ETV Bharat / bharat

بھارت - چین کے مابین کور کمانڈر سطح کی بات چیت کا امکان

author img

By

Published : Sep 12, 2020, 9:06 AM IST

مشرقی لداخ میں کشیدگی کو کم کرنے کے لئے بھارتی اور چینی افواج کی توقع کی جا رہی ہے کہ وہ اگلے ہفتے کے شروعات میں کمانڈر سطح پر بات چیت کریں گے۔ ان مذاکرات میں دونوں ممالک کے مابین پانچ نکاتی معاہدے کی کچھ دفعات پر عمل درآمد پر توجہ دی جائے گی۔ سرکاری ذرائع نے جمعہ کے روز اس بارے میں اطلاع دی۔

بھارت چین افواج کے مابین کور کمانڈر سطح کی بات چیت کے امکان
بھارت چین افواج کے مابین کور کمانڈر سطح کی بات چیت کے امکان

جمعرات کی شام وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور ان کے چینی ہم منصب وانگ یی کے درمیان ہونے والی بات چیت کے دوران دونوں ممالک کے مابین یہ معاہدہ طے پایا ہے۔ جے شنکر اور وانگ نے ماسکو میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کی۔

ذرائع نے بتایا کہ بھارتی فوج مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول پر چینی فوج پر کڑی نظر رکھے گی اور دیکھے گی کہ جے شنکر-وانگ کے مابین طے شدہ معاہدے کی بنیاد پر کشیدگی کو کم کرنے کے لیے چین کتنا سنجیدہ ہے۔

دونوں وزراء نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دونوں فریق چین - بھارت سرحدی معاملے سے متعلق تمام موجودہ معاہدوں اور قواعد کی پاسداری کریں گے ، امن کو برقرار رکھیں گے اور کسی بھی ایسی کارروائی سے گریز کریں گے جس سے کشیدگی بڑھ سکتی ہو۔

تاہم معاہدے میں فوجی دستوں سے دستبردار ہونے اور امن و ہم آہنگی کی بحالی کے تعین کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آرمی چیف جنرل ایم ایم نروانے نے آرمی ہیڈ کوارٹرز میں اعلیٰ فوجی افسران کے ساتھ معاہدے کی دفعات کے ساتھ لداخ کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ متنازع خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لئے بریگیڈیئر کمانڈر کی سطح پر بات چیت جمعہ کی صبح 11 بجے سے شام 3 بجے تک چوسول میں ہوئی۔

ذرائع نے بتایا کہ اگلے ہفتے کے شروعات میں کور کمانڈر کی سطح پر بات چیت ہونے کا امکان ہے۔ اس میں سرحدی تنازعہ کے حل سے متعلق ایک نئے معاہدے پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

پانچ نکاتی معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب مشرقی لداخ میں چار ماہ کے تناؤ کے درمیان گزشتہ پیر کو ایل اے سی پر دونوں افواج کے مابین ایک تعطل تھا، جس پر دونوں فریق نے ایک دوسرے پر الزام عائد کیا تھا۔ تازہ ترین تصادم کے بعد دونوں اطراف نے ایل اے سی پر متنازعہ تمام مقامات پر بڑی تعداد میں فوجی اور بھاری اسلحہ تعینات کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کانگریس کے تنظیمی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی پر ایک نظر

دوسری طرف اجلاس میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال، چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت ، آرمی چیف جنرل ایم ایم نرونے، ایئر فورس کے چیف ایئر چیف مارشل آر کے ایس بھدوریا اور بحریہ کے چیف ایڈمرل کرم بیر سنگھ اور دیگر افسران شامل تھے۔

اس اجلاس میں مشرقی لداخ میں پینگونگ سو کے جنوبی پہلو میں اس ہفتے کے شروع میں دونوں فریق کے مابین تازہ ترین محاذ آرائی کے پیش نظر سکیورٹی کے مجموعی منظرنامے کا بھی جائزہ لیا گیا۔

جمعرات کی شام وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور ان کے چینی ہم منصب وانگ یی کے درمیان ہونے والی بات چیت کے دوران دونوں ممالک کے مابین یہ معاہدہ طے پایا ہے۔ جے شنکر اور وانگ نے ماسکو میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے موقع پر ملاقات کی۔

ذرائع نے بتایا کہ بھارتی فوج مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچول کنٹرول پر چینی فوج پر کڑی نظر رکھے گی اور دیکھے گی کہ جے شنکر-وانگ کے مابین طے شدہ معاہدے کی بنیاد پر کشیدگی کو کم کرنے کے لیے چین کتنا سنجیدہ ہے۔

دونوں وزراء نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ دونوں فریق چین - بھارت سرحدی معاملے سے متعلق تمام موجودہ معاہدوں اور قواعد کی پاسداری کریں گے ، امن کو برقرار رکھیں گے اور کسی بھی ایسی کارروائی سے گریز کریں گے جس سے کشیدگی بڑھ سکتی ہو۔

تاہم معاہدے میں فوجی دستوں سے دستبردار ہونے اور امن و ہم آہنگی کی بحالی کے تعین کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔

یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آرمی چیف جنرل ایم ایم نروانے نے آرمی ہیڈ کوارٹرز میں اعلیٰ فوجی افسران کے ساتھ معاہدے کی دفعات کے ساتھ لداخ کی مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

ذرائع نے بتایا کہ متنازع خطے میں کشیدگی کو کم کرنے کے لئے بریگیڈیئر کمانڈر کی سطح پر بات چیت جمعہ کی صبح 11 بجے سے شام 3 بجے تک چوسول میں ہوئی۔

ذرائع نے بتایا کہ اگلے ہفتے کے شروعات میں کور کمانڈر کی سطح پر بات چیت ہونے کا امکان ہے۔ اس میں سرحدی تنازعہ کے حل سے متعلق ایک نئے معاہدے پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

پانچ نکاتی معاہدہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب مشرقی لداخ میں چار ماہ کے تناؤ کے درمیان گزشتہ پیر کو ایل اے سی پر دونوں افواج کے مابین ایک تعطل تھا، جس پر دونوں فریق نے ایک دوسرے پر الزام عائد کیا تھا۔ تازہ ترین تصادم کے بعد دونوں اطراف نے ایل اے سی پر متنازعہ تمام مقامات پر بڑی تعداد میں فوجی اور بھاری اسلحہ تعینات کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کانگریس کے تنظیمی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی پر ایک نظر

دوسری طرف اجلاس میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال، چیف آف ڈیفنس اسٹاف (سی ڈی ایس) جنرل بپن راوت ، آرمی چیف جنرل ایم ایم نرونے، ایئر فورس کے چیف ایئر چیف مارشل آر کے ایس بھدوریا اور بحریہ کے چیف ایڈمرل کرم بیر سنگھ اور دیگر افسران شامل تھے۔

اس اجلاس میں مشرقی لداخ میں پینگونگ سو کے جنوبی پہلو میں اس ہفتے کے شروع میں دونوں فریق کے مابین تازہ ترین محاذ آرائی کے پیش نظر سکیورٹی کے مجموعی منظرنامے کا بھی جائزہ لیا گیا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.