ETV Bharat / bharat

اڈوانی کو ٹکٹ نہیں ملا، سوشل میڈیا پر لوگوں نے کیا کہا؟ - بی جے پی

بی جے پی نے عام انتخاب کے لیے اپنے امیدواروں کی پہلی فہرست جاری کردی ہے جس میں سینیئر رہنما لال کرشن اڈوانی کا نام نہیں ہے۔

فائل فوٹو
author img

By

Published : Mar 22, 2019, 11:01 AM IST

اڈوانی گجرات کے گاندھی نگر سے انتخاب لڑتے تھے تاہم اب اس سیٹ سے امت شاہ کو امیدوار بنایا گیا ہے، ایسے میں اس بات کا امکان بڑھ گیا ہے کہ اس بار لال کرشن اڈاونی کو پارٹی ٹکٹ نہ دے۔
اڈوانی کو ٹکٹ نہیں دیے جانے پرشوشل میڈیا پر طرح طرح کے تبصرے ہو رہے ہیں۔
بی جے پی کے اس فیصلے کو لے کر کچھ یوزرس کا یہ ماننا ہے کہ یہ صحیح فیصلہ ہے۔ وہیں کچھ لوگ اسے غلط قرار دے رہے ہیں۔جبکہ کچھ لوگ فیصلے سے ہٹ اس پر تبصرے دے رہے ہیں۔

  • Narendra Modi snatching pen from L. K Advani in order to stop him from Filing nomination for Gandhinagar Lok Sabha seat.

    Amit Shah Is Seen Standing Behind. (2019) pic.twitter.com/gHwYAqz4bC

    — History of India (@RealHistoryPic) March 21, 2019 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

سوشل میڈیا پر اڈوانی مودی اور امت شاہ کی ایک پرانی تصویر شیئر ہو رہی ہے۔ اس تصویر میں اڈوانی فارم بھر تے نظر آ رہے ہیں، یوزرس اسے انتخابی پرچہ نامزدگی بتا رہے ہیں۔ اس تصویر میں مودی ان کے بازو میں بیٹھے ہیں جبکہ امت شاہ پشت پر کھڑے ہیں۔
وہ یوزرس جو بی جے پی کے اس فیصلے سے مایو س ہیں انہوں نے کچھ اس انداز میں اپنی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
ٹویٹ
ٹویٹ

برج کشور پانڈے لکھتے ہیں'آج سے بی جے پی میں اڈوانی کا دور آفیشیل طور پر ختم ہو گیا۔ 3 سے 182 سیٹوں بی جے پی کو لے جانے والے اڈوانی نے ایسی بنیاد کھڑی کی جس کی بدولت بی جے پی سرفہرست ہے۔ اڈوانی کو دیکھ کر ندا فاضلی کی بات یاد آگئی۔ 'کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا،کبھی زمیں تو کبھی آسماں نہیں ملتا۔'
ایک ٹویٹر یوزر نے لکھا،'پی ایم نہیں بنایا،صدر جمہوریہ نہیں بنایا، ٹکٹ ہی دے دیتے۔
ٹویٹ
ٹویٹ

عدیل قریسی نامی ٹویٹر یوزر نے لکھا،'بھوپو پکڑنے سے لے کر،بھوپو بجانے تک کا سفر' ایسی کوئی کتاب ہی لکھ دو۔


غورطلب ہے کہ بی جے پی پارٹی کے صدر امت شاہ گاندھی نگر سے امیدوار ہوں گے۔ لال کرشن اڈوانی سنہ 2014 میں گاندھی نگر سے چناؤ جیتے تھے۔
اڈوانی سنہ 1996 کو چھوڑ کر 1991 کے بعد سے گاندھی نگر سیٹ سے چھ بار الیکشن جیت چکے ہیں۔

اڈوانی گجرات کے گاندھی نگر سے انتخاب لڑتے تھے تاہم اب اس سیٹ سے امت شاہ کو امیدوار بنایا گیا ہے، ایسے میں اس بات کا امکان بڑھ گیا ہے کہ اس بار لال کرشن اڈاونی کو پارٹی ٹکٹ نہ دے۔
اڈوانی کو ٹکٹ نہیں دیے جانے پرشوشل میڈیا پر طرح طرح کے تبصرے ہو رہے ہیں۔
بی جے پی کے اس فیصلے کو لے کر کچھ یوزرس کا یہ ماننا ہے کہ یہ صحیح فیصلہ ہے۔ وہیں کچھ لوگ اسے غلط قرار دے رہے ہیں۔جبکہ کچھ لوگ فیصلے سے ہٹ اس پر تبصرے دے رہے ہیں۔

  • Narendra Modi snatching pen from L. K Advani in order to stop him from Filing nomination for Gandhinagar Lok Sabha seat.

    Amit Shah Is Seen Standing Behind. (2019) pic.twitter.com/gHwYAqz4bC

    — History of India (@RealHistoryPic) March 21, 2019 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data=" ">

سوشل میڈیا پر اڈوانی مودی اور امت شاہ کی ایک پرانی تصویر شیئر ہو رہی ہے۔ اس تصویر میں اڈوانی فارم بھر تے نظر آ رہے ہیں، یوزرس اسے انتخابی پرچہ نامزدگی بتا رہے ہیں۔ اس تصویر میں مودی ان کے بازو میں بیٹھے ہیں جبکہ امت شاہ پشت پر کھڑے ہیں۔
وہ یوزرس جو بی جے پی کے اس فیصلے سے مایو س ہیں انہوں نے کچھ اس انداز میں اپنی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
ٹویٹ
ٹویٹ

برج کشور پانڈے لکھتے ہیں'آج سے بی جے پی میں اڈوانی کا دور آفیشیل طور پر ختم ہو گیا۔ 3 سے 182 سیٹوں بی جے پی کو لے جانے والے اڈوانی نے ایسی بنیاد کھڑی کی جس کی بدولت بی جے پی سرفہرست ہے۔ اڈوانی کو دیکھ کر ندا فاضلی کی بات یاد آگئی۔ 'کبھی کسی کو مکمل جہاں نہیں ملتا،کبھی زمیں تو کبھی آسماں نہیں ملتا۔'
ایک ٹویٹر یوزر نے لکھا،'پی ایم نہیں بنایا،صدر جمہوریہ نہیں بنایا، ٹکٹ ہی دے دیتے۔
ٹویٹ
ٹویٹ

عدیل قریسی نامی ٹویٹر یوزر نے لکھا،'بھوپو پکڑنے سے لے کر،بھوپو بجانے تک کا سفر' ایسی کوئی کتاب ہی لکھ دو۔


غورطلب ہے کہ بی جے پی پارٹی کے صدر امت شاہ گاندھی نگر سے امیدوار ہوں گے۔ لال کرشن اڈوانی سنہ 2014 میں گاندھی نگر سے چناؤ جیتے تھے۔
اڈوانی سنہ 1996 کو چھوڑ کر 1991 کے بعد سے گاندھی نگر سیٹ سے چھ بار الیکشن جیت چکے ہیں۔
Intro:Body:Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.