بچوں کے حقوق کے لئے نوبل امن انعام یافتہ کیلاش ستیارتھی کی ایک تنظیم بچوں کو استحصال سے مبرا بنانے کے لئے انسانی اسمگلنگ کے خلاف عالمی دن کے موقع پر 30 جولائی کو قومی سطح پر’ جسٹس فار ایوری چائلڈ ‘مہم کا آغاز کرنے جا ر ہی ہے۔
اس کے تحت ’’ 100 ملین فار 100 ملین‘‘ مہم کے ذریعے انسانی اسمگلنگ کے خلاف بیداری پھیلانے اور ہندوستان میں سبھی بچوں کو 12ویں تک مفت اور معیاری تعلیم دستیاب کرانے کا مطالبہ کیا جائے گا.
کیلاش ستیارتھی چلڈرنس فاؤنڈیشن (کے ایس سی ایف) اس مہم کو چلائے گی۔ یہ پہل معاشرے کے غریب اور کمزور طبقوں کے بچوں کو کووڈ-19 وبا کے مضر اثرات سے بچانے کے لئے اپیل بھی ہے۔
یہ ملک گیر مہم اگلے تین ماہ تک چلے گی۔ جس میں ملک بھر میں نوجوانوں کی زیرقیادت تنظیمیں اور طلبہ تنظیمیں یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پالیسی سازوں اور حکومتوں کو بچوں کی اسمگلنگ کے تیئں آگاہ کرتے ہوئے ان سے اسے ختم کرنے کا مطالبہ کریں گی۔
کے ایس سی ایف نے کووڈ-19 وبا کے دوران کچھ ریاستوں میں لیبر قوانین میں نرمی کرنے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے چائلڈ لیبر میں اضافہ ہوگا اور بچوں کی اسمگلنگ میں بھی اضافہ ہونے خدشہ ہے۔
تنظیم کی ایک اسٹڈی رپورٹ میں اس بات کی تجویز پیش کی گئی ہے کہ کورونا کی وبا کی وجہ سے لاک ڈاؤن کے دوران کچھ ریاستوں میں مزدور قوانین کے کمزور پڑنے کی نظرثانی کی جانی چاہئے اور انہیں فوری طور پر منسوخ کردیا جانا چاہئے۔
اس رپورٹ میں یہ دلیل پیش کی گئی ہے 'لیبر قوانین کے کمزور ہونے سے بچوں کی سکیورٹی متاثر ہوگی، جس کی وجہ سے بچہ مزدوری میں اضافہ ہوسکتا ہے۔ نیز اس رپورٹ میں اس بات کا بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ کورونا وبا کی وجہ سے پیدا ہوئے اقتصادی بحران کی وجہ سے 21 فیصد کنبے مالی تنگی کی وجہ سے اپنے بچوں کو بچہ مزدوری کرانے کو مجبور ہیں'۔
یہ بھی پڑھیے
کانگریس نے رفائل کی قیمت عام کرنے کا مطالبہ کیا
لاک ڈاؤن کے بعد بچوں کی اسمگلنگ میں اضافے کا بھی خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ کے ایس سی ایف کی یہ مطالعاتی رپورٹ بھارت کے کچھ دیہی علاقوں میں کورونا وبا سے پیدا ہونے والے معاشی بحران اور مزدوروں کی نقل مکانی وغیرہ کی سے بچوں پر پڑنے والے اثرات کا مطالعہ کرکے تیار کی گئی ہے۔