کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے لاک ڈاؤن میں جہاں بڑے بڑے کاروبار متاثر ہوئے ہیں وہیں یومیہ مزدوروں کو مالی تنگی کا سامنا ہے۔
چکمدار ساڑی بنانے والے بنارس کے بنکرز اب گھر کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے اپنے پاور لوم فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔
بنارس کے جلالی پورہ علاقے کے رہنے والے محمد جمیل کے پاس دو پاور لومز ہیں انہوں نے بتایا کہ چند برس قبل اپنی بیوی کا زیور فروخت کر کے پاور لوم لگایا تھا، لیکن لاک ڈاؤن نے جمیل کو اس قدر تنگ دست کر دیا کہ وہ 10 ہزار روپے کے مقروض ہو گئے۔
محمد جمیل نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گھر کا خرچ برداشت کرنے کے لیے گھبراہٹ میں پاور لوم بیچ رہے ہیں تقریباً دو ماہ سے زائد ہوگیا ہے اب تک لوم بند ہے آگے بھی کاروبار چلنے کی امید نہیں ہے اور اس کے ساتھ بجلی کے بل میں بھی اضافہ ہو چکا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر ایک مزدور پورا دن لوم چلائے تو 70 روپے کا کام ہو گا اور بجلی کا خرچ 120 روپے آتا ہے اب ایسے میں بنکر کو گھر سے پیسہ دینا پڑرہا ہے۔
یہ واقعہ صرف جمیل کا نہیں ہے بلکہ اتر پردیش کے سبھی بنکروں کا ہے، جنہیں لاک ڈاون نے معاشی بد حالی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔
جمیل بتاتے ہیں کے مستقبل میں شدید بحران سے بچنے کے لیے لوم کو بیچنے اور گھر کو کرایے پر دے کر پرچون کی دوکان کھولنے کا منصوبہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب تجارتی سرگرمیاں شروع ہوگئی ہیں لیکن بنکر کے پاس رقم نہیں ہے جس سے تانا بانا خریدا جا سکے۔ یہی وجہ ہے کہ بنکر طبقہ سبزی، چائے، کرانہ اسٹور اور دیگر کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