مرکزی وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے اعتراف کیا کہ ایک بڑی تعداد میں چینی فوج مشرقی لداخ میں اپنا علاقہ ہونے کا دعوی کرتے ہوئے اپنی سرحد پر منتقل ہوگئی ہے۔ جس کے بعد کانگریس کے رہنما راہل گاندھی نے حکومت سے سوال کیا کہ 'کیا وہ اس بات کی تصدیق کی کرسکتی ہے کہ کوئی چینی فوج بھارت میں موجود نہیں ہے؟'۔
ایک ٹویٹ میں راہول گاندھی نے کہا ہے کہ 'کیا بھارت کی حکومت براہ کرم اس بات کی تصدیق کر سکتی ہے کہ کوئی چینی فوج کا دستہ بھارت کے حدود میں داخل نہیں ہوا؟'
انہوں نے ایک خبر بھی منسلک کی جس میں کہا گیا ہے کہ 'بھارت ۔ چین مشرقی لداخ میں فوجی دستوں کے تصادم کے حل کے لئے چھ جون کو اعلی سطحی فوجی اجلاس منعقد کرے گا'۔
اس سے قبل راہول گاندھی نے مئی کے آخری ہفتے میں اپنی پریس کانفرنس کے دوران بھی مرکزی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا ۔ 29 مئی کو ایک ٹویٹ میں راہول گاندھی نے کہا کہ 'چین کے ساتھ سرحدی صورتحال کے بارے میں حکومت کی خاموشی بڑے پیمانے پر قیاس آرائیوں اور بحران کے وقت غیر یقینی صورتحال کو ہوا دے رہی ہے'۔
انھوں نے کہا تھا کہ حکومت ہند کو سامنے آکر بھارت کو یہ بتانا چاہئے کہ سرحد پر کیا ہو رہا ہے'۔
گزشتہ 26 مئی کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے میڈیا سے اپنے چوتھے خطاب کے دوران کانگریس کے سابق سربراہ نے کہا تھا کہ 'سرحد کے قریب کیا ہوا اس کی تفصیلات حکومت کو عوام کے ساتھ شیر کرنا چاہیے'۔
انہوں نے کہا کہ نیپال کے ساتھ کیا ہوا اور کیوں ، لداخ میں کیا ہو رہا ہے اس کو واضح کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا ہے کہ 'لداخ اور چین کا مسئلہ ایک زندہ مسئلہ ہے۔ اس میں شفافیت کی ضرورت ہے۔"