سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تمام مسلم تنظیموں کے رہنماؤں نے اپنا ردعمل ظاہر کیا۔ کسی نے کہا کہ اس زمین کو لے لیا جائے اور وہاں پر عالیشان مسجد، ہسپتال یا اسکول اور کالج بنایا جانا چاہیے تو کسی نے کہا کہ ہمیں پانچ ایکڑ زمین خیرات میں نہیں چاہیے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران سنی سینٹرل وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سید محمد شعیب نے بتایا کہ آج صبح گیارہ بجے سے وقف بورڈ کی میٹنگ شروع ہوگی۔
بورڈ نے سبھی 8 ممبران کو اطلاع پہلے بھیج دی تھی امید ہے کہ سبھی لوگ اس میں شامل ہوں گے۔
میٹنگ میں پانچ ایکڑ زمین لینے پر فیصلہ ہوگا اور اگر زمین لی جائے تو وہاں پر مسجد تعمیر ہو یا کچھ اور یا مسجد کے ساتھ ہی دیگر ادارہ بنانے پر بھی فیصلہ ہو سکتا ہے۔
حالانکہ وقف بورڈ کے چیئرمین زفر احمد فاروقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کے دوران صاف طور پر کہا تھا کہ ہم کورٹ کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
جہاں تک پانچ ایکڑ زمین کا مسئلہ ہے تو بورڈ کی میٹنگ کے بعد اس مسئلے پر آخری فیصلہ کیا جائے گا۔
26 نومبر بروز منگل جو میٹنگ طلب کی گئی ہے اس میں سات نکاتی ایجنڈا طے کیا گیا ہے، لیکن اس بات کا کوئی ذکر نہیں ہے کہ پانچ ایکڑ زمین پر بات ہوگی کہ نہیں؟
بورڈ کا سات نکاتی ایجنڈا
- سابقہ میٹنگ 10 اکتوبر کی توثیق
- دفعہ 63 وقف ایکٹ 1995 کے تحت سبھی معاملات پر غور و خوض و فیصلہ
- دفعہ 64 وقف ایکٹ 1995 کے تحت سبھی معاملات پر غور و خوض و آئندہ کا لائحہ عمل
- دفعہ 36 (7)، 67 (2)، 67 (6) و دیگر دفعات کے سبھی معاملات پر غور و خوض و حکم
- ایسے معاملات جو ہائی کورٹ سے ریمانڈ ہو کر آئے ہیں پر غور و خوض
- وقف بورڈ سے متعلق مقدمات میں کارروائی پر غور و خوض
- دیگر امور بہ اجازت چیئرمین انہی نکات کے تحت پانچ ایکڑ زمین لینے پر بھی بات چیت ہوگی
ای ٹی وی بھارت کی اطلاع کے مطابق وقف بورڈ میں گیارہ ممبران ہوتے ہیں، لیکن موجودہ وقت میں صرف آٹھ ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر اس بات پر اتفاق رائے رکھتے ہیں کہ ایودھیا میں بورڈ کو پانچ ایکڑ زمین لے کر مسجد تعمیر کروانی چاہیے۔ یہی مسلم سماج اور ملک کے حق میں بہتر ہوگا۔
وقف بورڈ میں دو ممبران ایڈووکیٹ ہوتے ہیں جن میں سے موجودہ وقت میں ایڈووکیٹ عبدالرزاق خان اور ایڈووکیٹ عمران معبود خان ہیں۔
ان دونوں کا ماننا ہے کہ ہمیں کسی بھی حال میں ایودھیا میں پانچ ایکڑ زمین نہیں لینی چاہیے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ دونوں ہی ممبران پچھلی 42 میٹنگ میں سے ایک میں بھی شامل نہیں ہوئے۔
اب دیکھنا ہوگا کہ کیا یہ کل کی میٹنگ میں شامل ہونے آتے ہیں یا نہیں؟ کیونکہ ان لوگوں کا ماننا ہے کہ ہمیں پانچ ایکڑ زمین نہیں لینی چاہیے۔
بورڈ میں 11 ممبران ہوتے ہیں
- دو ممبران پارلیمان رکن، ابھی یہ دونوں سیٹ خالی ہیں۔
- دو ممبر اسمبلی رکن ہوتے ہیں، جن میں ابھی ابرار احمد موجودہ وقت میں ہیں۔
- دو متوالی ہوتے ہیں، جن میں بورڈ کے چیئرمین ظفر احمد فاروقی اور عدنان فروخ بیگ موجود ہیں۔
- ایک عالم دین ہوتے ہیں، ابھی سید احمد علی ہیں۔
- ایک ممبر سماجی کارکن ہوتے ہیں، ابھی جنید صدیقی ہیں۔
- دو ممبر بار کونسل کے، ابھی عبدالرزاق اور عمران معبود خان ہیں۔
- حکومت کے نمائندے بھی ایک ہوتے ہیں، موجودہ وقت میں محمد جنید ہیں۔
وقف بورڈ اپنی میٹنگ کر پاتا اس کے پہلے ہی آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے 17 نومبر کو ایک میٹنگ منعقد کرکے یہ پیغام دے دیا کہ ہم فیصلے کے خلاف ریویو پٹیشن داخل کریں گے۔
حالانکہ وقف بورڈ نے پہلے ہی صاف کر دیا ہے کہ وہ ریویو پٹیشن داخل نہیں کریگا یہی فیصلہ ان کا آخری اور حتمی ہے۔