ETV Bharat / bharat

جانسن کی جیت کے بعد لندن میں احتجاج

برطانیہ عام انتخابات میں بورس جانسن کی کامیابی کے بعد لندن واقع ڈاؤننگ اسٹریٹ میں اتر آئے اور احتجاجی مظاہرہ کرنے لگے، اور پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔

author img

By

Published : Dec 14, 2019, 12:38 PM IST

جانسن کی جیت کے بعد لندن میں احتجاج
جانسن کی جیت کے بعد لندن میں احتجاج

برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن کی قیادت والی کنزرویٹو پارٹی کی انتخابی جیت سے ناراض جمعہ کو بڑی تعداد میں لوگ وسطی لندن واقع ڈاؤننگ اسٹریٹ میں آئے، جس کے بعد پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔

واضح رہے کہ وہائٹ ہل کے سینوٹاف کے پاس بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات تھے۔ پولیس نے آس پاس کے علاقوں کو بھی محاصرہ کررکھا تھا۔

یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں پولیس اہلکار بھیڑ کو قابو میں کرنے کی کوشش کرتی نظر آئی جس کے بعد جھڑپیں شروع ہوگئیں تھیں۔

ایک اور ویڈیو میں مرکزی لندن میں پارلیمنٹ اسٹریٹ کے نچلے حصے میں پولیس اہلکار لاٹھی کے ساتھ دکھائی دے رہے تھے۔ پولیس اہلکار مظاہرین کو پیچھے ہٹنے یا پٹائی کے لیے تیار رہنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔

جائے حادثہ پر موجود عینی شاہدین نے احتجاج کو 'درہم برہم' بتایا، 'گارجین' بتایا کہ مختصر جھڑپ کے دوران کم از کم ایک مظاہرین کا چہرہ خون سے آلودہ ہو گیا۔

مظاہرین نے 'نو ٹو بورس جانسن 'نو ٹو ریسزم اینڈ ڈیفائی ٹوری رول' کے نعرے لگائے، اور احتجاج کے دوران سرخ دھوئیں کا غبار اڑایا۔

انہوں نے ڈاؤننگ اسٹریٹ سے ٹرافلگر سکوائر تک تیز رفتار سے مارچ کیا۔

بہت سے دوسرے لوگ ملبینک اور ہارس فیری روڈ کی جانب بڑھنے سے پہلے وہائٹ ہل گئے۔ لوگ نعرے لگارہے تھے 'ہم متحد ہیں، ہم کبھی بھی شکست نہیں کھائیں گے'۔

بارش شروع ہوتے ہی مظاہرین کی بھیڑ منتشر ہونے لگی، لیکن پولیس کا محاصرہ جاری تھا۔

واضح رہے کہ کنزرویٹو پارٹی کے رہنما بورس جانسن نے وقت سے پہلے کرائے گئے عام انتخابات میں زبردست اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے۔ رائے دہندگان نے اگلے برس 31 جنوری تک ملک کو یوروپی یونین سے باہر ہونے کی حمایت کی ہے۔

واضح رہے کہ برطانیہ کے انتخابات میں وزیراعظم بورس جانسن کی قیادت والی کنزرویٹیو پارٹی کو واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے، جبکہ الیکشن کے نتائج کے اعلان کے بعد لیبر پارٹی کو 203 اور بورس جانسن کی کنزرویٹیو پارٹی کو 364 سیٹیں حاصل ہوئیں ہیں۔

اطلاع کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن کے اصل حریف اور لیبر پارٹی کے صدر جرمی کوربین کو شکست ملی ہے۔

لیبر پارٹی نے 203 سیٹوں پر جیت حاصل کی جبکہ کنزرویٹیو پارٹی کو 364 سیٹوں پر کامیابی حاصل ہوئی ۔ اکثریت کے لیے 650 میں سے 326 سیٹوں پر جیت حاصل کرنی تھی جسے بورس جانسن کی کنزرویٹیو پارٹی نے حاصل کرلی۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن کو اس وقت مبارکباد پیش کی۔

اوول آفس میں مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا 'میں بورس جانسن کو شاندار فتح کے لیے مبارکباد دینا چاہتا ہوں'۔

مسٹر ٹرمپ نے کہا 'یہ بات امریکہ کے لیے بھی بہتر ثابت ہوگی، کیونکہ ہم ان کے ساتھ مزید کاروبار کرنا چاہتے ہیں اور وہ بھی ہمارے ساتھ وسیع پیمانے پر کاروبار کرنا بھی چاہتے ہیں'۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اسی روز برطانیہ کو بھیجے اپنے ایک مبارکبادی پیغام میں کہا تھا کہ امریکہ برطانیہ کے یوروپی یونین سے باضابطہ طور پر دستبردار ی کے بعد اس کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے کے تحت معاشی تعلقات کو وسیع کرنے کے لیے پرعزم ہے۔


انتخابات سے قبل ایگزٹ پولز بھی جانسن کی پارٹی کی جیت پر مہر لگارہے تھے اور یہ امید کی جارہی تھی کہ جانسن کی پارٹی اس انتخابات میں واضح اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوگی۔

