چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس دنیش مہیشوری کی بینچ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ سماعت کے بعد کہا کہ 'مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت مل کر رتھ یاترا نکالے گی اور سلامتی کے انتظامات کرے گی۔
جسٹس بوبڈے نے سماعت کے دوران کہا کہ 'ریاستی حکومت پبلک ہیلتھ اور سکیورٹی کو خطرے میں دیکھ کر عقیدت مندوں کو روکنے لے لیے آزاد ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہم حکومت کو یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ اسے کیا کرنا چاہیے لیکن ہم کچھ شرائط کے ساتھ اس کی (رتھ یاترا) کی اجازت دے رہے ہیں۔
چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس دنیش مہیشوری کی بینچ کی جانب سے جاری تحریری حکمنامے میں 11 شرائط کے ساتھ 'پورہ رتھ یاترا' کی اجازت دے دی۔
بینچ نے کہا کہ رتھ کو محض 500 پولیس اہلکار کھینچیں گے اور جن کا کورونا ٹیسٹ منفی ہوگا۔ عدالت نے رتھ یاترا کے 10 سے 12 دن کے انعقاد کے دوران پوری میں داخلے کے تمام راستے، ایئرپورٹ، ریلوے اسٹیشن، بس اسٹینڈ وغیرہ بند رکھنے کا حکم دیا ہے۔
بینچ نے رتھ یاترا کے دوران شہر میں کرفیو نافذ کرنے کا حکم دیا ہے۔ یہ کرفیو 'رتھ یاترا' کے دوران نافذ ہوگا۔ ریاستی حکومت کو پورے شہر میں ضرورت پڑنے پر دیگر ایام اور وقت میں بھی کرفیو نافذ کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ 'کرفیو کے دوران کسی کو بھی ان کے گھر یا ان کی رہائش گاہ کے مقامات، ہوٹل یا لاج سے نکلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ عدالت نے یہ کرفیو آج رات آٹھ بجے سے ہی نافذ کرنے کا حکم دیا۔ رتھ کو 500 افراد سے زیادہ نہیں کھینچیں گے اور رتھ کھینچنے والے تمام افراد کا کورونا وائرس ٹیسٹ کیا جائے گا اور اگر وہ منفی پائے جاتے ہیں تبھی انہیں رتھ کھینچنے دیا جائے گا۔ ان میں سیوایت اور پولیس اہلکار شامل ہوں گے۔
بینچ نے دو رتھوں کے درمیان ایک گھنٹےکا فرق رکھنے کی ہدایت دی ہے۔ رتھ کھینچنے والے افراد فی 'رتھ یاترا' کے دوران پہلے اور بعد میں بھی سوشل ڈسٹنسِنگ پر عمل کریں گے۔
عدالت نے کہا کہ 'شرائط اور دیگر معیار کے مطابق 'رتھ یاترا' کے آپریشن کی بنیادی ذمہ داری پوری جگناتھ مندر انتظامیہ کمیٹی کے انچارج کی ہوگی۔
عدالت نے کہا کہ کمیٹی کے تمام ارکان عدالت کی جانب سے عائد شرائط اور مرکزی حکومت کی جانب سے جاری عوامی صحت کو یقینی بنانے کے لیے عام ہدایات پر عمل درآمد کے لیے ذمہ دار ہوگا۔