ETV Bharat / bharat

حاملہ خواتین کے لیے سرکاری اسکیمیں دور کی کوڑی ثابت ہو رہی ہیں

سماجی تنظیم 'پرسار' کے مطابق ان خدمات میں اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی کی صورتحال بے حد خراب ہے۔

Big question on gvt health scheme
author img

By

Published : Jun 6, 2019, 8:55 PM IST

Updated : Jun 7, 2019, 12:04 AM IST

بھارتی حکومت کی جانب سے خواتین کو حمل کے دوران صحت سے متعلق ضروری خدمات حاصل کرنے کا حق حاصل ہے۔ حکومت کی جانب سے زچہ بچہ کے نام پر چل رہے منصوبوں کے لیے اربوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ لیکن عدم بیداری اوربد عنوانی کی وجہ سے یہ اسکیمیں حاملہ خواتین کے لیے دور کی کوڑی ثابت ہو رہی ہیں۔

حمل کے دوران بہتر صحت خدمات پر سوالیہ نشان

یہ دعوی خصوصی سروے کرنے والی تنظیم 'پرسار' کا ہے۔ پرسار کی سروے کی رپورٹ میں جو انکشافات ہوئے ہیں وہ انتہائی حیران کن ہیں۔

زچگی( ڈلیوری) کے دوران خاتون اور بچہ دونوں صحت یاب ہوں اور بچوں کی اموات کی شرح میں کمی آئے اس کے لیے حکومت کی جانب سے ہر خاتون کو محفوظ حمل کی خدمات حاصل کرنے کاحق دیا گیا ہے۔

اس کے تحت تمام طرح کی اسکیمیں اور مختلف قسم کی خدمات مہیا کرائی جا رہی ہیں لیکن سماجی تنظیم 'پرسار' کے مطابق ان خدمات میں اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی کی صورتحال بے حد خراب ہے۔

ان خدمات کا جائزہ لینے کے لیے 'پرسار' نے بنکی، ماولی اور دیوی کے 9 گاؤں کے، 3 سی ایچ سی، 3 پی ایچ سی، 4 سب سینٹر، 9 دیہی صحت اور یوم پروی اختیار کا سروے کیا اور مجموعی طور پر 1127 خواتین سے معلومات حاصل کی گئیں۔ اس سروے میں انکشاف ہوا کہ حمل کے دوران صحت خدمات فراہم کرانے میں بارہ بنکی بے حد پیچھے ہے۔

سروے کے میں جب حمل کے دوران دیکھ ریکھ کی خدمات کا جائزہ لینے کے لئے 43 خواتین سے معلومات حاصل کی گئی تو 50 فیصد نے اس کی حالت تشویشناک بتائی ان میں سے 30 فیصد نے چاروں، 44 فیصد نے 2 اور 12 فیصد نے تین چیک اپ کرائے ہیں۔ یہی نہیں ان میں سے 58 فیصد نے حمل کے تین ماہ بعد کوئی چیک اپ ہی نہیں کرایا۔

وی ایچ این ڈی خدمات کے بارے میں بھی حیران کن انکشاف ہوئے ہیں۔ 25 فیصد اے این ایم، وی ایچ این ڈی میں موجود ہی نہیں رہتی ہیں۔ 25 فیصد وی ایچ این ڈی میں پردہ نہیں ہے۔ 50 فیصد بی پی مشینیں ہی ایکٹو پائی گئیں جبکہ 50 فیصدی وی ایچ این ڈی میں یورین کا نمونہ دینے کے لیے کوئی خاص جگہ نہیں ہے۔

اس کے علاوہ اے این سی چیک اپ کی حالت بھی تشویش ناک ہے 48 فیصد حاملہ کی خون کی جانچ ہی نہیں ہوتی 70 فیصد خاتون نے بتایا کی ہیموگلوبن کی جانچ ہی نہیں ہوتی ہے۔ اسی طرح 54 فیصد خواتین نے بتایا کی یورین کی بھی جانچ نہیں ہوتی ہے۔

اے این سی کے دوران کاؤنسلنگ کی بھی حالت درست نہیں ہے سروے کے مطابق 91 فیصد حاملہ کو روائیتی زچگی کے بارے مشورہ دیا گیا 49 فیصد کو ہی مفت ایمبولینس، 16 فیصد کو حمل کے دوران خطروں ، 9.3 فیصد کو نیوٹریشن اور غزہ اور صرف 5 فیصد کو حمل کے دوران احتیاط کے بارے میں مشورہ دیا گیا۔

