ملک کی تقریبا 10 ٹریڈ یونینز اور بینک ملازمین یونینز نے آج بھارت بند کی کال دی ہے۔ جس کی وجہ سے آج ہڑتال کا اثر بینکوں کے کام کاج، نقل و حمل اور ٹرین و بسیز کی خدمات پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔
ٹریڈ یونینوں کا دعویٰ ہے کہ ملک بھر سے تقریباً 25 کروڑ افراد حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف اس ہڑتال میں شامل ہو رہے ہیں۔ انڈین بینک ایسو سی ایشن (آئی بی اے) کے مطابق آج ہونے والے بھارت بند میں 6 بینک یونینیں شامل ہیں۔ جس کے باعث بینک کی خدمات معطل ہوکر رہ گئی ہیں اور صارفین کو پریشان ہونا پڑ رہا ہے۔
مغربی بنگال میں بھارت بند کا سب سے زیادہ اثر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ بھارت بند کے دوران ریل خدمات کو روکنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مالدہ میں تشدد کی خبریں ہیں۔ پولیس اہلکاروں سے مظاہرین کی جھڑپیں ہوئی ہیں۔
اسی دوران مرکزی حکومت نے عوامی شعبے کام کرنے والےاداروں سے کہا ہے کہ وہ اپنے ملازمین کو ہڑتال سے دور رہنے کو کہیں۔ حکام سے کہا گیا ہے کہ وہ معمول کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لئے ہنگامی منصوبوں کو تیار رکھیں۔
خیال رہے کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے وابستہ بھارتیہ مزدور سنگھ (بی ایم ایس) کو چھوڑ کر مرکزی تجارتی یونینوں نے حکومت کی عوام مخالف پالیسوں کے خلاف عدم اطمینان کا حوالہ دیتے ہوئے آج ملک گیر ہڑتال کی کال دی ہے۔ 2014 میں نریندر مودی کی زیرقیادت قومی جمہوری اتحاد (این ڈی اے)کی حکومت برسر اقتدار آنے کے بعد 10 مرکزی ٹریڈ یونینوں کے ذریعہ یہ چوتھی ملک گیر ہڑتال ہے۔