خیال رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے پارلیمانی انتخابات میں شاندار جیت حاصل کرنے پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو دل کی گہرا ئیوں سے مبارکباد پیش کی ہے۔

برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن کی قیادت والی کنزرویٹو پارٹی کی انتخابی جیت سے ناراض جمعہ کو بڑی تعداد میں لوگ وسطی لندن واقع ڈاؤننگ اسٹریٹ میں آئے، جس کے بعد پولیس کے ساتھ جھڑپیں ہوئیں۔

واضح رہے کہ وہائٹ ہل کے سینوٹاف کے پاس بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات تھے۔ پولیس نے آس پاس کے علاقوں کو بھی محاصرہ کررکھا تھا۔

یاد رہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں پولیس اہلکار بھیڑ کو قابو میں کرنے کی کوشش کرتی نظر آئی جس کے بعد جھڑپیں شروع ہوگئیں تھیں۔

ایک اور ویڈیو میں مرکزی لندن میں پارلیمنٹ اسٹریٹ کے نچلے حصے میں پولیس اہلکار لاٹھی کے ساتھ دکھائی دے رہے تھے۔ پولیس اہلکار مظاہرین کو پیچھے ہٹنے یا پٹائی کے لیے تیار رہنے کی دھمکی دے رہے ہیں۔

جائے حادثہ پر موجود عینی شاہدین نے احتجاج کو 'درہم برہم' بتایا، 'گارجین' بتایا کہ مختصر جھڑپ کے دوران کم از کم ایک مظاہرین کا چہرہ خون سے آلودہ ہو گیا۔

مظاہرین نے 'نو ٹو بورس جانسن 'نو ٹو ریسزم اینڈ ڈیفائی ٹوری رول' کے نعرے لگائے، اور احتجاج کے دوران سرخ دھوئیں کا غبار اڑایا۔

انہوں نے ڈاؤننگ اسٹریٹ سے ٹرافلگر سکوائر تک تیز رفتار سے مارچ کیا۔

بہت سے دوسرے لوگ ملبینک اور ہارس فیری روڈ کی جانب بڑھنے سے پہلے وہائٹ ہل گئے۔ لوگ نعرے لگارہے تھے 'ہم متحد ہیں، ہم کبھی بھی شکست نہیں کھائیں گے'۔

بارش شروع ہوتے ہی مظاہرین کی بھیڑ منتشر ہونے لگی، لیکن پولیس کا محاصرہ جاری تھا۔

واضح رہے کہ کنزرویٹو پارٹی کے رہنما بورس جانسن نے وقت سے پہلے کرائے گئے عام انتخابات میں زبردست اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے۔ رائے دہندگان نے اگلے برس 31 جنوری تک ملک کو یوروپی یونین سے باہر ہونے کی حمایت کی ہے۔

واضح رہے کہ برطانیہ کے انتخابات میں وزیراعظم بورس جانسن کی قیادت والی کنزرویٹیو پارٹی کو واضح اکثریت حاصل ہوئی ہے، جبکہ الیکشن کے نتائج کے اعلان کے بعد لیبر پارٹی کو 203 اور بورس جانسن کی کنزرویٹیو پارٹی کو 364 سیٹیں حاصل ہوئیں ہیں۔

اطلاع کے مطابق وزیراعظم بورس جانسن کے اصل حریف اور لیبر پارٹی کے صدر جرمی کوربین کو شکست ملی ہے۔

لیبر پارٹی نے 203 سیٹوں پر جیت حاصل کی جبکہ کنزرویٹیو پارٹی کو 364 سیٹوں پر کامیابی حاصل ہوئی ۔ اکثریت کے لیے 650 میں سے 326 سیٹوں پر جیت حاصل کرنی تھی جسے بورس جانسن کی کنزرویٹیو پارٹی نے حاصل کرلی۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن کو اس وقت مبارکباد پیش کی۔

اوول آفس میں مسٹر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا 'میں بورس جانسن کو شاندار فتح کے لیے مبارکباد دینا چاہتا ہوں'۔

مسٹر ٹرمپ نے کہا 'یہ بات امریکہ کے لیے بھی بہتر ثابت ہوگی، کیونکہ ہم ان کے ساتھ مزید کاروبار کرنا چاہتے ہیں اور وہ بھی ہمارے ساتھ وسیع پیمانے پر کاروبار کرنا بھی چاہتے ہیں'۔

امریکی محکمہ خارجہ نے اسی روز برطانیہ کو بھیجے اپنے ایک مبارکبادی پیغام میں کہا تھا کہ امریکہ برطانیہ کے یوروپی یونین سے باضابطہ طور پر دستبردار ی کے بعد اس کے ساتھ آزادانہ تجارت کے معاہدے کے تحت معاشی تعلقات کو وسیع کرنے کے لیے پرعزم ہے۔


انتخابات سے قبل ایگزٹ پولز بھی جانسن کی پارٹی کی جیت پر مہر لگارہے تھے اور یہ امید کی جارہی تھی کہ جانسن کی پارٹی اس انتخابات میں واضح اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوگی۔

خیال رہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے پارلیمانی انتخابات میں شاندار جیت حاصل کرنے پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن کو دل کی گہرا ئیوں سے مبارکباد پیش کی ہے۔

Intro:Body:

news


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.