وہیں میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے خورشید انور عارفی نے کہا کہ حکومت ہند حکومت بہار کی اس تجویز پر عمل کرے تاکہ پورے ملک کی عوامی بے چینی دور ہو۔
اس میٹنگ میں بہار اسمبلی سے این آر سی کے خلاف تجویز منظور کئے جانے اور این پی آر کو 2010ءکے فارمیٹ پر کرنے کی تجویز منظور کئے جانے کو مستحسن قدم بتایا گیا اورامید ظاہر کی گئی کہ مرکزی حکومت، حکومت بہار کی اس تجویز پر غور کرے گی اور پورے ملک میں پرانے فارمیٹ کے مطابق این پی آر کرانے کا اعلان کرے گی۔اس میٹنگ میں شرکاء کا احساس تھا کہ حکومت بہارنے اسمبلی میں مشترکہ طور پر ایسی تجویز منظور کی اوراس میں خود بی جے پی کے اراکین اسمبلی نے اس تجویز کی حمایت کی جوکہ ایک قابل ستائش عمل ہے، جس کے لیے بہار کی تمام سیاسی پارٹیوں کو مبارکباد دینا چاہیے، لیکن یہ ابھی آدھی ادھوری بات ہے۔
نیز ڈاکٹرایم اے ابراہیمی کے مشورے پر میٹنگ میں یہ تجویز منظور کی گئی کہ ایک کمیٹی تشکیل دی جائے جس میں سبھی مذاہب کے لوگ شریک ہوں اور یہ کمیٹی این پی آر کے سلسلے میں ہونے والی پیش رفتوں کا جائزہ لے اورجب اپریل میں این پی آر شروع ہو تو اس کے فارمیٹ کا جائزہ لے کہ 2010 کا ہی ہے یا نیا فارمیٹ ہے۔ پھر یہ کمیٹی عوام کی اس سلسلے میں رہنمائی کرے۔