کانگریس رہنما اور سابق وزیر خزانہ پی چدمبرم نے لوک سبھا میں زرعی اصلاحات کے بلوں کی منظوری پر مرکزی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس بل نے ملک کے فوڈ سیکیورٹی نظام کے ستونوں کو چیلنج کیا ہے۔
پی چدمبرم نے اپنے ٹویٹر ہیینڈل پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا 'کسانوں سے متعلق لوک سبھا میں دو بل منظور ہوئے ہیں اور اِنہیں بلز کی وجہ سے پنجاب اور ہریانہ میں کسان سڑکوں پر احتجاج و مظاہرہ کر رہے ہیں'۔
جمعرات کے روز لوک سبھا میں کسانوں کی پیداوار اور تجارت (فروغ اور سہولت) بل-2020، قیمتوں کی یقین دہانی اور فارم خدمات بل، 2020 سے متعلق دو بل منظور کیے گئے ہیں، جس کے بعد سیاسی پارٹیوں، کسان اور عام عوام کی جانب سے اس بل کے خلاف آواز بلند کی جارہی ہے۔
پی چدمبرم نے کہا 'لوک سبھا نے جو دو آرڈینینس پاس کیے ہیں، ان میں فوڈ سکیورٹی سسٹم کے تین ستونوں کو چیلنج کیا ہے'۔
اس کے علاوہ انہوں نے کہا 'ان آرڈینینس میں سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ کسانوں کو فصل کی جو قیمت ملے گی وہ ایم ایس پی سے کم نہیں ہونی چاہیے'۔
یہ بھی پڑھیے
ہرسمرت کور کا استعفی: این ڈی اے میں ٹوٹ کے آثار
انہوں نے مزید کہا 'ان دو بلز کو منظوری دینے سے پہلے ریاستوں سے مشاورت نہیں کی گئی اور بی جے پی حکومت کی طرف سے ریاستوں کے حقوق اور وفاق کو یہ ایک بڑا دھچکا ہے'۔
انہوں نے کہا 'تمل ناڈو کے کسانوں نے مجھے کہا ہے کہ انہوں نے نجی کاروباریوں کو 850 روپے میں پیڈی فروخت کی ہے جبکہ ایم ایس پی میں اس کی قیمت 1150 تھی'۔
انہوں نے کہا کہ ریاستی حکومت کو اس پر وضاحت کرنی چاہیے۔