کانگریس کے سابق رکن پارلیمان راشد علوی نے بی جے پی کے صدر جے پی نڈا کے ذریعہ سی اے اے سے متعلق دیے گئے بیان پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک بار پھر ان کی جھولی سے سی اے اے نکلا ہے۔
راشد علوی نے مزید کہا کہ انہیں انتخابات سی اے اے پر نہیں بلکہ نوٹ بندی، جی ایس ٹی، کورونا، چین کو منہ توڑ جواب دینے پر لڑنا چاہیے، لیکن وہ اس پر انتخابات نہیں لڑیں گے بلکہ وہ تو متنازعہ قانون پر انتخاب لڑیں گے۔
جے پی نڈا نے گزشتہ روز مغربی بنگال میں انتخابی جلسہ کے دوران کہا کہ 'آپ کو سی اے اے یقینی طور پر ملنا ہے۔ ابھی اصول و ضوابط پر کام کیا جا رہا ہے۔ کورونا کی وجہ سے تھوڑی سی رکاوٹ پیدا ہوئی ہے۔ جیسے جیسے کورونا چل رہا ہے، قواعد تیار کیے جارہے ہیں۔ بہت جلد آپ کو اس کی خدمت مل جائے گی۔ ہم اسے مکمل کریں گے'۔
انہوں نے کہا کہ شہریت ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پاس ہونے کے بعد قانون بن گیا ہے اور بی جے پی اس پر عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے۔ جے پی نڈا نے سی اے اے کے بارے میں یہ باتیں اس وقت کہی جب مقامی لوگوں نے ان سے جلد از جلد اسے نافذ کرنے کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ شمالی بنگال میں پناہ گزینوں کی ایک بڑی آبادی مشرقی پاکستان سے ہے۔
گذشتہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی نے خطے کی 8 میں سے 7 نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی۔ آئندہ برس ریاست میں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔ بی جے پی اور ترنمول کانگریس اقتدار کے لیے زور آزمائی کرنے میں مصروف ہیں۔ 294 رکنی ریاستی اسمبلی میں شمالی بنگال کی 54 نشستیں ہیں۔
نڈا نے سی اے اے کے بارے میں پارٹی کے مؤقف کو واضح کرتے ہوئے اشارہ کیا کہ آئندہ انتخابات میں یہ بی جے پی کے سب سے بڑے مسائل میں سے ایک ہوگا۔ ترنمول کانگریس نے پارلیمنٹ سے سڑک تک سی اے اے کی شدید مخالفت کی ہے۔
بی جے پی ذرائع کا کہنا ہے کہ سی اے اے سے مغربی بنگال کے 72 لاکھ سمیت ملک بھر میں ڈیڑھ کروڑ افراد کو فائدہ ہوگا۔