اسرو نے اپنے اپ ڈیٹ میں کہا کہ چاند سے متعلق مدار کی سرگرمی آج منصوبہ کے مطابق 09.04 بجے کامیابی کے ساتھ انجام دی گئی۔ یہ سرگرمی 1190سکنڈس کے لئے تھی۔ اسرو نے کہا کہ اس خلائی گاڑی کے تمام اجزا بہتر طورپر کام کر رہے ہیں۔چاند کے مدار سے متعلق اگلی سرگرمی 30 اگست کو چھ تا سات بجے کے درمیان انجام دی جائے گی۔
اس خلائی گاڑی کو 22 جولائی کو چھوڑا گیا تھا جو 20 اگست کو چاند سے متعلق مدار میں کامیابی کے ساتھ داخل ہوگئی۔ اسرو کے صدرنشین سیون نے کہا کہ یکم ستمبر تک چندریان ٹو کی سلسلہ وار مدارسے متعلق سرگرمیاں انجام دی جائیں گی تاکہ چاند کی سطح پر جانے کے لئے چاند کے قطب سے گزرنے والے حتمی مدار میں داخل ہوسکے۔ دو ستمبر کو وکرم لینڈر،آربیٹار سے علیحدہ ہوگا۔
اس کے بعد مدار کی سرگرمی وکرم پر انجام دی جائے گی۔ وکرم چاند کے جنوبی قطب علاقہ میں سافٹ لینڈنگ سے پہلے کئی پیچیدہ سرگرمیاں انجام دے گا۔ چند گھنٹے بعد روور پرگیان،وکرم سے علحدہ ہوجائے گااور چاند کی سطح کی کھوج شروع کردے گا۔جی ایس ایل وی ایم کے تری۔ایم آئی خلائی گاڑی کو چھوڑے جانے کے بعد 23جولائی سے چھ اگست کے درمیان مدار میں پان گنا کا اضافہ ہوا۔20 اگست کو چاند کے مدار میں داخل ہونے کے بعد مدار سے متعلق پہلی سرگرمی 20 انجام دی گئی، دوسری سرگرمی 21 اگست کو کی گئی اور آج تیسری سرگرمی انجام دی گئی۔
چندریان ٹومشن کا مقصد چاند کے اس علاقہ کے بارے میں کھوج کرنا ہے جس کے بارے میں ہنوز کوئی کھوج نہیں کی گی ہے اور کوئی بھی ملک چاند کے جنوبی قطب علاقہ تک نہیں پہنچ پایا۔
اسرو نے کہا کہ اس کی مساعی کے ذریعہ چاند سے متعلق دریافت کو سمجھنا ہے جس سے ہندوستان اور انسانیت کو فائدہ ہوگا۔ان تجربات کا مقصد چاند سے متعلق مہمات کو سمجھنا ہے۔ چندریان ٹو چاند کے جنوبی قطب علاقہ پر روشنی ڈال سکے گا جس کی ہنوز کھوج نہیں کی گئی ہے۔
ایجنسی کے ڈائرکٹر کے سیون نے کہا کہ اس مشن کے ذریعہ جغرافیائی تجزیہ،معدنیات کے جامع تجزیہ اور چاند کی سرزمین پر کئی تجربات سے چاند کی ابتدااور اس کی ارتقا کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ یہ خلائی گاڑی چندریان ایک کی جانب سے کی گئی کھوج جیسے چاند پر پانی کے سالمے،پتھر نما انوکھے کمیکل کمپوزیشن کی موجودگی کے بارے میں معلومات حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔
3850 کلوگرام وزنی چندریان ٹو کے ساتھ 13 بھارتی پے لوڈس ہیں، جن میں ایک ناسا کا پے لوڈ بھی شامل ہے۔چاند کے جنوبی قطب علاقہ پر پہنچنے کے لئے قبل ازیں کئی مشکلات پیش آئی تھیں، اس کے لئے قبل ازیں کی گئی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوئی تھی۔ چندریان ٹو، پہلا ہوگا جو چاند کی اس سطح پر ترنگا لے جائے گا جہاں اب تک کوئی بھی انسان نہیں پہنچ پایا۔ چاند کا دوسرا مشن 15جولائی کو ہونے والا تھا تاہم اس کو چھوڑنے سے ایک گھنٹہ پہلے اس میں تکنیکی خرابی پیدا ہونے سے اس کو ملتوی کردیا یا تھا۔ تکنیکی خرابی کو دور کرنے کے بعد اس کو 22 جولائی کو چھوڑا گیا تھا۔