دہلی پولیس نے جامعہ کے دو زیر حراست اسٹوڈینٹس میران حیدر اور صفورہ پر منگل کے روز انسداد غیر قانونی سرگرمیاں قانون عائد کردیا ہے، جس میں اب معروف طالب علم اور سماجی کارکن عمر خالد کا نام بھی شامل کردیا گیا ہے۔
اس قانون کے تحت ان طلبا پر شہریت قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران بھڑکے فسادات میں حصہ لینے کی وجہ سے مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ میران حیدر اور صفورہ زرگار کو دہلی فسادات کی سازش کرنے کے الزام میں پہلے ہی گرفتار کیا گیا ہے۔
وہ فی الحال عدالتی حراست میں ہیں۔ میران حیدر پی ایچ ڈی کے طالب علم اور راشٹریہ جنتادل دہلی یوتھ ونگ کے سربراہ ہیں، جبکہ صفورہ جامعہ مظاہرہ کی میڈیا کو آرڈنیٹر تھی۔
دہلی پولیس نے اب اس میں عمر خالد کو دہلی فسادات کے اصلی سازش کار کے طور پر شامل کرلیا ہے۔
دہلی پولیس کے ذریعہ شہریت قانون کے خلاف مظاہرہ منعقد کرنے والے طلباء کو گرفتار کرنے اور ان پر سنگین دفعات لگانے پر شدید ردعمل سامنے آچکا ہے۔
اہم شخصیات اور فلمی ہستیوں کے ذریعہ لاک ڈاون کے دوران چن چن کر نشانہ بنانے اور اصل مجرموں کو چھوڑ دینے پر شدید رد عمل ظاہر کرنے کے باوجود پولیس کے ذریعہ اب سیاہ قانون کے نام سے مشہور خطرناک یو اے پی اے کی دفعات لگادی گئی ہیں جو کہ دہشت گردوں پر لگائی جاتی ہیں۔