گزشتہ دو دہائیوں سے وادی میں غیر ریاستی نائیوں نے شہر و دیہات میں سینکڑوں کی تعداد میں اپنی دکانیں قائم کیں جس کی وجہ سے مقامی نائیوں کے کام پر کافی اثر پڑا تھا۔ مقامی نائیوں کو چھوڑ کر غیر ریاستی نائیوں کی دکانوں پر صبح سے شام تک گاہکوں کا تانتا بندھا رہتا تھا۔
وادی کشمیر کی قدیم روایات میں حجامت بھی ایک اہم روایت ہے۔ یہاں کے دیہی علاقوں میں نائی اپنے گاہکوں کے گھر جاکر ان کی حجامت کرتے تھے۔ جس کے عوض میں پیسوں کے بجائے انہیں اناج دیا جاتا تھا۔
صدیوں سے چلی آ رہی یہ روایت کشمیر کے اکثر دیہات میں ماضی قریب میں بھی قائم تھی تاہم نئی نسل میں فیشن کا بڑھتا رجحان اور غیر ریاستی نائیوں کی بھرمار کے بعد یہ روایت آہستہ آہستہ دم توڑنے لگی۔
یہاں کے نائی صرف حجامت ہی نہیں بلکہ پھوڑے، جلد کی بعض بیماریوں، بال گرنے جیسے چھوٹے موٹے امراض کا علاج و معالجہ بھی کیا کرتے تھے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے ضلع اننت ناگ کے ایک نائی نے کہا کہ 'انہیں اپنے پیشہ ورانہ کام سے کافی فائدہ ملتا تھا، وہ صبح و شام اپنے گاہکوں کے گھر جاکر حجامت کیا کرتے تھے جس کے بدلے انہیں اناج ملتا تھا۔ وہیں دن کے دوران دکان پر دوسرے گاہکوں کے بال کاٹنے کے ذریعے نقدی رقم بھی مل جاتی تھی۔ تاہم غیر ریاستی نائیوں کی بھرمار کے بعد ان کے کاروبار میں بتدریج کمی واقع ہوئی اور اکثر گاہک مقامی نائیوں کو چھوڑ غیر ریاستی نائیوں کی دکانوں کا رخ کرنے لگے۔ نوبت یہاں تک آگئی تھی کہ گاہکوں کا انتظار کرتے اور تھک ہار کر مقامی نائیوں نے پشتینی کام کو الوداع کہنا شروع کیا اور دوسرے کاموں کی طرف مائل ہونے لگے۔'
پچھلے مہینے 5 اگست کو جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی اور اس سے قبل امرناتھ یاتریوں اور وادی کی سیر کے لئے آئے سیاحوں کو اپنا دورہ اور سیر بیچ میں ہی ترک کرکے کشمیر چھوڑنے کی ایڈوائزری کے بعد یاتریوں اور سیاحوں نے ہی نہیں بلکہ کشمیر آئے مختلف کاروباریوں اور مزدوروں نے بھی وادی چھوڑ کر اپنے وطن لوٹنے کا سلسلہ شروع کیا۔
مزدوروں اور کاریگروں سمیت غیر ریاستی نائیوں کے وادی چھوڑ کر جانے کے سبب مقامی نائیوں کے کام، مانگ اور تعظیم میں اچانک اضافہ ہونے لگا۔
گاہکوں کے غیر معمولی اضافے کے ساتھ ہی مقامی نائیوں نے اپنی دکانیں چمکانا شروع کر دیا ہے، وہیں مقامی نائیوں نے پہلے کی طرح اپنے پرانے گاہگوں کے گھر جاکر بزرگ و بیمار افراد کی حجامت کرنے کا سلسلہ از سر نو شروع کر دیا ہے جس سے ایک بار پھر ماضی کی یاد تازہ ہو گئی ہے۔