ریاست بہار کے شہرگیا میں شہریت قانون ' این آر سی' کی مخالفت میں 'سنویدھان بچاو مورچہ' کے زیراہتمام جاری غیرمعینہ دھرنا دیا جا رہا ہے اخترالایمان بھی اسی دھرنے میں شرکت کرنے آج یہاں پہنچے تھے۔
اس دوران انہوں نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'آزادی کے برسوں بعدپارلیمنٹ میں ایک ایساناپاک و کالا قانون بناہے جو انسانیت اور دستور کے خلاف ہے'، اس کالے قانون سے سیکولرازم کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے نفرت پھیلانے کی غرض سے امن پسندوں کے وقار کو ٹھیس پہنچاتے ہوئے اسکا نفاذ کیا گیاہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس طرح ملک کی سرحد کی نگہبانی لازمی ہے اسی طرح ملک کے دستور کی بھی نگہبانی انتہائی لازمی ہے، ملک کی سرحدوں پر کوئی آتاہے تواسے باہر کھدیڑ دیا جاسکتا ہے تاہم دستور ختم ہوگیا توانسانیت دم توڑ دیگی، دلت، مہادلت اور اقلیتوں پرظم کی حدپارہوجائیگی، سیاسی جماعتوں کا وجود ختم ہوجائیگا گویاکہ ملک کا ہیخاتمہ ہو جائے گا۔
اختر الایمان نے مرکزی وریاستی حکومت پر سخت نکتہ چینی کرنے کے ساتھ ساتھ حزب اختلاف کی پارٹیوں بالخصوص راشٹر یہ جنتادل پر بغیر نام لیے شدید نکتہ چینی کی اور کہاکہ اس کالے قانون سے صرف ہمارے اور آپ کے نقصانات نہیں ہیں بلکہ اس سے سیاسی جماعتوں کو بھی بڑانقصان پہنچے گا کیونکہ پردے کے پیچھے سخت غیر ہندو تنظیم 'آرایس ایس' اور اسکی حمایتی پارٹیوں کی منشاء ہے کہ ملک کے تانے بانے کو ٹھکانے لگا کر آئین کے بنیادی اصول وضوابط کو درکنار کرتے ہوئے آئین کو تبدیل کرکے یہاں جمہوریت کے عظیم تہوار یعنی انتخابات کو ختم کردیاجائے۔
'این آرسی' اور 'سی اے اے' تو ابھی ابتدا ہے تاہم آگے لمبی فہرست ہے جو بی جے پی کرناچاہتی ہے، انہوں نے بہار کے حزب اختلاف کی سب سے بڑی پارٹی آرجے ڈی شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے سوال کیا کہ عوام تو سڑکوں پر ہے لیکن نام نہاد سیکولرپارٹی اور اسکے رہنماکہاں ہیں'؟ سڑکوں پر انکی لڑائی نہیں دیکھائی دے رہی ہے، اگر اس لڑائی کو یہ فراموش کریں گے تو یقین مانیں جب وجود پرآن پڑی ہے تو عوام انہیں بھی فراموش کردیگی
اس دوران انہوں نے اتر پردیش کے وزیراعلی یوگی ادتیہ ناتھ کے گیادورے پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ 'نفرت کے سوداگر جو بٹوارے میں یقین رکھتے ہیں جو قبرستان اور بچیوں کی عزت وآبرو پر سیاست کی روٹی سینکتے ہوں ان کے آنے سے امن کی سرزمین گیا میں نفرت کاماحول قائم ہوگا'۔
انہوں نے مزید کہاکہ ملک پرخطرہ منڈرہاہے اسکو بچانے کی ضرورت ہے کانگریس پر بھی نکتہ چینی کی اور کہا کہ آج ہم پر سیکولرازم کی دوہائی دیکر الزام لگارہے ہیں کہ اویسی ملک میں اشتعال انگیز بیانات دے رہے ہیں لیکن شاید وہ بھول گئے ہیں جب انکے ساتھ تھے تو ہم بڑے اچھے تھے ، ہم ان سوداگروں کی سوداگری پرقفل لگائیں گے۔