آگرہ کے جنوبی بائی پاس کے قریب بد معاشوں نے کار سے اوور ٹیک کر کے بس کو روکا اور اس میں سوار ہو گئے، موصولہ اطلاعات کے مطابق کبیر پور تک بس ڈرائیور اور کلینر کو ساتھ لے گئے اور پھر ہائی وے پر دونوں کو اتار دیا اور بس کو لے کر چلے گئے۔
بتایا جاتا ہے کہ بدھ کی صبح ڈرائیور نے ملپورا پولیس اسٹیشن میں اس بابت شکایت کی، ڈرائیور کے مطابق بس میں 34 مسافر سوار تھے، دس گھنٹے گذر جانے کے بعد بھی بس کا کوئی پتہ نہیں چل سکا ہے۔
آگرہ کے ایس ایس پی ببلو کمار کا کہنا ہے کہ کلینر اور ڈرائیور کی شکایت کے بعد ضلع بھر میں الرٹ جاری کر دیا گیا ہے اور (جعلی) فائنانس ملازم کے بارے میں پتہ لگایا جا رہا ہے۔
بتا دیں کہ مدھیہ پردیش کے ضلع گوالیار کے ڈبرا کے رہائشی بس ڈرائیور رمیش گروگرام سے سلیپر بس لے کر پنا کے امان گنج کے لیے روانہ ہوئے، اسی دوران بس آگرہ کے جنوبی بائی پاس کے قریب واقع ٹال پلازہ پہنچی، بس ڈرائیور کے مطابق آٹھ بدمعاش دو کار میں سوار ہو کر آئے اور بس کو رکوانے کی کوشش کی لیکن ڈرائیور نے بس کو نہیں روکا، اس دوران وہ بس کا پیچھا کرتے ہوئے اوور ٹیک کر کے خود کو فائنانسر بتا کر بس کو رکوایا، ڈرائیور اور کلینر کو بس سے اتار کر کار میں بٹھا لیا، چار بدمعاش خود بس کو لے کر روانہ ہو گئے۔
رمیش نے پولیس کو بتایا کہ وہ سب بس کو لے کر لکھنؤ ایکسپریس وے پر پہنچے اور بس میں سوار مسافروں کے پیسے واپس کرائے اور بس کو لے کر نہ جانے کہاں چلے گئے۔
ڈرائیور نے مزید بتایا کہ کار سوار نے اسے اور کلینر کو کانپور کے قریب قومی شاہراہ پر واقع کبیر پور کے پاس چھوڑ دیا۔