سروے میں پتا چلا کہ 1127 میں سے 23 فیصد ڈلوری گھر پر اور 10 فیصد پرائیویٹ ہسپتال میں ہوتی ہیں گھریلو ڈلیوری میں 10 فیصدی اے این ایم اور 40 فیصد ہی آشا بہو کراتی ہیں۔

زچگی کے وقت 57 فیصدی حاملہ کو ایمبولینس کی سہولت دستیاب نہیں ہوتی ہے۔ ڈلیوری کے دوران صرف 33 فیصد لوگوں کی بہتردیکھ بھال ہوئی۔ ڈلوری کے بعد کی خدمات کو 50 فیصد لوگوں نے نہایت تشویش بتایا۔ وہیں حاملہ خواتین کے لیے چلائی جانے والی اسکیموں کی صورتحال بھی انتہائی خراب ہے۔

سروے کے مطابق 42 فیصدی کو اسکیم کے بارے میں معلوم بھی نہیں ہے۔ 43 میں سے 32 کو جے جے ایس وائی کا فائدہ نہیں ملا۔

جے ایس وائی کا فائدہ پانے والوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا 33 میں سے 94 فیصد کو پی ایم ایم وی وائی کا فائدہ نہیں ملا اور جنہیں ملا بھی انہیں پریشانی ہوئی۔ سماجی کارکن مانتے ہیں ان حالات کو درست کرنے کے لیے بیدار ہونا ہونا ضروری ہے۔

اس سروے سے واضح ہے کہ حکومت کی کوئی بھی کوشش زمینی سطح پر نافذ نہیں ہو پارہی ہے۔ لوگوں کا ماننا ہےکہ اس کی وجہ عدم بیداری اور بد عنوانی ہے۔ ایسے میں لوگوں کے بیدار ہونے کے ساتھ حکومت کو اسکیم کے نافذ کرنے کے طریقوں پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔

بھارتی حکومت کی جانب سے خواتین کو حمل کے دوران صحت سے متعلق ضروری خدمات حاصل کرنے کا حق حاصل ہے۔ حکومت کی جانب سے زچہ بچہ کے نام پر چل رہے منصوبوں کے لیے اربوں روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ لیکن عدم بیداری اوربد عنوانی کی وجہ سے یہ اسکیمیں حاملہ خواتین کے لیے دور کی کوڑی ثابت ہو رہی ہیں۔

حمل کے دوران بہتر صحت خدمات پر سوالیہ نشان

یہ دعوی خصوصی سروے کرنے والی تنظیم 'پرسار' کا ہے۔ پرسار کی سروے کی رپورٹ میں جو انکشافات ہوئے ہیں وہ انتہائی حیران کن ہیں۔

زچگی( ڈلیوری) کے دوران خاتون اور بچہ دونوں صحت یاب ہوں اور بچوں کی اموات کی شرح میں کمی آئے اس کے لیے حکومت کی جانب سے ہر خاتون کو محفوظ حمل کی خدمات حاصل کرنے کاحق دیا گیا ہے۔

اس کے تحت تمام طرح کی اسکیمیں اور مختلف قسم کی خدمات مہیا کرائی جا رہی ہیں لیکن سماجی تنظیم 'پرسار' کے مطابق ان خدمات میں اتر پردیش کے ضلع بارہ بنکی کی صورتحال بے حد خراب ہے۔

ان خدمات کا جائزہ لینے کے لیے 'پرسار' نے بنکی، ماولی اور دیوی کے 9 گاؤں کے، 3 سی ایچ سی، 3 پی ایچ سی، 4 سب سینٹر، 9 دیہی صحت اور یوم پروی اختیار کا سروے کیا اور مجموعی طور پر 1127 خواتین سے معلومات حاصل کی گئیں۔ اس سروے میں انکشاف ہوا کہ حمل کے دوران صحت خدمات فراہم کرانے میں بارہ بنکی بے حد پیچھے ہے۔

سروے کے میں جب حمل کے دوران دیکھ ریکھ کی خدمات کا جائزہ لینے کے لئے 43 خواتین سے معلومات حاصل کی گئی تو 50 فیصد نے اس کی حالت تشویشناک بتائی ان میں سے 30 فیصد نے چاروں، 44 فیصد نے 2 اور 12 فیصد نے تین چیک اپ کرائے ہیں۔ یہی نہیں ان میں سے 58 فیصد نے حمل کے تین ماہ بعد کوئی چیک اپ ہی نہیں کرایا۔

