اس سے پہلے بولیویا کے سابق صدر ایوو مورالیس کے استعفی کو باضابطہ طورپر قبول کرنے اور انیز کو عبوری صدر مقرر کرنے کے لیے منگل کو پارلیمنٹ کی ہنگامی میٹنگ منعقد کی گئی حالانکہ موومنٹ فار سوشلزم (ایم اے ایس)اور مورالیس پاپولسٹ پارٹی کے ارکان پارلیمان نے اس میٹنگ میں حصہ نہیں لیاتھا۔
انیز نے خود کو صدر قرار دیتے ہوئے کہا'آئین کے مطابق اور سینیٹ کے اسپیکر کے طورپر میں ملک کے صدر کے طورپر اپنے نام کا اعلان کرتی ہوں اور وعدہ کرتی ہوں کہ ملک میں امن قائم کرنے کےلئے ہر ممکن کوشش کروں گی'۔
حالانکہ مورا لیس نے انیز کے اس اعلان کی سخت تنقید کی ہے۔انہوں نے اس سلسلے میں کہا'ملک کی تاریخ میں یہ اب تک کا سب سے تباہ کن فیصلہ ہے۔ایک تختہ پلٹ کرنے والی دائیں بازو رکن پارلیمنٹ خود کو سینیٹ کا اسپیکر بتاتی ہے اور بغیر ارکان پارلیمان کی منظوری کے خود کو ملک کا عبوری صدر قرار دیتی ہے'۔
مورالیس نے کہا'میں بین الاقوامی برادری سے بتاناچاہتا ہوں کہ محترمہ انیز نے بولیویا کے آئین کی خلاف ورزی کرکے خودکو ملک کا عبوری صدر قرار دیا ہے جو قابل تنقید ہے'۔
واضح رہے کہ بولیویا میں جاری احتجاجی مظاہروں کے درمیان مورالیس اور نائب صدر الوارو گارسیا لینیرا نے اتوار کو اپنے عہدے سے استعفی دےدیا تھا۔
مورالیس اور لینیرا نے فوج کے کمانڈر ولیم کالیما کی اپیل پر تشدد کے درمیان استعفی دینے کا اعلان کیاتھا۔
الیکشن میں دوسری بار مورالیس کے جیتنے کے بعد 20اکتوبر سے وہاں احتجاجی مظاہرے ہورہے ہیں۔اپوزیشن پارٹیوں نے ان پر انتخابی نتیجوں میں بے ضابطگی کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اس نتیجے کو ماننے سے انکار کر دیا تھا۔