کوربا علاقے کو زندگی بخشنے والا دریا ہس دیو برسوں بعد اچھی بارش سے اپنی خوبصورتی بیان کر رہا ہے۔ قدرت کی گود سے نکلنے والے ہسدیو دریا کی لہروں کی آواز اور اس کی خوبصورتی سے لوگوں کو سکون ملتا ہے۔ دریا کے عالمی دن کے موقع پر کوربہ کی ندی ہس دیو کے متعلق اہم جانکاری پر گفتگو کرتے ہیں۔ ہس دیو دریا کی شروعات کوریا ضلع سے ہوتی ہے اور وہاں سے تقریباً 125 کلو میٹر کے بعد ندی کوربا میں داخل ہوتی ہے۔
سیکڑوں ایکڑ کھیتوں کی آبپاشی کا دارومدار بھی ہس دیو دریا کے پانی پر ہے۔ کوربا میونسپل کارپوریشن ہس دیو کے پانی کو ٹریٹمنٹ کے بعد لوگوں کے گھروں تک پہنچاتا ہے، جو لاکھوں لوگوں کی پیاس بجھاتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہس دیو نہ صرف سحر انگیز ہے بلکہ وہ زندگی دینے والا بھی ہے۔ رواں سال دریا کے خوبصورت منظر سے لوگ فیض یاب ہو رہے ہیں لیکن ایک دہائی سے زیادہ عرصہ سے ہس دیو شدید آلودگی کی زد میں ہے۔ ماہرین ماحولیات نے اس کو بچانے کے لئے ہس دیو تحفظ مہم کا آغاز بھی کیا۔
ہس دیو دریا میں صنعتی آلودگی میں مسلسل اضافہ
ہس دیو دریا صنعتی آلودگی سے بری طرح متاثر ہے۔ حال ہی میں ماحولیاتی تحفظ بورڈ کوربا کی ٹیم نے کسمنڈا کوئلے کی کان کو نوٹس جاری کر ہس دیو میں آلودہ پانی نہ بہائے جانے کی ہدایت جاری کی ہے۔ اسی طرح بالکو اور سی ایس ای بی کے پاور پلانٹ کو بھی نوٹس دیا گیا ہے۔ یہاں کی راکھ سے ملا پانی ہس دیو میں جذب ہوجاتا ہے۔ اس کی وجہ سے ندی میں آلودگی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے، جو باعث تشویش ہے۔
پنڈت روی شنکر شکلا یونیورسٹی کے پروفیسر جیو سائنسز اسٹڈیز ڈاکٹر نیناد بودھنکر کا کہنا ہے کہ ہس دیو دریا میں مٹی کا کٹاؤ مسلسل ہو رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زیادہ سے زیادہ شجرکاری کرکے اسے درست کرنا ہوگا۔
پانی اور کوئلے کی دستیابی کی وجہ سے کوربا میں کوئلے سے بجلی کی پیداوار بڑے پیمانے پر ہوتی ہے۔ اس کا تقریباً 40 فیص راکھ کے طور پر نکلتا ہے۔ پاور پلانٹ اس راکھ کو ڈیم تک پہنچاتا ہے۔ اس کا نپٹارہ صحیح سے نہ کئے جانے کے باعث مختلف نالوں سے ہوتے ہوئے راکھ ہس دیو تک پہنچ جاتی ہے، جس سے دریا آلودہ ہوتی ہے۔
26 سالوں میں پانی کے ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں 10 فیصد کمی واقع ہوئی
دریائے ہس دیو پر بانگو ڈیم کی تعمیر 1992 میں مکمل ہوئی تھی۔ 26 سالوں میں پانی کے ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں 10فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ چند سال قبل کیے گئے ایک سروے میں سنٹرل واٹر کمیشن نے یہ واضح کیا تھا کہ صنعتی آلودگی کی وجہ سے ندی میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش میں کمی واقع ہوئی ہے۔ جس کی وجہ سے صنعتی اداروں کو پانی دینے کے لئے طے شدہ مقدار بھی کم کردی گئی۔ اس سے قبل ندی کی صفائی کے لئے دو کروڑ روپے کا ایکشن پلان تیار کیا گیا تھا۔ بانگو ڈیم سے 40 کلومیٹر نیچے درری بیراج سے کیچڑ ہٹانے کا منصوبہ تھا۔
کے این کالج اور چھتیس گڑھ وگیان سبھا کے جوائنٹ سکریٹری پرفیسر ندھی سنگھ کا کہنا ہے کہ دریا کو آلودہ نہ ہونے کے لئے عام شہری کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔ لوگوں کو یہ ذمہ داری اٹھانا ہوگی کہ دریا کو آلودہ کرنے والی چیزوں کو کم سے کم استعمال کیا جائے۔ اس سے دریا کو آلودہ ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔
دریائے ہس دیو سے متعلق معلومات
- چھتیس گڑھ کا سب سے بلند منی ماتا بانگو پروجیکٹ ڈیم دریائے ہس دیو پر واقع ہے۔
- تقریباً 1 لاکھ 39 ہزار ہیکٹر خریف فصل اور 17 ہزار ہیکٹر ربیع کی فصل ہس دیو کے پانی سے سیراب ہوتی ہے۔
- ہس دیوی دریا پر 11 اینیکٹس بھی ہے۔
- بالکو، این ٹی پی سی، ایس ای سی ایل اور سی ایس ای بی جیسی صنعتوں کے لئے 539 ایم سی ایم پانی فراہم کیا جاتا ہے۔
- زرعی کام کے لئے 583 ایم سی ایم پانی استعمال ہوتا ہے۔
- کوربا میونسپل کارپوریشن میں واقع 22 ایم ایل ڈی صلاحیت والے واٹر ٹریٹمنٹ سنٹر کو ہس دیو سے ہی پانی فراہم کیا جاتا ہے۔