سی بی آئی کی ٹیم نے تقریباً دو گھنٹے کی جدوجہد کے بعد پی چدمبرم کو ان کے مکان سے حراست میں لے کر اپنے ساتھ ہیڈ کوارٹر لے گئی۔
سی بی آئی ترجمان نے بتایا کہ چدمبرم کو عدالت کی جانب سے جاری گرفتاری وارنٹ کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے اور آج رات انہیں سی بی آئی کے ہیڈکوارٹر میں رکھا جائےگا اور کل نچلی عدالت میں پیش کیا جائےگا۔
سی بی آئی اور انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کی گرفتاری سے بچنے والے پی چدمبرم آج رات آٹھ بجے اچانک کانگریس ہیڈکوارٹر پہنچے اور پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ آئی این ایکس میڈیا کی سرمایہ کاری کے معاملے میں ان کے یا ان کے اہل خانہ کے کسی بھی رکن کے خلاف کوئی فرد جرم دائر نہیں ہے او وہ قانون سے بھاگ نہیں رہے ہیں بلکہ تحفظ مانگ رہے ہیں۔
پریس کانفرنس کے بعد وہ اپنے گھر گئے جس کے بعد سی بی آئی افسران کی ٹیم بھی ان کے مکان پہنچ گئی۔
پی چدمبرم کی رہائش گاہ کا دروازہ بند ہونے کی وجہ سے سی بی آئی افسران دیوار سے کود کر اندر داخل ہوئے جبکہ پولیس کی ایک ٹیم پچھلے دروازے سے گھر کے اندر گئی۔
تقریباً دو گھنٹے کی جدوجہد کے بعد سی بی آئی ٹیم نے انہیں حراست میں لیا اور اپنے ساتھ سی بی آئی ہیڈ کوارٹر لے گئی۔
اس دوران پی چدمبرم کے ساتھ ان کی رہائش گاہ پر کانگریس رہنما اور سینیئر ایڈووکیٹ ابھیشیک منو سنگھوی بھی موجود تھے۔
سی بی آئی ہیڈ کوارٹر لائے جانے کے فوراً بعد چدمبرم سے پوچھ تاچھ شروع ہوگئی جسے ریکارڈ بھی کیا جارہا ہے۔
سی بی آئی ٹیم چدمبرم کی رہائش گاہ پر پہنچتے ہی کانگریس کارکنان اکٹھا ہوگئے اور ان کی حمایت مین نعرے بازی شروع کر دی۔
بعد ازاں بھارتیہ جنتاپارٹی(بی جے پی) کے کارکنان بھی وہاں پہنچ گئے اور کانگریس کارکنان کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے انہیں کی جلد گرفتاری کا مطالبہ کیا۔
اسی درمیان موقع کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے سی آر پی ایف ٹیم وہاں تعینات کر دی گئی۔
سابق مرکزی وزیر کو جب سی بی آئی کی ٹیم اپنی گاڑی میں لے جارہی تھی تو کانگریس کارکنان اس کے آگے کھڑے ہوگئے نیز گاڑی پر چڑھ گئے لیکن سکیورٹی اہلکاروں نے انھیں وہاں سے ہٹا دیا۔
سابق وزیر خزانہ کو سی بی آئی ہیڈ کوارٹر لائے جانے سے پہلے سی بی آئی کے ڈائریکٹر رشی کمار شکلا اور کچھ دیگر سینیئر افسران ہیڈ کوارٹر پہنچ گئے تھے۔
دہلی ہائی کورٹ نے کل ان کی عبوری ضمانت کی عرضی کو خارج کر دیا تھا جس کے بعد سی بی آئی اور ای ڈی کی ٹیمیں ان کی رہائش گاہ پر شام کو پہنچی تھیں لیکن چدمبرم وہاں نہیں ملے تھے اور ان کے بارے میں کوئی سراغ نہیں مل رہا تھا جبکہ ان کا موبائل بھی بند تھا۔
بعد ازاں ای ڈی نے ان کے خلاف لک آؤٹ نوٹس بھی جاری کیا تھا اور آج رات آٹھ بجے چدمبرم اچانک 24 اکبر روڈ پر واقع پارٹی کے ہیڈ کوارٹر پہنچے اور پریس کانفرنس کی۔
قبل ازیں آج ان کے وکلاء نے ہائی کورٹ میں معاملے کا خصوصی طور پر ذکر کرنے کی کوشش کی لیکن انھیں ناکامی ہاتھ آئی، اب ان کی عرضی پر جمعہ کو سماعت ہوسکتی ہے۔
چدمبر م نے اس معاملے میں کہا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بہت کچھ ہوا ہے اور فکر وتشویش کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسی باتیں گشت کر رہی تھیں کہ وہ قانون سے بھاگ رہے ہیں جبکہ اس کے برعکس وہ قانون سے تحفظ کا مطالبہ کر رہے تھے۔
سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ان کے خلاف افواہ پھیلائی جارہی ہے۔
آئی این ایکس میڈیا معاملے میں نا تو وہ اور نا ہی ان کے گھر کا کوئی فرد ملزم ہے اور نا ہی ان کے خلاف کوئی فرد جرم دائر کی گئی ہے۔
پی چدمبرم نے کہا کہ جب جب سی بی آئی اور ای ڈی نے انہیں بلایا تو وہ ان کے سامنے حاضر ہوئے، انہیں 13تا 14 ماہ تک دہلی ہائی کورٹ سے عبوری راحت ملی اور آخری بار جنوری سنہ 2019 میں سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ رکھ لیا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ وہ اپنے وکلاء کے ساتھ گزشتہ روز سے ہائی کورٹ میں اپیل کے لیے کاغذات تیار کر رہے تھے اور آج اپنے وکلاءکے ساتھ عدالت سے تحفظ مانگ رہا تھے۔
سینیئر کانگریس کے رہنما نے کہا میں سپریم کورٹ کے حکم اور قانون کا احترام کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ قانون عمل درآمد کروانے والی ایجنسیاں بھی قانون کا احترام کریں گی۔
بعد ازاں صحافیوں کے کسی سوال کا جواب دیے بغیر وہ وہاں سے اپنی رہائش گاہ پر چلے گئے۔
پریس کانفرنس میں ان کے ساتھ سینیئر وکلاء کپِل سبل، ابھیشیک منو سنگھوی، وویک تنکھااور پارٹی کے سینیئر رہنما غلام نبی آزاد بھی موجود تھے۔