وی ایچ این ڈی خدمات کے بارے میں بھی حیران کن انکشاف ہوئے ہیں۔ 25 فیصد اے این ایم، وی ایچ این ڈی میں موجود ہی نہیں رہتی ہیں۔ 25 فیصد وی ایچ این ڈی میں پردہ نہیں ہے۔ 50 فیصد بی پی مشینیں ہی ایکٹو پائی گئیں جبکہ 50 فیصدی وی ایچ این ڈی میں یورین کا نمونہ دینے کے لیے کوئی خاص جگہ نہیں ہے۔

اس کے علاوہ اے این سی چیک اپ کی حالت بھی تشویش ناک ہے 48 فیصد حاملہ کی خون کی جانچ ہی نہیں ہوتی 70 فیصد خاتون نے بتایا کی ہیموگلوبن کی جانچ ہی نہیں ہوتی ہے۔ اسی طرح 54 فیصد خواتین نے بتایا کی یورین کی بھی جانچ نہیں ہوتی ہے۔

اے این سی کے دوران کاؤنسلنگ کی بھی حالت درست نہیں ہے سروے کے مطابق 91 فیصد حاملہ کو روائیتی زچگی کے بارے مشورہ دیا گیا 49 فیصد کو ہی مفت ایمبولینس، 16 فیصد کو حمل کے دوران خطروں ، 9.3 فیصد کو نیوٹریشن اور غزہ اور صرف 5 فیصد کو حمل کے دوران احتیاط کے بارے میں مشورہ دیا گیا۔

سروے میں پتا چلا کہ 1127 میں سے 23 فیصد ڈلوری گھر پر اور 10 فیصد پرائیویٹ ہسپتال میں ہوتی ہیں گھریلو ڈلیوری میں 10 فیصدی اے این ایم اور 40 فیصد ہی آشا بہو کراتی ہیں۔

زچگی کے وقت 57 فیصدی حاملہ کو ایمبولینس کی سہولت دستیاب نہیں ہوتی ہے۔ ڈلیوری کے دوران صرف 33 فیصد لوگوں کی بہتردیکھ بھال ہوئی۔ ڈلوری کے بعد کی خدمات کو 50 فیصد لوگوں نے نہایت تشویش بتایا۔ وہیں حاملہ خواتین کے لیے چلائی جانے والی اسکیموں کی صورتحال بھی انتہائی خراب ہے۔

سروے کے مطابق 42 فیصدی کو اسکیم کے بارے میں معلوم بھی نہیں ہے۔ 43 میں سے 32 کو جے جے ایس وائی کا فائدہ نہیں ملا۔

جے ایس وائی کا فائدہ پانے والوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا 33 میں سے 94 فیصد کو پی ایم ایم وی وائی کا فائدہ نہیں ملا اور جنہیں ملا بھی انہیں پریشانی ہوئی۔ سماجی کارکن مانتے ہیں ان حالات کو درست کرنے کے لیے بیدار ہونا ہونا ضروری ہے۔

اس سروے سے واضح ہے کہ حکومت کی کوئی بھی کوشش زمینی سطح پر نافذ نہیں ہو پارہی ہے۔ لوگوں کا ماننا ہےکہ اس کی وجہ عدم بیداری اور بد عنوانی ہے۔ ایسے میں لوگوں کے بیدار ہونے کے ساتھ حکومت کو اسکیم کے نافذ کرنے کے طریقوں پر بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔

Intro:بھارتیہ حکومت نے خواتین کو حمل کے دوران صیحتی خدمات مہیہ کرانے کا اختیار دیا ہے. اس پر حکومت عربوں روپیہ پانی کی طرح بہا رہی ہے. لیکن اس کے باوجود عدم بیداری اور بد عنوانی کی وجہ سے یہ خدمات حاملہ خواتین کے لئے دور کی کوڑی صابت ہو رہی ہیں. یہ دعوی ہے اس حلقہ میں خسوسی سروے کرنے والی تنظیم پرسار کا. پرسار کی سروے رپورٹ میں جو انکشاف ہوئے ہیں وہ نہایت حیران کن ہیں.


Body:ڈلیوری کے دوران جچہ اور بچہ دونوں صیحت یاب ہوں اور اطفال اموات کی شرح میں کمی آئے اس کے لئے حکومت نے ہر خاتون کو محفوظ حمل صیحت خدمات کا اختیار دیا ہے. اس کے تحت تمام طرح کی اسکیمیں اور قسم قسم کی خدمات مہیہ کرائی جا رہی ہیں. لیکن سماجی تنظیم پرسار کے مطابق ان خدمات میں بارہ بنکی کی صورتحال کافی خراب ہے. ان خدمات کی حالت کا جائیزہ لینے کے لئے پرسار نے بنکی، ماولی اور دیوی میں سروے کیا. سروے کے دوران 9 گاؤں، 3 سی ایچ سی، 3 پی ایچ سی، 4 سب سینٹر، 9 دیہی صیحت اور یوم پروی اختیار کا سروے ہوا اور کل 1127 خواتین سے جانکاری فراہم کی گئی. اس سروے میں پتا چلا کی حمل. کے دوران صیحتی خدمات فراہم کرانے میں بارہ بنکی کافی پیچھے ہے.
بائیٹ شیشوپال، سیکریٹری پرسار


