کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ 'بائیو سیفٹی' کی کوئی زیادہ ضرورت نہیں ہے۔
اس کے علاوہ جین ایکسپرٹ پلیٹ فارم سے جانچ کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے اور اس کے لئے نئی مشین بھی آرڈر کی گئی ہے۔ یہ بھی ضلع سطح پردستیاب ہے۔ ملک میں انڈین آر این اے اکسٹریکشن کٹس بڑی تعداد میں میسرہے۔
ملک میں کورونا انفکشن کا پتہ لگانے کے لیے سیرو سروے کیا جارہا ہے اور یہ ملک کے 71 اضلاع میں جاری ہے۔ اس کے نتائج اس ہفتے یا آئندہ ہفتے آجانے کی امید ہے۔