قومی دارالحکومت دہلی میں واقع پارلیمنٹ میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے عام بجٹ پیش کیا، اس دوران وزیر خزانہ نے بینکنگ سیکٹر اور آئی ٹی سیکٹر کے بارے میں بڑے بڑے اعلانات بھی کیے۔
اسی ضمن میں ای ٹی وی بھارت نے بینکاری اور آئی ٹی سیکٹر کے ماہرین سے بات کی ہے۔
بینکنگ سیکٹر کے ماہرین نے بتایا کہ مرکزی حکومت نے بینکاری سیکٹر کے لیے 20 ہزار کروڑ روپے دیے ہیں جو قابل تحسین ہے لیکن دیکھنا یہ ہے کہ حکومت 20 ہزار کروڑ کی سرمایہ کاری کیسے کرتی ہے۔
وہیں آئی ٹی سیکٹر کے ماہر نے کہا کہ اس بار بجٹ آئی ٹی سیکٹر کی حوصلہ افزائی کرنے والا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے کل عمومی بجٹ پیش کیا تھا اس دوران وزیر خزانہ نے بینکنگ سیکٹر اور آئی ٹی سیکٹر کے بارے میں ایک بڑے اعلانات کیے۔
وہیں دوسری جانب بجٹ پیش ہونے کے بعد کانگریس کے رہنما راہل گاندھی سمیت سابق مرکزری وزیر خزانہ پی چدمبرم اور رندیپ سنگھ سرجے والا نے اپنا رد عمل ظاہر کیا۔
کانگریس کے سینیئر رہنما پی چدمبرم نے بھی الزام لگایا کہ معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
واضح رہے کہ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے جمعرات کو روزگار کے فروغ کے لیے ایک نئی اسکیم کا اعلان کیا۔
کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ اس وقت ملکی معیشت خوفناک کساد بازاری کی زد میں ہے، معیشت کی حالت زار کی پردہ پوشی کے لیے وزیر خزانہ نے ایک امدادی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔
چدمبرم نے مرکز پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کا معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
ریزرو بینک آف انڈیا کا تخمینہ ہے کہ مالی برس 2020-21 کی دوسری سہ ماہی (جولائی تا ستمبر) میں جی ڈی پی 8.6 فیصد محدو ہو جائے گی۔
سابق وزیر خزانہ نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ 'سرکاری اعداد و شمار کے مطابق تاریخ میں پہلی بار معیشت کساد بازاری کا شکار ہوگئی ہے، جو اعداد و شمار سامنے آرہے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دوسری سہ ماہی میں جی ڈی پی میں 8.6 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ دوسرے دو حلقوں میں منفی شرح نمو کا مطلب خوفناک مندی ہے'۔