سروے کے دوران جب تمام حمل کے دوران دیکھ ریکھ کی خدمات کا جائیزہ لینے کے لئے جب 43 خواتین سے جانکاری لی گئی تو 50 فیصد نے اس کی حالت تشویشناک بتائی. ان میں سے 30 فیصد نے چاروں، 44 فیصد نے 2-2 اور 12 فیصد نے تین چیک اپ کرائے ہیں. یہی نہیں ان میں سے 58 فیصد نے حمل کے تین ماہ بعد کوئی چیک اپ ہی نہیں کرایا. وی ایچ این ڈی خدمات کے بارے میں بھی حیران کن انکشاف ہوئے ہیں. اس میں پتا چلا ہے کہ 25 فیصد اے این ایم وی ایچ این ڈی میں موجود نہیں رہتیں. 25 فیصد وی ایچ این ڈی میں پردہ نہیں ہے. 50 فیصد بی پی مشین ایکٹوپائی گئیں. جبکہ 50 فیصدی وی ایچ این ڈی میں یورین کا. نعمونہ دینے کے لئے کوئی خاص جگہ نہیں تھی. اس کے علاوہ اے این سی چیک اپ کی حالت بھی تشویش ناک ہے. 48 فیصدی حاملہ کی خون کی جانچ ہی نہیں ہوتی. 70 فیصدی خاتون نے بتایا کی ہیموگلوبن کی جانچ ہی نہیں ہوتی. اسی طرح 54 فیصد نے بتایا کی یورین جانچ بھی نہیں ہوتی. ان تمام چیزوں کے لئے ذمہ دار عدم بیداری اور بد عنوانی کو مانا جا رہا ہے.
بائیٹ سنیتا، ممبر ہیلتھ واچ فورم

اے این سی کے دوران کاؤنسلنگ کی بھی حالت درست نہیں ہے. سروے کے مطابق 91 فیصد حاملہ کو روائیتی ڈلوری کے بارے مشورہ دیا گیا. 49 فیصد کو ہی مفت ایمبولینس، 16 فیصد کو حمل کے دورے ختروں، 9.3 فیصد کو نیوٹریشن اور غزہ اور صرف 5 فیصد کو حمل کے دوران اہتیات کے بارے میں مشورہ دیا گیا. سروے میں پتا چلا ہے کہ 1127 میں سے 23 فیصد ڈلوری گھر پر، 10 فیصد پرائیویٹ ہسپتال میں ہوتی ہیں. گھریلو ڈلیوری میں 10 فیصدی اے این ایم اور 40 فیصدی ہی آشا بہو کراتی ہیں. ڈلیوری کے وقت 57 فیصدی حاملہ کو ایمبولینس نہیں ملی. ڈلیوری کے دوران صرف 33 فیصد لوگوں کی باعزت دیکھ بھال ہوئی. ڈلوری کے بعد کی خدمات کو 50 فیصدی لوگوں نے نہایت تشویش ظاہر کی ہے. یہی حاملہ خاتون کے لئے چلائی جانے والی اسکیموں کی صورتحال بھی نہایت خراب ہے. سروے کے مطابق 42 فیصدی کو اسکیم کے بارے میں پتا تک نہیں ہے. 43 میں سے 32 کو جے جے ایس وائی کا فائیدہ نہیں ملا. جے ایس وائی کا. فائیدہ پانے والوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا. 33 میں سے 94 فیصد کو پی ایم ایم وی وائی کا فائیدہ نہیں ملا. اور جنہیں ملا بھی انہیں پریشانی ہوئی. سماجی کارکن مانتے ہیں ان حالات کو درست کرنے کے لئے بیدار ہونا ہونا ضروری ہے.
بائیٹ سبا، ڈسٹرک کاؤنسلر یونیسف


Conclusion:اس سروے سے واضح ہے کہ حکومت کی کوئی بھی منشا ذمین تک اتر نہیں پا رہی. ایسے میں لوگوں کے بیدار ہونے کے ساتھ حکومت کو اسکیم کے نافذ کرنے کے طریقوں پر غور کرنا ہوگا.
ای ٹی وی بھارت کے لئے بارہ بنکی سے محمد عمیر کی رپورٹ
Last Updated : Jun 7, 2019, 12:04 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.