ETV Bharat / bharat

توہین عدالت معاملہ: لطیفے حقیقت نہیں ہوتے :کنال کامرا

author img

By

Published : Jan 29, 2021, 6:11 PM IST

اسٹینڈپ کامیڈین کنال کامرا نے عدالت عظمیٰ کے خلاف مبینہ ٹوئٹس معاملے میں جمعہ کے روز سپریم کورٹ میں خود کی دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اگر عدالت کو لگتا ہے کہ انہوں نے اپنی حد پار کی ہے اور عدالت میرے انٹرنیٹ کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کرنا چاہتی ہے تو میں بھی اپنے کشمیری دوستوں کی طرح ہر 15 اگست کو 'ہیپی انڈیپینڈینس پوسٹ کارڈ لکھوں گا۔

توہین عدالت معاملہ:لطیفے حقیقت نہیں ہوتے:کنال کامرا
توہین عدالت معاملہ:لطیفے حقیقت نہیں ہوتے:کنال کامرا

سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی کارروائی کا سامنا کر رہے کامیڈین کنال کامرا نے عدالت میں اپنا جواب داخل کرتے ہوئے معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مذاق کا سچ کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے اور وہ سچ ہونے کا دعویٰ نہیں کرتے ۔

کنال نے اپنے حلف نامے میں لکھا کہ لطفیوں کے دفاع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے، کیونکہ وہ کامیڈین کے نظریہ اور تاثر پر مبنی ہوتا ہے،کامیڈین اپنے منفرد انداز سے عوامی مسائل پر سوال اٹھاتا ہے۔

کنال نے لکھا کہ میں بہت سارے معاملوں میں عدالتوں کے بہت سارے فیصلوں سے شاید متفق نہیں ہوں، لیکن میں اس بنچ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں مسکرا کر اس عدالت کے ہر فیصلے کا احترام کروں گا۔میں سپریم کورٹ یا اس بینچ کے کسی بھی فیصلے کو غلط قرار نہیں دوں گا، کیونکہ یہ حقیقت میں توہین عدالت ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر طاقتور لوگ اور ادارے تنقید کو برداشت کرنے کی قوت نہیں رکھتے تو ہمارے ملک میں ہم جیسے فن کار صرف جیلوں میں نظر آئیں گے اور چاپلوس آزاد نظر آئیں گے۔اگر عدالت کو یہ لگتا ہے کہ میں نے اپنی حد پار کی ہے اور وہ میرے انٹرنیٹ کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کرنا چاہتی ہے تو میں بھی اپنے کشمیری دوستوں کی طرح ہر 15 اگست کو یوم آزادی مبارکباد کا پوسٹ کارڈ لکھوں گا۔

کنال مزید کہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں عدم روادری کا چلن عروج پر ہے، جہاں ہم چھوٹی باتوں سے ناراض ہوجاتے ہیں اور اسے اپنا بنیادی حق سمجھتے ہیں۔

کنال نے اپنے حلف نامہ میں کامیڈین منور فاروقی کا بھی ذکر کیا ہے، انہوں نے کہا کہ ملک بولنے کی آزادی اور اظہار رائے کی آزادی پر ہورہے حملے کا گواہ بن رہا ہے، منور فاروقی جیسے کامیڈین کو ایک ایسے لطیفے کی وجہ سے جیل جانا پڑا جو انہوں نے کہا بھی نہیں اور اسکول کے طلبا سے غداری کے مقدمے پر پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

کامرا نے اپنے ٹویٹس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عدالت عظمی سے لوگوں کے اعتماد کو ختم کرنے کی نیت سے نہیں کیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال 18 دسمبر کو عدالت نے کامرا کے ذریعہ عدالت عظمی کے خلاف مبینہ ٹوئیٹ کرنے پر شو کاس نوٹس جاری کیا تھا۔

