سب سے زیادہ دکھ اردو ادب سے منسلک افراد میں ہے۔ شعر ادب سے جڑے افراد راحت اندوری کی موت کو بڑا خسارہ قرار دے رہے ہیں اور ان کی یاد میں جگہ جگہ تعزیتی جلسے منعقد کیے جارہے ہیں۔
اپنی شاعری سے تمام دنیا میں بارہ بنکی کا نام روشن کرنے والے خمار بارہ بنکوی کے پوتے شاعر فیض خمار کے مطابق راحت اندوری کے انتقال سے ان کے جیسے نوجوان شعرا کو کافی نقصان ہوا ہے۔ انہوں کہا کہ راحت صاحب سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا تھا۔
فیض کے مطابق راحت صاحب جتنے عمدہ شاعر تھے اس سے کہیں بہتر وہ ایک انسان تھے ، وہ جب ڈائیس پر ہوتے تھے تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ کوئی گھر کا بزرگ ان کے درمیان بیٹھا ہوا ہے۔ فیض کے مطابق وہ نوجوانوں کی حوصلہ افضائی کرتے تھے۔
فیض کے مطابق وہ ان کے دادا خمار بارہ بنکوی کے بیحد قریبی تھے اور جب انہوں نے فیض کو شعر پڑھتے دیکھا تو انہوں نے کہا کہ یہ نہایت اچھی بات ہے کہ تم خمار صاحب کے لہجے میں شاعری کرتے ہو۔
مشہور شاعر شمسی مینائی کے صاحبزادے شاعر عثمان مینائی نے اس شعر کے ساتھ راحت اندوری کو خراج عقیدت پیش کی کہ
دیوانہ مر گیا شائد تمہار
ہوائیں دشت ماتم کر رہی ہیں
عثمان مینائی نے کہا کہ راحت صاحب کا انتقال اردو ادب کے ساتھ مشاعروں کے لئے بڑا خسارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ راحت صاحب نے اپنے الگ لہجے سے شاعری کی اور شعر و ادب کی دنیا کو کافی کچھ نیا دیا۔
انہوں نے کہا کہ راحت اندوری نے 2007 میں بارہ بنکی کے ایک مشاعرے میں پڑھتے دیکھا تھا اور اس کے 20 روز بعد ہی انہوں نے عثمان مینائی کو اندور کے مشاعرے میں مدعو کیا تھا۔ راحت اندوری ہمیشہ نئے شعرا کی حوصلہ افضائی کرتے رہتے تھے۔