ضلع راجوری کے ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کمشنر محمد اعجاز اسد کا کہنا ہے کہ اس طرح کے بنکرس کی تمام سرحد پر تعمیر جاری ہے۔
ایک مقامی باشندے کا کہنا ہے کہ یہاں کسی بھی وقت گولہ باری شروع ہوسکتی ہے اور گاؤں کے باشندے اپنی جان بچانے کے لیے راجوری کی طرف چلے جاتے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ انتظامیہ کے شکرگزار ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ گولہ باری میں ہمارے گھر تباہ ہوجاتے ہیں اور لوگ یا تو مر جاتے ہیں یا زخمی ہوجاتے ہیں اور ہم اپنے بچوں کو بچانے کے لیے اسکولوں کی جانب دوڑ پڑتے ہیں لیکن اب بنکر اسکولوں کے پاس بھی بنائے جارہے ہیں تا کہ بچے محفوظ رہ سکیں۔
سرکاری انجینئر محمد حنیف کا کہنا ہے کہ سرحد پر فائرنگ کی وجہ سے شہریوں کو غیر معمولی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ سڑکیں بہتر نہ ہونے کی وجہ سے زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل نہیں کیا جاسکتا۔ راجوری میں 1892 بنکرس تعمیر کئے جارہے ہیں تا کہ پورے ضلع کے شہریوں کو محفوظ رکھا جاسکے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سرحد پر فائرنگ کی وجہ سے کئی شہریوں کی جانیں ضائع ہوچکے ہیں بنکرس کی تعمیر سے شہریوں کی حفاظت میں آسانی ہوگی۔