بتادیں کہ گزشتہ سال 11 نومبر کو کُنال کامرا نے ریپبلک ٹی وی کے چیف ایڈیٹر ارنب گوسوامی کی رہائی کے بعد مبینہ متنازع ٹویٹ کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ارنب کی اپیل قبول کرتے ہوئے انہیں جلد از جلد رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد کامرا نے ٹویٹ کرکے بینچ کی صدارت کررہے جج ڈی وائی چندر چوڑ کے لیے مبینہ طور پر توہین آمیز زبان کا استعمال کیا تھا۔

سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی کارروائی کا سامنا کر رہے کامیڈین کنال کامرا نے عدالت میں اپنا جواب داخل کرتے ہوئے معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ مذاق کا سچ کے ساتھ کوئی لینا دینا نہیں ہے اور وہ سچ ہونے کا دعویٰ نہیں کرتے ۔

کنال نے اپنے حلف نامے میں لکھا کہ لطفیوں کے دفاع کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی ہے، کیونکہ وہ کامیڈین کے نظریہ اور تاثر پر مبنی ہوتا ہے،کامیڈین اپنے منفرد انداز سے عوامی مسائل پر سوال اٹھاتا ہے۔

کنال نے لکھا کہ میں بہت سارے معاملوں میں عدالتوں کے بہت سارے فیصلوں سے شاید متفق نہیں ہوں، لیکن میں اس بنچ سے وعدہ کرتا ہوں کہ میں مسکرا کر اس عدالت کے ہر فیصلے کا احترام کروں گا۔میں سپریم کورٹ یا اس بینچ کے کسی بھی فیصلے کو غلط قرار نہیں دوں گا، کیونکہ یہ حقیقت میں توہین عدالت ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر طاقتور لوگ اور ادارے تنقید کو برداشت کرنے کی قوت نہیں رکھتے تو ہمارے ملک میں ہم جیسے فن کار صرف جیلوں میں نظر آئیں گے اور چاپلوس آزاد نظر آئیں گے۔اگر عدالت کو یہ لگتا ہے کہ میں نے اپنی حد پار کی ہے اور وہ میرے انٹرنیٹ کو غیر معینہ مدت کے لیے معطل کرنا چاہتی ہے تو میں بھی اپنے کشمیری دوستوں کی طرح ہر 15 اگست کو یوم آزادی مبارکباد کا پوسٹ کارڈ لکھوں گا۔

کنال مزید کہتے ہیں کہ ہمارے ملک میں عدم روادری کا چلن عروج پر ہے، جہاں ہم چھوٹی باتوں سے ناراض ہوجاتے ہیں اور اسے اپنا بنیادی حق سمجھتے ہیں۔

کنال نے اپنے حلف نامہ میں کامیڈین منور فاروقی کا بھی ذکر کیا ہے، انہوں نے کہا کہ ملک بولنے کی آزادی اور اظہار رائے کی آزادی پر ہورہے حملے کا گواہ بن رہا ہے، منور فاروقی جیسے کامیڈین کو ایک ایسے لطیفے کی وجہ سے جیل جانا پڑا جو انہوں نے کہا بھی نہیں اور اسکول کے طلبا سے غداری کے مقدمے پر پوچھ گچھ کی جارہی ہے۔

کامرا نے اپنے ٹویٹس کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے عدالت عظمی سے لوگوں کے اعتماد کو ختم کرنے کی نیت سے نہیں کیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال 18 دسمبر کو عدالت نے کامرا کے ذریعہ عدالت عظمی کے خلاف مبینہ ٹوئیٹ کرنے پر شو کاس نوٹس جاری کیا تھا۔

بتادیں کہ گزشتہ سال 11 نومبر کو کُنال کامرا نے ریپبلک ٹی وی کے چیف ایڈیٹر ارنب گوسوامی کی رہائی کے بعد مبینہ متنازع ٹویٹ کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے بامبے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف ارنب کی اپیل قبول کرتے ہوئے انہیں جلد از جلد رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ اس کے بعد کامرا نے ٹویٹ کرکے بینچ کی صدارت کررہے جج ڈی وائی چندر چوڑ کے لیے مبینہ طور پر توہین آمیز زبان کا استعمال کیا تھا۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.