اس ویڈیو میں انہوں نے کہا کہ آج کابینہ نے 30 فیصد ارکان پارلیمان کی تنخواہ کو کاٹ کر کورونا وائرس کی جنگ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ہم اس فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 30 ہی کیوں 40 یا 50 فیصد بھی چاہیئے تو لے لیجیئے۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ لیکن اہم بات یہ ہے کہ ایم پی لوکل ایئریا ڈیولپمنٹ فنڈ رکن پارلیمان کا نجی نہیں ہے۔ بلکہ ہر حلقہ پارلیما میں یہ پیسہ عوام کی فلاح و ترقی کے لیے کیے جانےوالا پیسہ ہے۔
یہ پیسہ قدرتی آفات سے لڑنے کے لیے ہے، مقامی لوگوں کی پریشانی پر استعمال کرنے والا پیسہ مقامی رکن پارلیمان کی رضامندی پر۔ اگر یہ پیسہ ختم کر دیا جائے تو اس کے برعکس وہاں کی مقامی عوام پر پڑے گا۔
ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ یہی نہیں بلکہ رکن پارلیمان کے کاموں پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر ملک کے ارکان پارلیمان کی آواز ہی ختم ہو جائے گی، تو ملک کی پارلمنٹ اثرکاری طور پر کام کیسے کرے گی۔
انہوں نے مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر پیسہ کاٹنا ہی ہے تو کئی لاکھ کروڑ کا بھارتی حکومت کا خرچہ ہے، اگر اس سے 30 فیصد ہی کاٹ لیا جائے تو چار۔ پانچ لاکھ کروڑ روپیہ بچ جائے گا، اس مشورے پر غور کر سرکار کے بیکار کے خرچ پر کٹوتی کریں گے، ایسی ہمیں امید ہے۔