سیاست میں دلچسپی لینے والا ہر شخص ایل جے پی صدر پاسوان کی اسمبلی انتخابات میں کھیلی گئی اس نئی 'چال ' کو سمجھنے کی کوشش کر رہاہے۔
عام لوگ اپنے اپنے طور پر اس کی تشریح کر رہے ہیں لیکن سیاسی مبصرین کے مطابق یہ چال ایل جے پی کے روح رواں رام ولاس پاسوان اور ان کے بیٹے چراغ پاسوان کی ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ ہے جس میں 'کہیں پر نگاہیں اور کہیں پرنشانہ'ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق رام ولاس پاسوان اکثر کہتے رہے ہیں کہ 'رہنما وہی ہے جودس سال آگے کی سوچتا ہے'۔ رام ولاس پاسوان نے یہ بات یقینی طور سے اپنے بیٹے کو بھی سکھائی ہوگی۔اس لئے چراغ پاسوان مستقبل کی تیاریوں میں ابھی سے مصروف ہوگئے ہیں'۔
اس انتخاب میں وہ خود امیدوار بن کر میدان میں اتر آئیں تو اس میں بھی حیرانی نہیں ہوگی۔ وزیراعلیٰ اور جنتادل یونائٹیڈ( جے ڈی یو) کے قومی صدر نتیش کمار پر طنز کرتے ہوئے ایک بار انہوں نے کہا تھاکہ' وہ لڑکر اور جیت کر دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ عوام کے مابین سے منتخب ہو کر آئے ہیں'۔ویسے دیکھا جائے تو اس انتخاب میں ان کا مقابلہ جے ڈی یو صدر نتیش کمار سے نہیں بلکہ راشٹریہ جنتادل اور اپوزیشن رہنما تیجسوی یادو سے ہے۔
مزید پڑھیں:
بہار اسمبلی انتخابات: جے ڈی (یو) کو 122، بی جے پی کے حصے میں 121 سیٹیں
انتخاب میں دو چہرے تیجسوی اور چراغ بہار کے سب سے مشہور چہرہ نتیش کمار سے مقابلہ کریں گے تو ریاست کی عوام کو دونوں نوجوانوں کے مابین موازنہ کرنے کا موقع ملے گا۔ چراغ پاسوان کو لگتاہے کہ اگر اس انتخاب میں نتیش کمار اور سشیل کمار مودی جیسے قد آور رہنما کے زیر سایہ ایل جے پی انتخاب لڑتی ہے تو ان کی اپنی آزادانہ شناخت نہیں بن پائے گی جبکہ اس انتخابات میں ان کے حریف تیجسوی یادو نے کانگریس جیسی بڑی پارٹی اور بایاں محاذ کی قیادت کرتے ہوئے نتیش کمار کو چیلنج دے کر اپنا قدبڑا کرلیا ہے۔ اس مقابلہ میں چراغ پاسوان پیچھے نہیں رہنا چاہتے تھے اس لئے وہ نتیش کمار کو چیلنج دینے کیلئے تال ٹھوک رہے ہیں'۔